اداریہ کالم

آئی ایم ایف کی سخت شرائط، معاہدہ تعطل کاشکار

idaria

پاکستان اس وقت شدیدترین مالی بحران سے گزررہاہے جسے حل کرنے کے لئے موجودہ حکومت سرتوڑ کوششیںکررہی ہے تاہم وہ اس بحرا ن پرقابوپانے میں فی الحال کامیاب دکھائی نہیں دے رہی اورعارضی اقدامات کے سہارے پرملک چلایاجارہاہے کیونکہ ایک طرف معاشی بحران ہے دوسری جانب ملک کے اندر انتظامی امورکوکنٹرول کرنے کے لئے سرمائے کی ضرورت ہے مگر کہیں سے بن نہیں پارہی کیونکہ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو قرضہ دینے میں تعاون کررہے ہیںکیونکہ ماضی میں عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ غلط بیانی کرتے ہوئے معاہدے سے روگردانی کی جس کے باعث اب یہ ادارے قرضہ دینے کے لئے کڑی شرائط عائد کررہے ہیں اور ان اداروں کی ان شرائط کو تسلیم کرناملک میں مہنگائی ایک نئی لہرکودعوت دینے کے مترادف ہے ۔اس وقت ہم تقریباً ایک بندگلی میں گھسے ہوئے ہیں ہمارے پاس زرمبادلہ کے جوذخائر ہیں وہ بھی دوست ممالک سے ادھار لئے ہوئے ہیں۔اس حوالے سے گزشتہ روزآئی ایم ایف مشن نے اپنی شرائط پر مبنی اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کا مسودہ پاکستانی حکام کوپیش کردیاہے اور اقدامات پر وسیع تر اتفاق رائے پیدا کیا ہے تاہم عملے کی سطح کا معاہدہ نہیں ہو سکا۔ دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف مشن نے 10دنوں تک اپنے جائزہ مذاکرات مکمل کرلئے اور اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر دستخط کیے بغیر واشنگٹن ڈی سی میں ہیڈ کوارٹر واپس جانے کے لئے روانہ ہوگیا۔ پاکستانی حکام نے پیشگی اقدامات پر عمل درآمد میں تاخیر کی اور دوسری بات یہ کہ آئی ایم ایف بیرونی ذرائع آمدن کی تصدیق حاصل کرنے میں مصروف رہا۔ اس سے قبل کے اقدامات میں اضافی ٹیکس لگانے کے لئے منی بجٹ کی نقاب کشائی، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے سمیت توانائی کے شعبے کے لئے گردشی قرضے کے عفریت کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کرنا اور مالیاتی موقف کو سخت کرنے کے لئے پالیسی کی شرح میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔ آئی ایم ایف مشن کی ابھی تک تصدیق ہو رہی ہے تو بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کی فہرست اب بھی باقی ہے ۔ اس سے بھی ایس ایل اے پر دستخط کرنے میں تاخیر کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ وفاقی سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب نے صحافیوں کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے ایم ای ایف پی کا مسودہ اور متعلقہ فہرستیں پاکستانی حکام کے ساتھ شیئر کیں اور اقدامات/پہلے کے اقدامات پر وسیع تر اتفاق رائے ہوا۔ واشنگٹن سے آئی ایم ایف کے عملے کے حاصل کردہ اصل مینڈیٹ کے برخلاف مذاکرات کے دوران کچھ انحرافات ہوئے ہیں، فنڈ کے عملے کو آنے والے ہفتے میں ایس ایل اے پر دستخط کرنے کے لئے اجازت درکار ہے۔ وفاقی سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ حکومت نے تمام راستوں سے بیرونی مالی اعانت حاصل کرنے کے اپنے منصوبے کا اشتراک کیا لیکن آئی ایم ایف نے ان تخمینوں پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ پاکستانی حکام نے پیشگی کارروائیوں پر عمل درآمد میں تاخیر کی جس کی وجہ سے ایم آئی ایف پی کا مسودہ بروقت شیئر نہیں کیا جا سکا۔ اسے مذاکرات کے اختتام سے تین دن پہلے پاکستانی حکام کے حوالے کردیا جانا چاہیے تھا تاکہ پاکستانی فریق پوری سمجھ بوجھ کے ساتھ دستاویز کا بغور مطالعہ کر سکتا۔ اگر اس راستے کو اپنایا جاتا تو پہلے کے اقدامات کو لاگو کیا جا سکتا تھا اور واشنگٹن ڈی سی میں واقع آئی ایم ایف کے فسکل ایریا ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا تھا۔ واشنگٹن سے ان کی توثیق کے حصول کے بعد جمعہ کو مذاکرات کے اختتام پرایس ایل اے پر دستخط کیے جا سکتے تھے۔ اب پاکستانی حکام ایس ایل اے پر دستخط کرنے میں ناکام رہے لہٰذا موجودہ غیر یقینی صورتحال ملک کے معاشی افق پر منڈلا رہی ہے۔اب حکومت کے سامنے جوچیلنجزدرپیش ہیں ان میں سب سے بڑاچیلنج اندرون ملک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا ہے اگرحکومت آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کو تسلیم کرتی ہے تو اسے ملک کے اندر اپنے عوام پرمہنگائی کاایک بہت بڑابوجھ ڈالناہوگا جو حکومت نہیں ڈالناچاہ رہی اورپس وپیش سے کام لے رہی ہے ۔ تاہم دکھائی یہ دیتاہے کہ حکومت کو کڑواگھونٹ پیناہی پڑے گا اورایک بارپھر عوام کومزیدمہنگائی کی چکی تلے پسناپڑے گا۔
نونگ رونگ کی چینی معاون وزیر خارجہ کے طور پر تقرری کا خیرمقدم
پوری دنیا میں چین ہمارا واحد دوست ہے جو پاکستان کی ہرآڑے وقت میں امداد کرتاچلاآرہاہے اورآج بھی پاکستان کے تمام ترمعاشی بحران کے باوجود وہ ڈٹ کھڑا ہے ۔اس حوالے سے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان میں چین کے سابق سفیر نونگ رونگ کی چینی معاون وزیر خارجہ کے طور پر تقرری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سفیر نونگ رونگ نے پاکستان میں چین کے سفیر کی حیثیت سے اپنے دور میں پاکستان اور چین کو مزید قریب لانے میں بڑا کردار ادا کیا۔ مجھے یقین ہے کہ سفیر نونگ رونگ چینی معاون وزیر خارجہ کے طور پر غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے وہ واقعی ایک قابل آدمی ہے ۔حالیہ مہینوں میں نونگ رونگ کے ساتھ میری بات چیت مثبت اور نتیجہ خیز رہی۔گوادر پرو کے مطابق وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں اور تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتے رہیں گے۔ انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری اور سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کے حوالے سے موجودہ حکومت کے عزم کو اجاگر کیا۔ اس سے قبل چین کی ریاستی کونسل نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان میں چین کے سابق سفیر نونگ رونگ کو معاون وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ہے۔نونگ رونگ کو اس سے قبل 2020 میں پاکستان میں چین کا سفیر مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے 16 جنوری کو اسلام آباد میں الوداعی استقبالیہ کا انعقاد کیا جس میں ان کی روانگی کا اعلان کیا گیا۔ انہوں نے بزنس ایڈمنسٹریشن، سینئر مینجمنٹ اور انٹرنیشنل ٹریڈمیں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ ٹریڈ اور کامرس کے ماہر کے طور پر انہوں نے پاکستان میں سفیر مقرر ہونے سے قبل معاشیات اور تجارت کے شعبے میں حکومت کی خدمات انجام دیں۔ نونگ رونگ نے پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر کام کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔اس وقت ضرورت اس امرکی ہے کہ چائنیزکمپنیاں پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کے حجم کوبڑھائیں تاکہ کسی طورپر ہم اس معاشی بحران سے آسانی سے نکل سکیں۔
ملک میں پٹرول کی قلت،ذخیرہ اندوزو ں کیخلاف کارروائی
ملک بھرمیں پٹرول کی قلت شدیدترین ہوتی جارہی ہے ،پٹرو ل پمپوں پر پٹرول ڈالوانے والے عوام کی قطاریں نظرآرہی ہیں اورعوام پیسے ہاتھ میں پکڑ کرپٹرول پمپوں کے چکرلگاتے دکھائی دیتے ہیں۔حکومت نے بھی اپنے طورپراعلان کیاہے کہ اس وقت ملک میں بیس دن کے ذخائر موجود ہیںتاہم اس کے باوجود ملک میں پٹرول دستیاب نہیں ہے۔ پٹرول ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف کارروائیاں بھی جاری ہیں ، شیخوپورہ اور پھولنگر میں ذخیرہ کیا گیا 63 کروڑ مالیت کا پٹرول برآمد کیا گیا۔ پٹرول کی قلت کے باعث مختلف مقامات پر پمپس بند کر دیئے گئے ۔ مختلف شہروں میں پٹرول کا حصول مشکل ہوگیا ہے جہاں دستیاب ہے وہاں لمبی قطاریں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ ذخیرہ اندوزوں نے پٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ادھر جنوبی پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ میں انتظامیہ نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے بھاری مقدار میں ڈیزل اور پٹرول برآمد کر لیا گیا۔ نجی آئل کمپنی قصبہ گجرات کے ڈپو پر ایس ڈی پی او سنانواں ریاض حسین بخاری نے ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ چھاپہ مارا جس میں 85 لاکھ لٹر تیل قبضے میں لے لیا گیا۔ واضح رہے کہ وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک نے پٹرول اور ڈیزل کی قلت پیدا کرنے والوں کو خبر دار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تیل ذخیرہ کرنے والے پمپس کے لائسنس منسوخ کردیں گے ۔ وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کا پٹرول کی مصنوعی قلت سے کوئی تعلق نہیں ہے، پنجاب میں پٹرول کے بحران کی وجہ ذخیرہ اندوزی ہے، یہ ذخیرہ اندوزی یا سٹہ بازی جو بھی کررہا ہے اسے روکنا ہوگا۔ آئی ایم ایف سے ڈیل کا اثر غریب آدمی تک آئے گا مگر حکومت نے کوشش کی ہے کہ غریب آدمی پر کم سے کم بوجھ پڑے۔ آئل کمپنیاںپٹرول کی ذخیرہ اندوزی سے بعض آجائیں ورنہ انکے خلاف کارروائی ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri