Site icon Daily Pakistan

بلوچستان میں ہیلی کا پٹرکاافسوسناک حادثہ

بلوچستان میں افواج پاکستان کے ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے سانحہ نے ایک بار پھر پوری قوم کو دکھی اور سوگوار کردیا ہے ، یہ دوسرا ہیلی کاپٹر کا حادثہ ہے جو صوبہ بلوچستان میں وقوع پذیر ہوا ، اس حادثہ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بار پھر جھوٹی خبروں کی بھرمار کردی گئی اور قوم کے دکھوں میں مزید اضافہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق خوست ہرنائی میں آرمی ہیلی کاپٹر گرنے سے دو پائلٹس سمیت 6 فوجی شہید ہوئے ،شہید ہونیوالوں میں دو میجر بھی شامل ہیں۔شہید ہونیوالے 30 سالہ میجر محمد منیب کا تعلق راولپنڈی ، 39 سالہ شہید میجر خرم شہزاد کا تعلق اٹک سے ہے۔44سال کے صوبیدارعبدالواحد کا تعلق کرک سے ہے، سپاہی محمد عمران کا تعلق خانیوال، نائیک جلیل کا تعلق کھاریاں، سپاہی شعیب کا تعلق جنڈ اٹک سے ہے، پاک آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر فلائنگ مشن پر تھا۔دوسری جانب صدرمملکت وزیر اعظم شہباز شریف،اسپیکر قومی اسمبلی،چیئرمین سینیٹ، وزراءاعلیٰ،سابق وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے بلوچستان میں پاک فوج کے ہیلی کاپٹر حادثے پر اظہار افسوس کیا،وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہے۔وزیراعظم نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ہرنائی بلوچستان میں پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں 2 پائلٹس سمیت 6 فوجی اہلکاروں کی شہادت پر دل شدید دکھی اور رنجیدہ ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ شہدا کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل دے۔ پوری قوم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہے۔وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید فوجی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی ہے، شہدا نے اپنی زندگیاں فرض کی ادائیگی پر قربان کیں، شہید ہونے والے فوجی افسران قوم کے ہیرو ہیں، قوم شہید فوجی افسروں کو سلام پیش کرتی ہے،ان کی عظیم قربانی کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہونے والی شہادتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں 6 جوان شہید ہوئے، یہ المناک ہے، میری دعائیں اور ہمدردیاں بہادر سپاہیوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں آرمی ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے پر گہرے دکھ اور اظہار افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ نے اس افسوسناک حادثہ کے نتیجے میں شہدا کی درجات کی بلندی کی اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ غمزدہ خاندانوں کو یہ صدمہ حوصلے اور صبر سے برداشت کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، قائد ایوان سینیٹ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور قائد حزب اختلاف سینیٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی اپنے الگ الگ پیغامات میںآرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر حادثہ کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔عملی زندگی میں حادثا ت کا ہونا ایک معمول ہے اور عام طور پر ان حادثات کے بعد اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جاتی ہیں جس میں حادثات کی وجوہات معلوم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات نہ ہونے پائے مگر ہیلی کاپٹر کے پے درپے ہونے والے ان دو حادثات کی تحقیقات کا ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہماری بہادر افواج بلوچستان کے اندر موجود وطن دشمن عناصر اور دہشتگردوں کیخلاف نبرد آزما اور حالت جہاد میں ہے ، ان حالات میں یہ جاننے کی کوشش بہت ضروری ہے کہ آیا ان واقعات میں کہیں ملک دشمنی کا عنصر تو شامل نہیں اگر خدانخواستہ ایسا کچھ ہے تو پھر ان عناصر کو ان کے عبرتناک انجام تک پہنچانا بھی حکومت کی فرائض میں شامل ہے کیونکہ دھرتی کے یہ رکھوالے بیٹے مادروطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ مسلسل پیش کرتے چلے آرہے ہیں اسلئے ان حادثات کے اسباب جاننا ضروری ہے ، اس کے ساتھ ساتھ وہ تمام عناصر جو ان حادثات کے بعد سرگر م عمل ہوجاتے ہیں اور سوشل میڈیا پر جھوٹی افواہوں اور جھوٹی خبروں کی بھرمار کردیتے ہیں ان کا نہ صرف سدباب کرنا ضروری ہے بلکہ یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ان کی کڑیاں کہاں سے ہلائی جارہی ہے اور ان کو فنڈنگ کہاں سے ہورہی ہے کیونکہ ان افواہوں کے پیچھے کچھ نہ کچھ مقاصد ضرور ہوتے ہیں مگر الحمد اللہ ہماری افواج پاکستان اور ہماری قوم کے حوصلے سربلند ہیں اور ان کے عزم کو کوئی دبا نہیں سکتا مگر اس کے باوجودایسے عناصر کو کچلنا اور قرار واقعی سزا دینا ضروری ہے تاکہ کوئی ملک دشمن ہماری صفوں میں گھس کر ہمارے حوصلوں کو پست نہ کرسکے ، افواج پاکستان ایک مضبوط ترین ادارے کی حیثیت رکھتی ہے پوری قوم کی حمایت اور ہمدردیاں ان کی پشت پر ہے ، ہم ان سطور کے ذریعے اس سانحہ میں شہید ہونے والے دھرتی کے ان بیٹیوں کے لواحقین سے ہمددری کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کے بیٹوں کو شہادت جیسے عظیم منصب کیلئے چنا۔
ایس کے نیازی کا آڈیو لیکس کے حوالے سے اظہار تشویش
ایس کے نیازی کا شمار ملک کے ان سکہ بند صحافیوں میں ہوتا ہے جو پاکستان ، اسلام اور افواج پاکستان سے ٹوٹ کا رش کرتے ہیں اور ملک میں نظریاتی صحافت کے علمبردار اور سالار کہلاتے ہیں ، حال ہی میں ہونے والی آڈیو لیکس پر انہوں نے اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس کی تحقیقات ایک تجربہ کار ، دیانتدار اور اچھی شہرت کے حامل افسر ڈاکٹر شعیب سڈل سے کرائی جائے ، گزشتہ روز انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاو¿س کی آڈیو لیکس ہونا انتہائی تشویشناک اور سنجیدہ معاملہ ہے،حکومت اس معاملے کی تحقیقات ڈاکٹر شعیب سڈل سے کرائے کیونکہ ڈاکٹر شعیب سڈل سائبر کرائم پر پوری دسترس رکھتے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں چیف ایڈیٹر پاکستان گروپ آ ف نیوز پیپرز و سینئر اینکر پرسن ایس کے نیازی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت وائٹ کالر کرائم اور وزیراعظم ہاو¿س کی آڈیو لیکس کی تحقیقات ڈاکٹر شعیب سڈل سے کرائے کیونکہ وہ پاکستان کے واحد پولیس آفیسر ہیں جو سائبر کرائم پر پوری دسترس رکھتے ہیں ان کی خدمات کا بین الاقوامی طورپر اعتراف کیاگیا ہے ۔ایس کے نیازی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر شعیب سڈل واحد پاکستانی آفیسر ہیں جو کر منالوجی میںپی ایچ ڈی ڈگری کے حامل ہیں۔ پاکستان کی سالمیت اور بقاءکیلئے ان کی خدمات حاصل کرنا وقت اور ملک وقوم کی ضرورت ہے انکی ملک وقوم کیلئے پہلے ہی وسیع ترخدمات ہیں ۔یقینا اچھی شہرت کے حامل افسران کی خدمات حاصل کرکے ہم ملک وقوم کیلئے من پسند نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
آڈیو لیکس پر جے آئی ٹی کی تشکیل
وزیراعظم ہاو¿س سے ڈیٹا ہیک ہونے کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی)تشکیل دے دی گئی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاو¿س کا ڈیٹا ہیک ہونے کے معاملے کی اعلی سطح پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا جبکہ جے آئی ٹی میں حساس اداروں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی اس بات کی تحقیقات کرے گی کیسے آئی ٹی ڈیٹا ہیک کیا گیا، جے آئی ٹے کو اختیار ہو گاوہ وزیراعظم ہاو¿س کے عملے کو شامل تفتیش کرے۔وزیراعظم نے آڈیو لیک معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔وزیراعظم ہاو¿س میں ڈیوائسز لگائی گئیں یا موبائل ریکارڈنگ ہوئی تحقیقات ہوں گی، تحقیقاتی ٹیم جائزہ لے گی کہ واقعے کے وقت کون کون افسر وزیر اعظم ہاو¿س میں موجود تھا، وزیراعظم سیکرٹریٹ میں مامور اسپیشل برانچ کے اہلکاروں سے بھی تحقیقات ہوں گی۔پاکستان ایٹمی صلاحیت سے مالا مال دنیا کا چھٹا اور عالم اسلام کا پہلا ملک ہے اور ہمارے وزیر اعظم کی اہمیت اس حوالے سے مسلمہ ہے ، اس کے دفتر اور اس کے گھر سے ہونے والی گفتگو کا لیک ہونا لمحہ فکریہ ہے اور جو عناصر اس سازش میں ملوث ہے ان تک پہنچنا اور انہیں عبرتناک انجام تک پہنچانا بہت ضروری ہے کیونکہ اگر دشمن ممالک کے ایجنٹ اتنی حساس ترین جگہوں پر پہنچ کر اس قسم کی جاسوسی میں ملوث ہیں تو پھر ملک میں کسی قسم کی پرائیویسی نہیںہوگی ، ایسے عناصر کیخلاف غداری کے الزام میں مقدمہ چلنا چاہیے۔

Exit mobile version