کالم

انتخابات کےلئے مذاکرات وقت کی ضرورت

riaz chu

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک استعماری ایجنڈے پر چل رہا ہے۔ استعمار پاکستان کو لیبیا، شام کی طرح بنانا چاہتے ہیں اور حکمران ان کے ایجنڈے کی پیروی کی طرف چل رہے ہیں۔ بہترہو گا کہ سیاسی جماعتیں ہوش کے ناخن لیں، قوم کو فیصلہ کرنے کا موقع دیں اور پورے ملک میں بیک وقت انتخابات کے لیے ڈائیلاگ کا آغاز کریں۔ فوجی ڈکٹیٹروں نے آئین کو روندا تو نام نہاد سیاسی جماعتوں کی حکومتوں نے بھی اس کی پیروی نہیں کی۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی بتائیں آئین کو کیوں پس پشت ڈالا؟ آئین کے مطابق کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بن سکتا، ہمارے یہاں سودی نظام دھڑے سے چل رہا ہے۔ آئین میں شہریوں کے حقوق کی مکمل ضمانت ہے یہاں استحصال ہورہا ہے۔ اکثریت کو صحت کی بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں۔80فیصد آبادی صاف پانی تک سے محروم ہے۔ ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ عدالتوں میں انصاف نہیں، طاقتور قانون کو روندتا ہے۔ ظالم جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار دولت کے زور پر ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں اور مڑ کر عوام کی طرف نہیں دیکھتے۔ یہ جھوٹے نعرے لگاتے ہیں اور پارٹیاں بدلتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ یہی حکمران ملک کو دولخت کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ انھوں نے ہی معیشت تباہ کی۔ آج روپیہ کی قدر محض کاغذ کے ٹکڑے جتنی رہ گئی ہے۔ پاکستان کو دشمن کے بموں سے زیادہ آستین کے سانپوں سے خطرہ ہے۔ آئین کی گولڈن جوبلی تقریبات ہو رہی ہیں، پارلیمنٹ میں بڑے بڑے خطابات ہوئے، ایک دوسرے کو مبارک بادیں دی گئیں، مگر ایٹمی اسلامی پاکستان کے غریب آٹے کی لائنوں میں مر رہے ہیں۔ عدلیہ اور پارلیمنٹ دست و گریبان ہیں۔ حکمران جماعتوں میں جنگ ہے اور تقریباً سبھی قومی ادارے متنازعہ ہو چکے ہیں۔ ملک بڑے تجربات سے گزر گیا۔ قوم نے ڈکٹیٹروں کے 35سال بھی دیکھ لیے اور نام نہاد جمہوری پارٹیوں کے ادوارکو بھی آزما لیا، اب ملک کو اسلامی نظام کی ضرورت ہے۔ملک کو آزاد ہوئے 75برس گزر گئے، آئین نصف صدی کا ہو گیا، اب قوم اپنے حق کے لیے کھڑی ہو، غاصبوں اور لٹیروں کو ووٹ کی طاقت سے مسترد کرے اور جماعت اسلامی کو خدمت کا موقع دے۔یہ حکمران آئندہ سو سال بھی رہے تو بہتری نہیں آئے گی۔ جب رہبر رہزن بن جائیں اور قومیں لٹیروں اور ایمانداروں میں فرق نہ کریں، تو معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔ جاپان ایٹمی حملوں کی وجہ سے تباہ ہو گیا، قوم نے شکست تسلیم کر لی مگر اہل قیادت نے جاپان کو تھوڑے عرصے میں ہی دوبارہ کھڑا کر دیا۔ ثابت ہو گیا کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے لائق قیادت کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ہمارے ہاں موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے عوام کو بدامنی، مہنگائی اور غربت کے تحفے دیے۔ حکمران جماعتوں میں نام نہاد الیکٹ ایبلز اور سیاست وزارت جیت کے شوقین کسی بھی جماعت کو کوئی انقلابی اقدام کے راستے کی سَب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جماعت اسلامی ملک گیر سطح پر اچھے باصلاحیت لوگوں کو جمع کر کے پاکستان کو بحرانوں سے نجات دلائے گی اوراسلامی پاکستان ہی خوشحال اورمستحکم پاکستان بنے گا۔ عمران خان اور شہبازشریف سرکار آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرتے کرتے عوام کودیوالیہ کر دیا ہے۔ مہنگائی ۔ پیداواری لاگت ۔ یوٹیلٹی بلز عوام کے لئے عذاب اور جان لیوا بن گئے ہیں۔ بجلی گیس پانی کے بل عام غریب اور سفید پوش طبقہ کے لئے ڈیتھ وارنٹ بنے ہوئے ہیں۔ سیاسی۔ اقتصادی ۔ اخلاقی بحران کے خاتمہ کے لئے قومی قیادت سنجیدہ نہیں۔ ہر آنے والا دِن سیاسی قیادت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ عوام کے زخموں کوگہرا کر رہا ہے۔شرافیہ اقتدار کے حصول کے لیے باہم دست و گریباں ہے۔ معیشت روبہ زوال، پاکستان کو ڈِفالٹ کے خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود زراعت تباہی سے دو چار ہے۔ صنعتیں بند ہو چکی ہیں۔ غریب عوام کے لیے روٹی کا حصول ناممکن ہو گیا ہے۔ پی ڈی ایم میں شامل حکمران اپنے کیسز معاف کرانے میں لگے ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں کھوکھلے نعروں اور دعووں کے ذریعے ایک دوسرے سے اقتدار چھیننے کےلئے کوشاں ہیں۔ ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف مزید قرضوں کے لیے ہمارے کشکول کو دیکھتے ہوئے اپنی مرضی کی شرائط پر قرضے دے کر پاکستانی عوام کی غیرت و حمیت کا جنازہ نکالنے پر تلی ہوا ہے۔جمہوری تقاضوں کے مطابق موجودہ حکمرانوں کو اقتدار میں رہنے کا حق حاصل نہیں رہا۔عوام کو خودنئی نسل کا مستقبل محفوظ کرنا ہوگا۔ اقتصادی بحران بدترین شکل اختیار کرچکا ہے۔مہنگائی، بیروزگاری، اقربا پروری کی چکی میں عوام پس رہے ہیں۔ غریب عوام کی طرح اب اپر مڈل کلاس کی حالت بھی ابتر ہوچکی ہے۔زراعت معیشت کی مضبوط بنیاد ہے جس پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی رپورٹس ہیں کہ زراعت وتجارت کے فروغ سے ہی معیشت مستحکم ہوسکتی ہے۔وٹیلٹی سٹورز کی حالت سب کے سامنے ہے۔ صنعت کا پہیہ بھی صحیح طرح نہیں چل رہا عوام کی قوت خرید ختم ہوتی جارہی ہے۔ اسلامی نظام کے بغیر ریاست مدینہ کا تصور مکمل نہیں ہوسکتا جس کیلئے اہل و دیانت دار قیادت کی ضرورت ہے ہم ملکی سطح پر عوام کو متحرک کریں گے اور عوام کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے