ایس سی او(SCO) یعنی شنگھائی تعاون تنظیم ایک یوریشین سیاسی، اقتصادی، بین الاقوامی سلامتی اور دفاعی تنظیم ہے،جسے چین قازقستان، کرغیزستان،روس، تاجکستان اور ازبکستان نے مل کر 2001ءمیں قائم کیا تھا۔ یہ جغرافیائی دائرہ کار اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے ، جو یوریشیا کے80 فیصدرقبے اور دنیا کی 40 فیصدآبادی پر محیط ہے۔ یہ تمام ممالک شنگھائی5- کے اراکین تھے سوائے ازبکستان کے جو اس میں 2001 میں شامل ہوا، تب اس تنظیم کا نام بدل کر شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا۔ 10جولائی 2015 کو اس میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔جبکہ اس سے قبل پاکستان 2005 سے شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر ملک تھاجو تنظیم کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتا رہا اور 2010 میں پاکستان کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لئے درخواست دی گئی۔ تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نے جولائی 2015 میں اوفا اجلاس میں پاکستان کی درخواست کی منظوری دی اور پاکستان کی تنظیم میں باقاعدہ شمولیت کےلئے طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان کی شمولیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔9جون 2017 کو پاکستان اور بھارت کو تنظیم کی مکمل رکنیت مل گئی ۔ گزشتہ 23سالوں کے دوران نہ صرف اس کے اراکین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اسکے اغراض و مقاصد میں سکیورٹی کے علاوہ ، باہمی تجارت توانائی علاقائی روابط اور سرمایہ کاری کے فروغ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔پاکستان اورانڈیا کی شمولیت سے تنظیم کی بحر ہند اور بحیرہ عرب تک توسیع ہو جاتی ہے ،جو نہ صرف وسط ایشیائی ممالک کو سمندر پار افریقی اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک تک رسائی مہیا کرتی ہے بلکہ روس اور چین کو بھی افغانستان کے راستے بحیرہ عرب کے پار مشرقِ وسط مشرقی افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا تک رسائی ملتی ہے۔اس تنظیم کا ایک اہم سربراہی اجلاس پاکستان کی میزبانی میں ان دنوں 15 تا17 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہورہا ہے، جس میں دنیا کے مختلف ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے۔پاکستان 15-16اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔2001 میں اپنے قیام سے اب تک تیزی سے ترقی کرتی ہوئی اس تنظیم کا یہ 23واں سربراہی اجلاس ہے۔
میزبان پاکستان، جو اس تقریب کےلئے کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ (CHG) کی گردشی چیئرمین شپ رکھتا ہے۔ سربراہی اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک بشمول بھارت ، چین ، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران کے اہم رہنما اور مندوبین شرکت کرینگے۔ایونٹ کا اہم نکتہ پاکستان کی میزبانی ،پاکستان کا اقتصادی اور علاقائی رابطہ، پاکستان کی سفارتی مطابقت اور ساکھ، قابل اعتماد سیکورٹی، پاکستان کو غیر محفوظ اور ناکام ریاست کی تصویر کشی کرنے والے دشمن عناصر کے منفی پروپیگنڈہ کو کم کرنا ہے۔ سربراہی اجلاس میں موجود عالمی رہنما رکن ممالک کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے اور بین الحکومتی ادارے کے بجٹ کو بہتر بنانے کےلیے تنظیمی فیصلے اپنائیں گے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات، سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کےساتھ ساتھ تنظیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔سربراہی اجلاس رکن ممالک کے درمیان کثیر جہتی تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز رہے گی، علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے اہم موضوعات اقتصادی تعاون بشمول تجارت اور سرمایہ کاری کے اقدامات پر بات چیت پر زور دیا جائے گا۔اسی طرح میٹنگ میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور علاقائی استحکام کو بڑھانے سمیت سیکورٹی کے خدشات کو دور کیا جائے گا۔سربراہی اجلاس کا مقصد علاقائی استحکام کو مضبوط بنانا اور جاری تنازعات کو حل کرنا ہوگا۔
SCO کے رکن ممالک کے درمیان مالی، اقتصادی، سماجی، ثقافتی، اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تعاون پر توجہ مرکوز کرنے والی وزارتی میٹنگز اور سینئر حکام کی میٹنگیں ہوں گی۔SCOمیں ہندوستان کی شرکت بھی توجہ کا مرکز رہے گی ۔شنگھائی تعاون تنظیم کے نیشنل کوآرڈینیٹرز کا اہم اجلاس کل سے اسلام آباد میں شروع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس 14اکتوبر تک جاری رہے گا۔ اجلاس میں شرکت کےلئے تمام رکن ممالک بشمول بھارت کے ایس سی او نیشنل کوآرڈینیٹر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ نیشنل کوآرڈینیٹرز کے اجلاس میں سربراہان حکومت کے اجلاس کا ایجنڈا، دستاویزات اور دیگر معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ایس سی او کے قیام سے ہر رکن ملک کو اپنی معیشت بیرونی تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں مدد حاصل ہوئی ہے،پاکستان کےلئے اس اجلاس کی اہمیت بہت زیادہ ہے ،مید ہے کہ پاکستان اس سے بھر پور فائدہ اٹھائے گا۔
کالم
ایس سی او سمٹ 2024 اور پاکستان
- by web desk
- اکتوبر 12, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 230 Views
- 1 مہینہ ago