کالم

افہام وتفہیم وقت کی سب اہم ضرورت!

اِس وقت وطن عزیزمیں جہاں مختلف سیاسی محاذ کھلے ہوئے ہیں وہیں دوسری طرف دشمن اپنی سازشیں رچاتے ہوئے دہشتگردی کروارہاہے اور افغانستان بھی مکمل طورپردشمن کی گودمیں بیٹھ چکاہے۔لیکن۔سیاسی ایوانوں میں ہلچل اور دشنام طرازی کاپاکستان اِس وقت بالکل بھی متحمل نہیں ہوسکتا۔اپوزیشن کی جانب سے ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے حکومت کیخلاف محاذ کھولنے پر گزشتہ روزقومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم محمدشہبازشریف نے اعتماد میں لیتے ہوئے اورکھل کربتایاکہ حکومت نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ ترامیم پرمشاورت کے ساتھ کام کیا اور مشاورت کے نتیجے میں ہی یہ ترامیم آئین کا حصہ بنیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ میثاق جمہوریت میں بڑے واضح انداز میں آئینی عدالت کے قیام کاوعدہ کیاگیاتھا اورآج وہ خواب 19 سال بعد شرمندہ تعبیر ہواہے۔ 19سال اپوزیشن کو میثاق جمہوریت یاد نہیں آیا، آج ان کو آئینی عدالت پر تکلیف کیوں ہو رہی ہے،یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اختلاف کرنا یقینا اپوزیشن کاحق ہے لیکن گالی گلوچ اور دشنام طرازی کو ہمیں ختم کرنا ہوگا،ہمیں ملک کو آگے لے کر چلنا ہے اس ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے مل کر کام کرنا ہے۔
وزیر اعظم محمد شہبازشریف کے علاوہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے بھی اپوزیشن کومکمل اعتماد میں لینے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن ہے کہ سوائے الزام تراشیاں، بدتمیزیاں اور گالم گلوچ سے آگے بڑھ ہی نہیں رہی۔ اگراپوزیشن کایہی رویہ رہاکہ جہاں حکومت پربے جاتنقید کی جاتی ہے وہیں اپنے اداروں پرتنقید سے نہ پاکستان کوفائدہ ہوگا اور نہ ہی اپوزیشن کوہاں دشمن کوضرور فائدہ ہوگا۔ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن سب سے زیادہ واویلا آئینی عدالت کے حوالے سے مچارہی ہے لیکن اپوزیشن یہ سمجھنے سے بالکل قاصر ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان، سپریم جوڈیشل کونسل اور لا اینڈ جسٹس کمیشن
جیسے اہم اداروں کی بدستور سربراہی کرتے رہیں گے۔اِسی طرح چند سیاسی بونے جنہوں نے 9مئی جیسے سیاہ دِن کے موقع پر پاکستانی قوم کے عظیم شہدا کی بھی بے توقیری کی اورآج بھی فتنہ واحتجاجی سیاست کوفروغ دے رہیں انہیں بھی اب سمجھ جانا چاہیے کہ آج پاکستان دنیامیں ایک نئی قوت بن کرابھررہاہے نہ صرف دفاعی محاذ پر بلکہ خارجہ،معاشی،داخلی ہرلحاظ سے پاکستان کوجوعزت مل رہی ہے وہ حکومت پاکستان،افواج پاکستان کی کاوشوں جرت مندانہ فیصلوں، جری کردار، اخلاص اوردلیری کا نتیجہ ہے۔آپریشن بنیان مرصوص میں ہندوستان کو پاکستان نے چار دن کے معرکے میں شکست فاش دی۔یہ فتح پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی کہ جب بھی،کسی بھی دشمن نے پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھاتوپاکستان دندان شکن جواب دیتارہے گا۔اِسی طرح حکومت کی جانب سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کی سربراہی میں وفدنے امریکہ،یورپ سمیت پوری دنیامیں پاکستان کی شاندارسفارتکاری
کی اوراپنی سفارتی مہارت کے ذریعے پاکستان کے موقف کوبھرپور طریقے سے اجاگرکیا۔آج فاشسٹ مودی جہاں دنیامیں تنہائی کاشکار ہورہاہے وہیں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی مظالم رکوانے کیلئے بھی اقوام عالم بھارت پردباڈال رہے ہیں جبکہ امریکہ، چین، یورپ،عرب ممالک سمیت اقوام عالم پاکستان کے کردارکے معترف ہیں۔سپہ سالار،فیلڈمارشل،آرمی چیف، حافظ جنرل سیدعاصم منیر کوفیلڈمارشل کااعزازبھی حکومت پاکستان نے تمام حلیف جماعتوں کی مشاورت سے دیاجسے پوری پاکستانی قوم نے سراہابلکہ عظیم قومیں اپنے ہیروزکویوں ہی عزت سے نوازتی ہیں اوراگرآج اِس کوآئینی تحفظ دینے کیلئے ترمیم کاحصہ بنایاگیاہے تواپوزیشن کواِس حوالے سے واویلاکرتے ہوئے یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ وہ اپنے ہیروز کی کہیں پھرتوبے توقیری نہیں کررہی؟
آج الحمد اللہ۔پاکستان درست سمت گامزن ہے۔دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کررہی ہے،بڑے بڑے عالمی تاجرپاکستان کے دورے کررہے ہیں۔گزشتہ دِنوں ہی بین الاقوامی اسپیکرزکانفرنس جیسے بڑے میگاایونٹس کا وفاقی دارالحکومت میں انعقاد یقینا پاکستان کی کامیابی ہے۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور اِن کی ٹیم کی تمام ترکاوشیں رنگ لارہی ہیں اور آج ہچکولے کھاتی معیشت بھی درست سمت گامزن ہوچکی ہے۔اِن تمام ترکامیابیوں کے پیچھے یقینا دِن رات کی محنت اور فیصلے شامل ہیں لیکن ابھی بھی مزید کام کی ضرورت ہے اور سب سے زیادہ ضرورت افہام وتفہیم کی ہے۔خصوصاپاکستان کے دشمن دہشتگردی کے ذریعے ایک دفعہ پھر پاکستان کوکمزورکرنے کی مذموم سازشیں کر رہے ہیں اوراِن سازشوں کی ناکامی بحیثیت اجتماعی طورپرحکومت پاکستان، افواج پاکستان کیساتھ شانہ بشانہ پاکستان کیلئے مل کرکام کرنے میں ہے۔اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں کوچاہیے کہ وہ افہام وتفہیم کامظاہرہ کریں اور حکومت کیساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں کیونکہ دھرنوں، احتجاج، اورچڑھائی سے کبھی معاملات حل نہیں ہوئے جب بھی ہوئے افہام وتفہیم سے ہی حل ہوئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے