اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل آنے والے دنوں میں حماس کے خلاف اپنی لڑائی میں شدت لائے گا۔ اپنی جماعت کے ارکان کو بتاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پیر کی صبح غزہ کا دورہ کیا تھا اور وہاں جاری اسرائیل کی فوجی کی کارروائیاں ختم نہیں کی جائیں گی۔ ان کا یہ بیان امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کو اپنے حملوں کی شدت کم کرنی چاہیے۔یہ جنگ 7 اکتوبرشروع ہوئی تھی۔حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے پیر کے روز کہا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی بمباری میں تقریبا ً20,674 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔شہید ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔یہ جنگ طویل ہوتی جا رہی ہے،نتین یاہو کے تازہ بیان کے بعد یہی کہا جا سکتا ہے کہ امریکی شہ کے بعد نتن یاہو پاگل ہو چکا ہے ،اور امن ی راہ کی طرف نہیں جانا چاہتا،حالانکہ پوپ فرانسس بھی کئی اپیلیں کر چکا ہے۔مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کو غریبوں اور جنگ سے متاثرہ افراد کا خیال رکھنے کی ہدایت کی۔غزہ میں جنگ بندی کیلئے پوپ کی اپیلیں بھی بے سود رہیں اور اسرائیل نے کرسمس کے دن وحشیانہ بمباری کرکے مزید 100فلسطینیوں کو شہید کردیا۔بدترین بمباری سے المغازی کیمپ نست و نابود ہوگیا ، 24 گھنٹے میں 250 فلسطینی شہید ہوئے اور شہدا کی مجموعی تعداد 20ہزار 674ہوگئی ۔ پوپ فرانسس نے اپنے کرسمس خطاب میں کہا کہ ہماری دھڑکیں بیت اللحم کے ساتھ ہیں ، غزہ میں فوجی کارروائی ختم کرنے اور انسانی راہداری کھولنے کا مطالبہ کرتا ہوں، امن کی بات کیسے کی جاسکتی ہے جب ہتھیاروں کی تجارت عروج پر ہو۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کی جنگ طویل چلے گی، جلد رکنے کا امکان نہیں۔ حماس اور اسلامی جہاد نے جنگ بندی کیلئے غزہ سے دستبردار ہونے کی مصری تجویز مسترد کردی۔ دوسری جانب القسام بریگیڈ نے اسرائیلی فوجیوں کیخلاف کارروائیاں جاری رکھیں اور پیر کو مزید 3اسرائیلی فوجی ہلاک کردیئے اور ٹینک بھی تباہ کردیا۔ اسرائیلی نے مزید فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی اور کہا کہ زمینی کارروائیوں میں ابتک 157فوجی مارے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو کرسمس کے دن بھی اسرائیلی افواج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری رہی، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں مزید 250 فلسطینی شہید ہوگئے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار 674 ہوگئی جبکہ 54ہزار 536فلسطینی زخمی ہیں۔ کرسمس کے موقع پر ویٹیکن میں خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے زور دے کر کہا کہ معصوم شہریوں پر اسرائیلی حملوں کا خاتمہ ہونا چاہیے،لیکن بدبخت نتن ےاہونے اگلے ہی لمحے ہی پوپ کی اپیل کومسترد کر دیا۔پوپ نے کہا کہ غزہ میں قید یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔ فریقین کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں۔ پوپ فرانسس نے کہا کہ امن کی بات کیسے کی جاسکتی ہے جب ہتھیاروں کی تجارت عروج پر ہو۔ پوپ نے شام، یمن اور عراق میں جاری جنگ، یوکرین اور ایتھوپیا میں کشیدگی میں تازہ اضافے اور لبنان کے غیرمعمولی بحران پربھی افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ ہم تنازعات کے اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ بڑے سے بڑے سانحات بھی خاموشی سے گزر جاتے ہیں اور ان کا نوٹس نہیں لیا جاتا۔ ہم اپنے لاتعداد بھائیوں اور بہنوں کے دکھ درد اور پکار کو نہ سننے کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 20 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نےرعونت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ طویل جنگ ہو گی جس کے جلد خاتمے کا امکان نہیں۔ پیر کو اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ عسکری دباو کے بغیر اسرائیل غزہ میں قید بقیہ شہریوں کو آزاد نہیں کرا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوجی دباو نہ ہوتا تو ہم اب چھڑائے گئے 100 سے زائد قیدیوں کو آزاد نہیں کرا پاتے اور بقیہ قیدیوں کو بھی فوجی طاقت کے بغیر آزاد نہیں کرا سکیں گے۔مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد نے جنگ بندی کیلئے غزہ سے دستبردار ہونے کی مصر تجویز مسترد کردی۔ مصری سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مصر نے اسرائیل سے مکمل جنگ بندی کیلئے حماس اور اسلامی جہاد سے غزہ سے دستبردار ہونے کا کہا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس اور اسلامی جہاد کے وفود کی قاہرہ میں مصری حکام سے ملاقات ہوئی ہے جس میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ تاہم دونوں بڑی مزاحمتی تنظیموں نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔خبر ایجنسی کو حماس کے حکام نے کہا ہے کہ حماس فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ چاہتی ہے اور فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کیلئے مصری بھائیوں سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت رکنے اور غزہ میں امداد میں اضافے کے بعد ہی یرغمالیوں کی رہائی پربات ہوگی۔ اسلامی جہاد نے بھی یہی موقف اپنایا ہے اور کہا ہے کہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلئے اسرائیل کو تمام فلسطینیوں قیدیوں کو رہاکرناہوگا۔عرب میڈیا کے مطابق القسام بریگیڈ نے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں پرحملہ کرکے تین فوجیوں کو ہلاک کردیا ۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کےزمینی حملوں میں ہلاک ہونیوالےاسرائیلی فوجیوں کی تعداد 157 ہوگئی، غزہ میں جمعے سے اب تک 17 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔جنگ کو طول دینا اسرائیل کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن مہذب دیان اس کے حق میں نہیں ہے۔مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کا پیغام ایک اچھا موقع تھا،بلکہ اب بھی ہےخطے کو امن کی طرف لے جائے۔
آرمی چیف کاتقریب سے خطاب
گزشتہ روز کرائس چرچ میں مسیحی برادری کی تقر یب سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ اسلام ہمیں امن اور دوستی کا سبق سکھاتا ہے اسلام بین المذاہب ہم آہنگی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جوکہ وقت کی اہم ضرورت ہے درپیش چیلنجز اور مسائل سے نمٹنے کیلئے بیان بازی اور پروپیگنڈے کی نفی کرنا ہوگی۔ قومی مسائل کے بارے میں درست نقطہ نظر، سچائی اور علم پر مبنی رائے رکھنے کی ضرورت ہے، پاکستان کے دشمن مذہبی، نسلی اور سیاسی کمزوریوں کو استعمال کرتے ہوئے دراڑیں ڈالنے پر تلے ہیں، ہمیں ایک پُرعزم اور مضبوط قوم کے طورپر ابھرنے کیلئے متحد اوریکجان ہونا پڑے گا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے پاکستان میں مقیم تمام مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد دیتے ہوئے مسیحی برادری کیلئے احترام کا اظہار کیا۔آرمی چیف نے متحد و ترقی پسند پاکستان کیلئے قائد کے حقیقی وژن پرعمل کرنے اور معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ پر زوردیا۔اس موقع پر آرمی چیف نے قائداعظم کے147ویں یوم پیدائش پر ان کے عظیم وژن اور قیادت کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے 11 اگست1947 کو دستور ساز اسمبلی سے خطاب کے دوران قائد کے تاریخی کلمات کا حوالہ دیا اور کہا کہ قائداعظم نے فرمایا کہ آپ آزاد ہیں، آپ اپنے مندروں میں جانے کیلئے آزاد ہیں قائداعظم نے فرمایا کہ آپ اس ریاست پاکستان میں اپنی مساجد یاکسی دوسری عبادت گاہ میں جانے کیلئے آزاد ہیں۔ آرمی چیف نے تمام شعبوں اورڈومینز میں پاکستان کی پوری مسیحی برادری کی خدمات اور قربانیوں کا بھی اعتراف کیا۔ بلاشبہ اسلام ایک پُرامن دین ہے اوراس میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان میں تمام اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے۔ امن و امان قائم رکھنا اور شرپسندوں کو نکیل ڈالنا ریاست ہی کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد و یگانگت پیدا کریں ملک کو سیاسی انتشار اور اقتصادی عدم استحکام کا شکار نہ ہونے دیں۔ بلیم گیم کی سیاست کی بنیاد پر دشمن کو اپنی اندرونی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کا کوئی موقع نہ دیں اور امریکہ بھارت گٹھ جوڑ کے نتیجہ میں خطے میں بگاڑا جانیوالا طاقت کا توازن بہتر سفارتی اور سیاسی حکمت عملی سے درست کرنے کی کوشش کریں۔ اس کیلئے ہمیں چین اور روس کے ساتھ بالخصوص دفاعی تعاون مضبوط بنانا ہوگا۔ خدا قائد کے پاکستان کو ہر قسم کی اندرونی اور بیرونی سازشوں سے بچائے رکھے اور یہ وطن عزیز بانیانِ پاکستان قائد و اقبال کی امنگوں آدرشوں کے مطابق جدید اسلامی جمہوری فلاحی ریاست بن کر اقوام عالم میں سر بلند ہو۔
اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی اورپوپ فرانسس کا پیغام
