کالم

اسلام آباد اور پریشانیاں

rohail-akbar

اسلام آباد ہمارے ملک کا خوبصورت شہرہے مگر یہاں کے شہری اکثر کسی نہ کسی دکھ اور تکلیف میں رہتے ہیں بڑوں کو تو چھوڑیں یہاں کے بچے بھی محفوظ نہیں جن کے ساتھ کیا کیا ہوتا ہے وہ بعد میں لکھوں گا پہلے یہاں کے باسیوں کا جو حشر ہوتا ہے اس پر بات کرلیتے ہیں یہ شہر چونکہ شہر اقتدار ہے اور بڑی بڑی پارٹیاں جب کسی بھی مسئلہ پر احتجاج کرتی ہیں تو انکے لیڈر اور ورکر ادھرکا ہی رخ کرتے ہیں عمران خان جب وزیر اعظم تھے تو اس وقت مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹوسمیت کئی اور سیاسی لوگ اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے اپنے کارکنوں کے ساتھ اسلام آبادآئے تھے جہاں نہ کوئی کنٹینر تھا اور نہ ہی کسی جگہ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوا بلکہ مظاہرین کے لیے آسانیاں پیدا کی گئی تھی اور یہ احتجاج مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا تھا اس وقت کی مہنگائی کو تو چھوڑیں جو اب عوام کی چیخین نکل رہی ہیں کیا اس پر اقتداری پارٹی خاموش ہے بجلی کے بلوں نے ہی ہر گھر کو مشکل اور پریشانی میں ڈال رکھا ہے باقی اشیاءکو پورا کرنا تو خود کشی بنتی جارہی ہے جب سے پی ڈی ایم اقتدار پر براجمان ہوئی ہے اس وقت سے پیٹرول مہنگا،آٹا مہنگا ،چینی مہنگی ،دال مہنگی ،دودھ مہنگا کوئی چیز سستی نظر نہیں آتی اور تو اور اب تو مرنے کے بعد کفن دفن کا خرچہ بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگیا ہے خیر میں بات کررہا تھا اسلام آباد کی جہاں اب کسی کو بھی مہنگائی نظر نہیں آتی اگر کچھ نظر آتا ہے تو اسلام آباد والوں کے لیے مشکلات پیدا کرنا ہفتہ کے دن عمران خان نے احتجاج کی کال دے رکھی ہے اور حکومت نے اس اعلان کے ساتھ ہی شہر کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر سینکڑوں کنٹینرز کی دیواریں بنا کر اسلام آباد کو چاروں طرف سے بند کردیا ہے اور ساتھ دفعہ 144 بھی لگا رکھی ہے اس وقت شہر میںسینکڑوں پولیس اہلکار اور رینجرز تعینات ہیں اسکولوں کے بچوں ، یونیورسٹیوں اور دفاتر جانے والے کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کنٹینرز جمع ہو جانے سے اسلام آباد جیسا خوبصورت شہر کنٹینروں کے شہر میں بدل گیا اور ہر طرف کنٹینرز کی کئی فٹ اونچی دیواریں ہی دیواریوں نظر آرہی ہیںاس مشکل سے اگر نکلنے کی امید ہے تووہ ہماری عدلیہ ہے جو ہر مشکل وقت میں عوام کے ساتھ ڈٹ کرکھڑی ہوجاتی ہے شہریوں نے بھی عدالت عالیہ سے اس حکومتی اقدام کے خلاف اپیل کی ہے کہ کنٹینرز ہٹانے اور راستے مکمل طور پر کھولنے کاحکم جاری کیا جائے کیونکہ حکومت کے اس اقدام سے مریضوں کو لانے والی کئی ایمبولینسز بھی ٹریفک میں پھنس گئیں جس سے مریضوں کی جان جانے کا بھی خطرہ تھا جبکہ اپنے طالبات کی منظوری کے لیے کسان اتحاد بڑے قافلے کی صورت میں اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے جس شہر اقتدار کا ٹریفک کا نظام جام ہوگیا شہریوں کو مشکلات کا سامنا اسلام آباد پولیس نے مظاہرین کو ایف نائن پاک کے قریب روک تو کسان اتحاد نے فاطمہ جناح پارک میں ہی دھرنا دے دیا جس سے سری نگر ہائی وے، نائنتھ ایونیو، اور ان سے ملحقہ اسلام آباد کی شاہراہوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اس احتجاجی دھرنے میں مظاہرین کا کہناتھا ہے کہ کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کو روکا جائے، سیلاب زدہ اضلاع میں کھاد. بیج، اور ڈیزل مفت فراہم کیا جائے، دودھ کی قیمتیں فوری بڑھائی جائیں گندم کی قیمت 4ہزار روپے اور گنے کی قیمت 400روہے من مقرر کی جائے میں سمجھتا ہوں کہ انکے مطالبات جائز ہیں اور حکومت نے جن وعدوں کے ساتھ انہیں واپس بھیجا ہے امید ہے ان پر جلد عملدرآمد کردیا جائیگا صرف وعدوں پر ٹرخانا اچھی بات نہیں اس وقت پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاجی لانگ مارچ یا دھرنے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون کو شپنگ کنٹینرز سے سیل کر دیا گیا ہے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد پولیس نے صوبوں سے پولیس، پیرا ٹروپرز اور ایف سی فورس کے 30,000 اہلکار طلب کیے ہیں جن میں سے 20,000 پنجاب، 4,000 خیبر پختونخوا اور 6,000 رینجرز اور ایف سی فورس کے اہلکار شامل ہیں اب کچھ بات اسلام آباد کے ہی بچوں کے بارے میں ملک کے دوسرے حصوں میں رہنے والے بچوں کا اندازہ آپ خود لگا لیں کہ وہاں کیا قیامت صغراں برپاہوتی ہونگی وفاقی محتسب اعجاز قریشی اس وقت اپنے حصے کا بہترین کام کررہے ہیں بچوں سے لیکر جوانوں اور پھر بزرگوں تک انکی خدمات لاجواب ہیں اور جو کام انہوں نے اپنے دور میں کردیے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں جمعہ کے دن انکی پنجاب کے محتسب سے بھی ملاقات ہوئی دونوں اس وقت ملک وقوم کی خدمت میںمصروف ہیں بلخصوص سیکریٹری صوبائی محتسب طاہر رضا ہمدانی کی اس محکمہ کو سدھارنے میں جو دلچسپی اور محنت ہے وہ قابل تعریف ہے انکی کاوشوں سے پورٹل کا جو کامہوا ہے وہ بھی ایک تاریخی کام ہے جس سے عام انسان کو انصاف اسکی دہلیز پر ملنا شروع ہو چکا ہے اور پنجاب کے وزیر اعلی چوہدری پرویز الہی وژن بھی یہی عام عادمی کو فوری اور سستا انصاف پورے صوبے میں ملا تفریق ملے اور باقی محکمے جو تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں انہیں بھی قابو میں کیا جاسکے اور اس سلسلہ میں صوبائی محتسب پنجاب اس پر بہت کامیابی سے عمل کررہے ہیںخیر میں بات کررہا تھا اسلام آباد کے بچوں کی جو اس وقت بچوں کے استحصال سے متعلق تیسرا بڑا شہر بن گیا یہی وجہ ہے کہ گلوبل چلڈرن رائٹس انڈکس میں پاکستان کی پوزیشن خراب ہونے پر ہم اس وقت دنیا کے 148ویں نمبر پر ہے وفاقی محتسب نے بچوں کے استحصال سے متعلق رپورٹ جاری کردی ، رپورٹ میں کہا گیا کہ گلوبل چلڈرن رائٹس انڈیکس میں پاکستان کی پوزیشن خراب ہونے کے باعث 148ویں نمبر پر ہے جبکہ اسلام آباد پولیس کے پاس اسٹریٹ چلڈرن کابھی کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے وفاقی محتسب کی حیران کن رپورٹ میں جو بڑا انکشاف کیا گیا ہے وہ یہ کہ اسلام آباد پولیس بھی بھیک مانگنے والوں کی سرپرستی کررہی ہے پولیس کے شیر جوان مانگنے والے بچوں سے بھی حصہ وصول کرتے ہیں جبکہ 28فیصد اسٹریٹ چلڈرن جسمانی تشدد کا شکار ہوتے ہیں اور 4فیصد اسٹریٹ چلڈرن پر جنسی تشدد کیاجاتا ہے یہ ہے ہمارا وفاقی دارالحکومت باقی ملک کا آپ خود سوچ لیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے