پاکستان نے بھارت کو روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کی فروخت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔جنوبی ایشیا میں اس پیش رفت کے اثرات واضح ہیں جن کے باعث خطے میں سٹریٹجک استحکام متاثر ہو رہا ہے۔بین الاقوامی برادری کا ہتھیاروں کے کنٹرول اور تخفیف اسلحہ کے معاہدوں پر بات چیت کے لیے 65 رکنی فورم کے اجلاس میں اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کے مستقل نمائندہ خلیل ہاشمی نے جنیوا میں بھارت کا نام لیے بغیرتخفیف اسلحہ سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر سب سے بڑی ریاست کی خطے میں بالا دستی کی خواہش پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے علاقائی سلامتی کی ساکھ کو مسلسل نقصان پہنچ رہا ہے۔ خطے میں بالا دستی کی خواہش پر مبنی ان پالیسیوں نے متعدد ذرائع سے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں، ٹیکنالوجی اور پلیٹ فارمز سے تقویت حاصل کی۔مختلف ذرائع اور پلیٹ فارمز سے روایتی اور غیر روایتی اسلحہ اور ٹیکنالوجی کی بڑے پیمانے پر فراہمی سے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کی خواہش پر مبنی بھارتی پالیسیوں کو تقویت ملی ہے۔ 2008میں بھارت اور امریکا کے درمیان طے پانے والے سویلین جوہری تعاون کے معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ تقویت جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو¿ کے اصولوں، اقدار اور روایات کے برعکس جوہری پروگرام پر استثنا دینے سے بھی ملی ہے۔ سب سے بڑی ریاست سٹریٹجک تسلط کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور خطرناک نظریات کو عملی شکل دے رہی ہے۔مزید پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ پیش رفت بھارت کی طرف سے بین الاقوامی قانون خاص طور سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد سے انکار میں شدت پیدا کررہی ہے۔ پاکستان قریبی پڑوسی ملک میں ابھرتی ہوئی سلامتی کی حرکیات اور ان پالیسیوں، اقدامات اور پیش رفت کی وجہ سے اپنی سلامتی کو درپیش واضح اور موجودہ خطرات سے غافل نہیں رہ سکتا۔ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن، ترقی اور سٹریٹجک استحکام کیلئے پرعزم رہتے ہوئے خود مختار مساوات اور مساوی سلامتی کے عالمی اصولوں کی بنیاد پر ہر قسم کی جارحیت سے اپنے دفاع کیلئے تمام مناسب اقدامات کرے گا۔ جوہری، بیرونی خلا، سائبر، روایتی اور مصنوعی ذہانت کے شعبو ں میں بڑھتی اسلحہ سازی اور انضمام کی وجہ سے فوجی صلاحیتیں ایک مسلسل بڑھتی ہوئی قوت کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ جارحانہ جنگ لڑنے والے اصولوں کی جستجو اور حمایت، بشمول جوہری ہتھیاروں کے استعمال کیلئے بڑھ رہی ہے۔ پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کا حصہ نہیں ہے اور نہیں ہی اس کا حصہ بننا چاہتا ہے، اس کمیٹی نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے کے دوران علاقائی اور ذیلی علاقائی سطحوں پر روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول کے فروغ سے متعلق پاکستان کی قرارداد کو منظور کیا ہے جس کی بنیاد تمام ریاستوں کی غیر متزلزل سلامتی، فورسز اور روایتی ہتھیاروں کی متوازن کمی کے اصولوں پر ہے۔ روایتی ہتھیاروں میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے جس میں عالمی فوجی اخراجات پہلی بار سرد جنگ کی سطح سے تجاوز کر کے 20 کھرب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔ تنازعات کو روکنے کے مقابلے میں تنازعات کو بڑھانے پر 150 گنا زیادہ فنڈز خرچ کیے گئے جبکہ ان ہتھیاروں کی تجارت کا حجم بھی مسلسل بڑھ رہا ہے، اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک اکثر تنازع میں فریقین کو مزید اسلحہ خریدنے کی ترغیب دیتے ہیں، منافع کی خواہش ناقابل تلافی رہی اور نئی مارکیٹس کی تلاش اور تخلیق جاری ہے جو زیادہ تر دنیا کے غیر مستحکم حصوں میں علاقائی ہتھیاروں کی دوڑ کا ایک سلسلہ ہے جس میں شہری آبادی کو تباہ کرنے والے غیر ریاستی عناصر بھی شامل ہیں۔گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پوری دنیا میں جتنا بھی اسلحہ فروخت ہوا اس کا 9.5 فیصد صرف بھارت نے خریدا۔2014-2019 کے درمیان جمع کئے گئے اعدادو شمار کے مطابق بھارت دنیا بھر میں اسلحہ کی خریداری میں دوسرے نمبر پر ہے۔ 2013-2017 کے دوران بھارت اسلحے کی خریداری میں پہلے نمبر پر تھا۔ اس دوران بھارت نے دنیا بھر میں فروخت ہونے والے اسلحے کا 13 فیصدخریدا تھا۔ بھارت 58 فیصد اسلحہ روس، 15 فیصد اسرائیل اور 12 فیصد امریکہ سے خریدتا ہے۔ بھارت روس سے بھی 400 ارب کا ایس400 میزائل سسٹم خریدنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ بھارت کے پاس 130 سے 140 ایٹمی ہتھیار ہیں۔بھارت اس کے علاوہ فرانس سے 59 ارب ڈالر کے رافیل جنگی طیارے بھی خریدرہا ہے جس میں سے ایک طیارہ بھارت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
بھارت کی فوجی تیاریاں اس کے پڑوسیوں کے لئے باعث تشویش ہیں۔ وہ مسلسل اپنی افواج کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس وقت بھارت کے پاس دنیا کی چوتھی بڑی فوج ہے۔ تیسری دنیا میں وہ سب سے بڑی بحری، بری اور فضائی قوت رکھتا ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنی افواج کی حربی صلاحیت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ ا سکے ساتھ ساتھ بھارت ہر سال اپنے فوجی بجٹ میں لاکھوں ڈالرز کا اضافہ کر تا چلا جا رہا ہے۔ یہ بجٹ بیرونی دنیا سے اسلحہ ، گولہ بارود طیارے اور دیگر جنگی سازوسامان خریدنے پر صرف کیا جاتا ہے۔