وطن عزیز ،نورکامسکن ،امن کا آشیاں یہ سبز ہلالی پرچم اس کی سربلندی اور اِس کی بنیاد کیلئے لاکھوں عظیم مسلمانوں نے قربانیاں دیں ۔تاریخ میں ہے کہ جب آزادی کے موقع پر ہندوستان سے لُٹے پٹے قافلے پاکستان پہنچے تو مقامی لوگوں نے انصار مدینہ کی یادتازہ کردی اور اپنے گھروں کے دروازے ہجرت کرنیوالے بہن بھائیوں کیلئے کھول دیے ۔ 65ءکی جنگ کاجذبہ آج بھی لوگ یادکرتے ہیں جب صرف پاک فوج نہیں بلکہ ہرپاکستانی خود کوپاک فوج کا سپاہی سمجھ کر بارڈپر پہنچ گیا تھا وطن عزیز کی چٹان صفت مسلح افواج نے ہمیشہ دُشمن کوناکوں چنے چبوائے نہ صرف جنگ کے محاذوں پر بلکہ ہرآفت چاہے سیلاب ہوں یا2005ءکا شدیدزلزلہ ہرمحاذ پر اپنی قوم کیلئے اپناکرداراداکیا۔یوں توپاکستان کے دُشمن ہمیشہ سامنے سے وارکرنے سے گھبراتے ہیں اور اُنہیں پتہ ہے کہ منہ کی کھانی پڑے گی اس لیے وُہ چوری چھپے ہمیشہ وارکرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن سلام ہے پاکستان کی چٹان صفت مسلح افواج اور تمام سیکیورٹی اداروں کو جنہوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے اِس قوم کی حفاظت کی اور کررہے ہیں۔گزشتہ دِنوں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے دہشتگردوں کیخلاف نیاعزم استحکام آپریشن کرنے کا اعلان کیا ہے ۔قارئین کوبتاتے چلیں کہ اس آپریشن کی نوبت کیوں آئی اور چند سیاسی بونے جو سوشل میڈیا پر صرف نفرت اور ملک دشمنی ہی کرسکتے ہیں اُن کو بھی بتاتاچلوں کہ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران پاک فوج نے دہشتگردوں کیخلاف 22714 آپریشن کئے جن میں پاک فوج کے 111 جوان اور افسران شہید ہوئے جبکہ 354 دہشتگردوں کو واصل جہنم کیا گیا ۔ خیبرپختونخوا اور صوبہ بلوچستان میں دہشتگردی کے 1063واقعات ہوئے اورپاک فوج ہرلمحہ دہشتگردوں کیخلاف ہرمحاذ پر لڑرہی ہے ۔ عزم استحکام آپریشن اب وقت کی ضرورت بن چکا ہے اگر آج دہشتگردوں کاقلع قمع نہ کیاگیا تومستقبل میں مزید مسائل پیداہوسکتے ہیں اس لیے حکومت نے انتہائی مثبت اقدام اُٹھاتے ہوئے اورعوام کے تحفظ کیلئے اس اہم آپریشن کااعلان کیا۔اب اپوزیشن کی جانب سے تحفظات سمجھ سے بالاتر ہیں خصوصاً تحریک انصاف کویادہوناچاہیے کہ جب وُہ اپنے دورحکومت میں دہشتگردوں سے مذاکرات کررہے تھے توکیاانہوں نے پارلیمان کو اعتماد میں لیا تھا؟اوردہشتگردی کیخلاف آپریشن جتنی دیر سے شروع کیاجائے یاپارلیمان والے مسئلے میں پڑے تونقصان کس کا ہے؟۔نقصان عوام کا ہے ،اُن ماﺅں کے لخت جگر جو دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہورہے ہیں کیاوُہ پارلیمان پارلیمان کھیل کیلئے جانیں دے رہے ہیں نہیں وُہ پاکستان کی عوام کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں ۔ اگرگزشتہ آپریشنز پر نظر دوڑائی جائے تو 2007ءمیں آپریشن ”راہ حق“بھی تمام ترمذاکرات اور حالات اِس نہج پر پہنچ چکے تھے کہ جہاں سے واپسی ناممکن تھی تب شروع کیا گیا اور کسی بڑے سانحے سے ملک کو بچا لیا گیا ۔اِسی طرح 2009میں آپریشن ”راہ راست“بھی ایسے ہی حالات میں کیا گیا اوردہشتگردوں کاصفایا کیاگیا۔2012ءمیں بھی مذاکرات کی تمام ترکوششوں کی ناکامی کے بعد آپریشن”ضرب عضب“شروع کیا گیا اور یہ آپریشن ملکی تاریخ کا سب سے بڑاآپریشن ماناجاتاہے جس میں بے گناہ معصوم شہریوں کے قتل عام میں ملوث بڑے بڑے دہشتگردوں کا قلع قمع کیاگیا۔اسی طرح 2016ءمیں ملکی تاریخ کا پہلی انٹیلی جنس بیسڈآپریشن ”ردالفساد“شروع کیا گیا اور اس آپریشن کونہ صرف مخصوص علاقوں بلکہ ملک بھر میں پھیلایاگیا۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ نہ صرف دہشتگردوں کامکمل قلع قمع کیاجائے بلکہ آپریشن عزم استحکام سے ملک میں امن وامان قائم کیاجائے حکومت کی جانب سے آپریشن کااعلان نہ صرف دہشتگردی کیخلاف ہے بلکہ وطن عزیز میںجہاں معیشت اپنی درست سمت گامزن ہوچکی ہے اس لیے عالمی سطح پر تاجروں کاتحفظ بھی ضروری ہے ۔خصوصاًگزشتہ کچھ عرصہ میں دُشمن کی جانب سے سی پیک جیسے منصوبے میں خلل ڈالنے کیلئے جوسازشیں کی گئیں اور چینی کارکنوں پر جوحملے ہوئے اس حوالے سے بھی آپریشن عزم استحکام ضروری ہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ امن ہوگاتوہی وطن عزیز ترقی کی جانب گامزن ہوگا اور اس حوالے سے پاک فوج اور تمام سیکیورٹی فورسز نے جہاں ہمیشہ اپناکرداراداکیا آج معیشت کی مضبوطی ،سمگلنگ کی روک تھام ، دہشتگردی کا خاتمہ ،سیکیورٹی کے مسائل ،غیر ملکی تاجروں کا تحفظ سب سے اہم ہے ۔اپوزیشن سمیت چند سیاسی بونوں کو اس حوالے سے سوچنا چاہیے کہ وُہ کس کے اشاروں پر اپنے ہی ملک کیخلاف زہرآلود گفتگوکررہے ہیں ۔پاک فوج اور عوام میں جودراڑیں پیداکرنے کی کوشش کی گئی اِس کا منہ توڑ جواب توانہیں عوام نے 8فروری کودے ہی دیا تھا ۔
آپریشن عزم استحکام !
