وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار عالمی برادری کو باور کرایا ہے کہ دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمے داریوں کی ادائیگی کیلیے زور ڈالے۔وزیراعظم پاکستان اس خطرے کی نشاندہی اس وقت کی جب وہ ترکمانستان کے شہر اشک آباد میں عالمی امن فورم سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے یہ بات بھی واضح کی کہ تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امن، باہمی اعتماد اور مشترکہ خوشحالی ہماری مشترکہ منزل ہے، نفرت اور تنازعات نے دنیا کو تاریکی میں دھکیل رکھا ہے، آج امن کی فاختہ کو دوبارہ پرواز دینے کی ضرورت ہے۔بلاشبہ دنیا جہاں کئی تنازعات میں گھری ہوئی ہے وہاں جنوبی بھارت کی جارحانہ سازشی پالیسیوں اور طالبان حکام کی سرپرستی میں افغان سر زمین سے اٹھنے والی دہشت گردی نے خطے کو نئے بڑے خطرے سے دو چار کر رکھا ہے۔اس کی روک تھام خطے کے امن کے لئے از حد ضروری ہے۔پاکستان اپنے تئیں اس دہشتگردی کا قلع قمع کرنے میں تما وسائل برو کار لا رہا ہے مگر سرحد کے اس پار برسر اقتدار طالبان حکام کی عاقبت نہ اندیشی اور مسلسل دانستہ چشم پوشی نے صورتحال کو تشویشناک بنا ڈالا ہے۔اسی لئے وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ آگے بڑھے اور کابل کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلائے ۔ ترکمانستان کے شہر اشک آباد میں عالمی امن فورم سے وزیراعظم نے دیگر اہم ایشوز پر بھی اظہار خیال کیا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ امن منصوبہ منظور ہوا، جنگ بندی کے لیے تعاون پر قطر، ترکیہ، سعودی عرب، یو اے ای اور ایران کے مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرار داد 2788 پاکستان کے وژن کی تائید ہے، مشرق وسطی میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے، 8 عرب اسلامی ممالک کے گروپ کے رکن کی حیثیت سے پاکستان کا امن مشن میں کردار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں آج لاکھوں فلسطینیوں نے سکھ کا سانس لیا، پائیدار امن اور پائیدار ترقی لازم و ملزوم ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا صاف اور سرسبز ترقیاتی ماڈل عالمی مثال ہے، موسمیاتی تبدیلی اور عدم مساوات ترقی پذیر ممالک کے بڑے چیلنجز ہیں، مالیاتی شمولیت اور خواتین کو معاشی دھارے میں لانا ہماری ترجیح ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ٹیکنالوجیز تک منصافانہ رسائی ناگزیر ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا کے کئی ممالک کو خطرات درپیش ہیں، دنیا کو صفر جمع سوچ سے نکل کر مشترکہ تعاون اپنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تجارت ہی نہیں، انسانوں اور خیالات کو جوڑنے والے پل تعمیر کرنا ضروری ہے، ترکمانستان کی قیادت کا عالمی امن میں کردار لائق تحسین ہے، مکالمہ اور سفارتکاری ہی تنازعات کے حل کا واحد راستہ ہے۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آج جمعہ کی صبح عالمی رہنمائوں کے ہمراہ ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت یادگار غیرجانبداری کا دورہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں یادگار غیرجانبداری پر پھول چڑھائے۔ اس موقع پر روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سمیت متعدد عالمی رہنما بھی موجود تھے جن سے وزیراعظم کا خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ یادگار غیرجانبداری ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف بین الاقوامی سال برائے امن و اعتماد، عالمی دن برائے غیر جانبداری اور ترکمانستان کی تیس سالہ مستقل غیر جانبداری کی سالگرہ کے حوالے سے اشک آباد میں منعقدہ فورم میں شرکت کیلئے ترکمانستان کے دو روزہ دورے پر ہیں۔جہاں وہ کئی اہم وفود سے ملاقاتیں کر رہے ہیں
افغانستان کا سرحد پار کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا عندیہ
گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں افغانستان کی جانب سے دراندازی کی کوشش کی جارہی ہے ، ٹی ٹی پی کے دہشتگرد مسلسل پاکستان میں دراندازی کی کوشش میں ہوتے ہیں جسے ہماری بہادر مسلح افواج جانوں کا نذرانہ دے کر ناکام بناتی ہیں ، حالیہ دنوں میں بھی ٹی ٹی پی کے کئی دہشت گرد وں نے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے پاک فوج نے ناکام بنادیا ، اب چونکہ افغا ن وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں ایک تقریب سے خطاب کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے، وزیر خارجہ امیر خان متقی نے علما کی جانب سے ایک روز قبل متفقہ طور پر منظور کی گئی ایک پانچ نکاتی قرارداد کی توثیق کی۔کابل یونیورسٹی میں افغانستان کے 34 صوبوں سے جمع ہونے والے سینکڑوں علمائے نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں موجودہ نظام کی حمایت، علاقائی سالمیت کے دفاع، افغانستان کی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے، افغانوں کی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں میں شمولیت کی مخالفت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا گیا تھا۔امیر خان متقی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، علما کے فتوے کی بنیاد پر افغان قیادت اپنی سرزمین سے کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہیں دیتی۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، لہٰذا جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا، علما کے مطابق اس کے خلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے۔اگرچہ امیر خان متقی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا ۔افغان وزیر خارجہ کی جانب کی خارجوں کیخلاف کارروائی کا عندیہ دراصل پاکستان کے موقف کی تائید ہے ، پاکستان گزشتہ کئی مہینوں سے تواتر سے یہ مطالبہ کررہا تھا کہ افغانستان سے خارجیوں کی دراندازی روکی جائے ، اس حوالے سے پاکستا ن اور افغانستان کے مابین دوحہ ،پھر ترکیہ میں مذاکرات بھی ہوئے ۔
اعلی سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات منظر عام پر لانیکا فیصلہ
حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کی تیاری کرلی ، اس ضمن میں اعلی سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن جمع کرانے اور شائع کرنے کا نظام تیار کرلیا گیا۔وزات خزانہ کے مطابق 2026کے آخر تک اعلی افسران کے اثاثہ جات کی تفصیلات عوام کے لیے ویب سائٹ پردستیاب ہوں گی۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے لیے وفاقی وصوبائی افسران کے اثاثوں کی جانچ پڑتال بھی ہوگی، اس حوالے سے وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے۔دستاویز کے مطابق گریڈ17سے 22کے افسران اپنے ملکی و غیرملکی اثاثوں کی تفصیل جمع کرائیں گے جبکہ وفاق اور صوبوں کے تمام سول افسران کے اثاثوں کی تفصیلات بھی لازمی دستیاب ہوگی۔وزارت خزانہ کے مطابق اثاثوں کی آن لائن اشاعت کے لیے پرائیویسی اور ڈیٹا پروٹیکشن کے انتظامات شامل ہوں گے جبکہ رسک بیسڈ ویری فکیشن کا طریقہ کار بھی متعارف کرایا جائے گا،دستاویز کے مطابق بینک اینٹی منی لانڈرنگ کے لیے وفاقی وصوبائی افسران کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کریں گے جبکہ سرکاری اداروں کے اہلکاروں کے اثاثوں کی بھی چھان بین ہوسکے گی۔حکومت کا سرکاری افسران کی اثاثوں کی تفصیلات شائع کرنے کا فیصلہ خو ش آئند ہے کیونکہ ماضی ایسا دیکھا گیا ہے کہ وطن عزیز میں سرکاری افسران ریٹائرڈمنٹ کے بعد دوسرے ملکوں میں جائیدادیں ، بینک بیلنس بناتے ہیں جو کہ پاکستانی عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی کے زمرے میں آتا ہے ، پاکستانی عوام مہنگائی کی چکی میں پھنسی ہوئی ہے ، دووقت کی روٹی کا حصول ناممکن ہوتا جارہا ہے ، ایسے میں سرکاری افسران کا احتساب ناگزیر ہے۔
اداریہ
کالم
اشک آباد میں وزیراعظم کا اہم خطاب
- by web desk
- دسمبر 14, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 135 Views
- 2 ہفتے ago

