(گزشتہ سے پیوستہ)
دوسروں کا شکریہ ادا کرنا:اظہار تشکر احسانات اور مدد فراہم کرنا نہ صرف معاشرتی آداب کی بنیادی ضرورت ہے بلکہ اس کے بہت دور رس اثرات بھی ہیں۔ یہ ہمارے تعلقات کو مضبوط کرتا ہے اور اس میں گرمجوشی کا اضافہ کرتا ہے۔ دوسری طرف، دوسروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا، رشتہ خواہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو، مایوسی کا باعث بنتا ہے اور یہ تاثر دیتا ہے کہ ہم لوگوں کی قدر کرنا نہیں جانتے، کہ ہم صرف ان کو استعمال کرنا جانتے ہیں! ایک مسکراہٹ کے ساتھ خلوص کے ساتھ اظہار تشکر اور تعریف ایک روشن چمک پیدا کرتی ہے جو محسوس ہوتا ہے۔
دوسروں کو دیکھ کر مسکرانا صدقہ ہے۔
اللہ سب کچھ جاننے والا دوسروں کو دیکھ کر مسکرانے کو صدقہ سمجھتا ہے۔ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ مسکراہٹ کیا اظہار کر سکتی ہے بیمار احساس، قبولیت، گرمجوشی، اور اپنا وقت یا جگہ بانٹنے کی خواہش کی عدم موجودگی۔ آئیے ہم اپنے چہرے کو خوش گوار مسکراہٹ سے روشن کرنے میں بخل نہ کریں۔مہربان، نرم، خیال رکھنے والا اور فکرمند ہونا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عفو و درگزر، رحمدلی اور نرمی کی بہترین مثالیں دی ہیں۔ ایک بوڑھی عورت جس نے مکہ چھوڑنے کا ارادہ کیا تھا کیونکہ اسے "محمد” نامی نوجوان کے ذریعہ ایک نئے مذہب کی تبلیغ کا خیال پسند نہیں آیا تھا، اس کو یہ احساس نہیں تھا کہ وہ اس کا سامان اٹھا کر اور مضافات تک اس کے ساتھ اس کی مدد کرنے والا ہے۔ شہر کے ایک نئے عقیدے کی تبلیغ کے بارے میں ہر طرح سے شکایت کرتے ہوئے، جس کے لیے پرانے رسوم و رواج کو ترک کرنے کی ضرورت تھی، اس نے آخرکار علیحدگی سے قبل پیغمبر سے اپنا نام پوچھا۔ جب یہ معلوم ہوا کہ یہ وہی شخص ہے جس کی وجہ سے وہ مکہ چھوڑنے والی تھی، اس نے نہ صرف اپنے قدم پیچھے ہٹائے اور چھوڑنے کا فیصلہ بدل دیا، بلکہ اپنے مثالی نمائندہ اور ایک زندہ مثالی کو دیکھ کر اسلام قبول کر لیا۔اب آتے ہیں ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ایک دوسرے پر اللہ کی خوشنودی کی خاطر جب کوئی احسان کرتے ہیں کسی کے کام آتے ہیں بعض دفعہ احسان کا بدلہ جس پر احسان کیا جاتا ہے وہ اچھا نہیں دیتا یا احسان فراموشی کرتا ہے لیکن آپ کو دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں اور نہ کسی دوسرے کے ساتھ احسان اور نیکی ترک کردینی چاہئے چونکہ اللہ کے ہاں آپ کے لئے اس نیکی یا احسان کا یقینا اجر و ثواب ہے۔حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق احسان عبادت کی اس حالت کا نام ہے، جس میں بندے کو دیدار الہی کی کیفیت نصیب ہو جا ئے یا کم از کم اس کے دل میں یہ احساس ہی جاگزین ہو جائے کہ اس کا رب اسے دیکھ رہا ہے۔آجکل جیسا کہ دیکھا گیا ہے دولت کی فراوانی ہے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ گیا مضبوط فیملی یا خاندانی نظام کمزور ہوگیا ہے مسلمان معاشرے اور گھرانے بھی نفسا نفسی کا شکار ہیں رشتے ناطے خاندان فیملیز کی اہمیت کم ہورہی ہے اس لئے اب ناراضیگاں بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہوجاتی ہیں جس سے دوریاں بڑھ رہی ہیں اہل ایمان وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی سے دیر سے ناراض ہوں اور جلد راضی ہوجائیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ مسلم دنیا پورا مہینہ بڑے خشوع و خضوع سے عبادات کرتے ہیں مگر جو اصل مقصد ماہ رمضان کا ہے وہ تو یہ ہے کہ باقی 11 مہینے ایک مسلمان کی زندگی پر رمضان کا عکس نظر آئے مگر ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ معدودے چند ایسے مسلمان ہیں جن کی زندگی میں حقیقی تبدیلی رونما ہوتی ہے اکثریت پھر اسی راہ پر چل پڑتی ہے اس لیے علما و واعظین کو چاہیے کہ وہ رمضان المبارک کو لوگوں کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لانے پر توجہ دیں-آخر میں آجکل رمضان کو بعض لوگوں نے بس چندہ اکٹھا کرنے والا مہینہ بنا دیا ہے اس سلسلے میں ایک شعر_
رفیق اب چندہ خوری ہی وظیفہ ہے مساجد کا
نہ لذت ہے نمازوں میں نہ شوکت ہے اذانوں میں
کالم
اسلام میں ایک دوسرے کے حقوق
- by web desk
- مارچ 12, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 20 Views
- 22 گھنٹے ago
