کالم

آزادی اظہار رائے کی آڑ میں قرآن پاک کی بے حرمتی

riaz chu

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناﺅنے فعل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول اقدام قرار دیاہے۔ آزادی اظہار کے لبادہ کو دنیا بھر کے ڈیڑ ھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروع کرنے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی گھناﺅنا اور ناقابل برداشت عمل ہے۔ آزادی کی آڑمیں کسی بھی ایسے فعل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قرآن پاک اور پوری دنیا میں ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دل جل رہے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کا واقعہ بدترین اورانتہائی دل آزاری والا فعل ہے۔ مہذب معاشرے میں ایسے افسوسناک واقعہ کی رتی بھر بھی گنجائش نہیں ۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں الہامی کتاب کی بے حرمتی کے واقعہ کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔قرآن کریم کا احترام ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے آزادی اظہار کی آڑ میں ایسا واقعہ ہر گز برداشت نہیں۔کیا اربوں مسلمانوں کی دل آزاری کر کے ہی آزادی اظہار کے تقاضے پورے ہوتے ہیں۔سویڈن میں اس اقدام سے دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ آزادی اظہار کی آڑ میں کسی کو مذہبی جذبات مجروح کرنے کی اجاز ت نہیں ہونی چاہیے۔کوئی بھی مسلمان قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعہ کسی صورت برداشت نہیں کرسکتا۔
روس یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سویڈن اور فن لینڈ نے نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دی تھی۔ اسی وجہ سے سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں دائیں بازو کے کارکن ترکیہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ان مظاہروں کے دوران انتہائی دائیں بازو کی سٹرام کرس پارٹی کے رہنما راسموس پالوڈان نے سنیچر کے روز سٹاک ہوم میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر قرآن مجید کا ایک نسخہ نذر آتش کر دیا۔پالوڈن نے گذشتہ سال بھی ریلیاں نکالی تھیں جس میں انھوں نے قرآن جلانے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
ترک وزیر خارجہ نے اس ناپاک اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں ہم اپنی مقدس کتاب پر ہونے والے گھناو¿نے حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہماری مقدس اقدار کی توہین اور اسلام مخالف فعل کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔ سعودی عرب نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔اسی طرح ایران اور عراق نے اس معاملے پر سویڈن کے سفارت کاروں کو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔ اردن اور کویت سمیت دیگر عرب ممالک نے بھی قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی۔پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آزادی اظہار رائے نہیں۔ اسلاموفوبیا پر مبنی اس عمل سے دنیا بھر میں 1.5 ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
مسلم دنیا کے غم و غصے پر سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے بیان جاری کیا کہ اسلامو فوبک اشتعال خوفناک ہے۔انہوںنے بھی اس واقعے کو ’ہولناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی جمہوریت کا بنیادی حصہ ہے لیکن جو قانونی ہے ضروری نہیں کہ وہ مناسب بھی ہو۔ بہت سے لوگوں کے لیے مقدس کتابوں کو جلانا انتہائی بے حرمتی ہے۔سویڈن میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہاں کی حکومت یا میں مظاہرے میں اظہار خیال کی حمایت کریں۔میں ان تمام مسلمانوں کے لیے اپنی ہمدردی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں جنھیں آج سٹاک ہوم میں ہونے والے واقعے سے تکلیف پہنچی ہے۔
یہ حقیقت تو اظہر من الشمس ہے کہ الحادی قوتوں کی جانب سے ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت شعائر اسلامی کی توہین کی جاتی ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا بھی دانستاًارتکاب کیا جاتا ہے۔ دنیا کی تاریخ شاتمین رسول کی گستاخیوں سے بھری پڑی ہے جسے آزادی اظہار کے کھاتے میں ڈال کر الحادی قوتیں ایسی شرمناک حرکتوں کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ فرانس میں چند سال قبل ایسے ہی اسلام دشمن بدبختوں نے شانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی اور قرآن مجید کی بے حرمتی کی تو پوری مسلم دنیا اس پر سراپا احتجاج بن گئی اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ کئی روز تک جاری رہا۔ اسی تناظر میں گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد منظور کی گئی جس میں بڑھتے اسلامو فوبیا پر تشویش کا اظہار اور اسے عالمی امن و سلامتی کیخلاف سازش قرار دیا گیا۔ اب سویڈن کے انتہاءپسندوں کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کرکے پھر مسلم دنیا کو مشتعل کیا گیا ہے جس پر مسلم دنیا کو باہم متحد ہو کر الحادی قوتوں کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر او آئی سی کے پلیٹ فارم پر مو¿ثر کردار ادا کرتے ہوئے سویڈن کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات منقطع کر دیئے جائیں تو مسلم دنیا کا احتجاج اثرپذیر ہو سکتا ہے ورنہ الحادی قوتیں ایسی حرکات سے باز نہیں آئیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri