اداریہ کالم

توانائی بچت پلان کی منظور ی

idaria

بھر پور کوششوں کے باوجود حکومت ملک میں پیدا ہونے والے توانائی کے بحران پر قابو پانے میں کامیاب نظر نہیں آتی اور مختلف ٹوٹکوں کے ذریعے اس پر مصنوعی طریقے سے قابوپانے کی کوشش کرتی دکھائی دیتی ہے مگر بجلی کی تیاری کیلئے نئے منصوبوں کے اجراءکے حوالے سے ابھی تک کوئی قابل ذکر کام نظر نہیں آیا ، اب وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے جو فی الفور پورے پاکستان میں نافذ العمل ہوگا، ملک میں مارکیٹیں ساڑھے 8 اور شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،سرکاری محکموں میں 30 فی صد بجلی بچائی جائے گی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے دیگر ذرائع کا استعمال کیا جائے گا،فیکٹریوں میں اب غیر موثر پنکھے نہیں بنائے جائیں گے، ملک میں صرف پنکھے 12 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں،ملک میں اسٹریٹ لائٹس50فیصد آن ہوں گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں توانائی کی بچت سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ ملک میں مارکیٹیں ساڑھے 8 اور شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے جو فی الفور پورے پاکستان میں نافذ العمل ہوگا۔ ہمیں اپنا طرز زندگی بدلنے کی ضرورت ہے۔ کابینہ اجلاس میں کوئی لائٹ نہیں جل رہی تھی۔ اجلاس مکمل طور پر سورج کی روشنی میں ہوا۔ ہماری عادات و اطوار باقی دنیا سے مختلف ہیں۔ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری محکموں میں 30 فی صد بجلی بچائی جائے گی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے دیگر ذرائع کا استعمال کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ فیکٹریوں میں اب غیر موثر پنکھے نہیں بنائے جائیں گے۔ ملک میں صرف پنکھے 12 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ ملک میں اسٹریٹ لائٹس50فیصد آن ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک پہلے سے ایسے ماڈلز پر چل رہے ہیں جب کہ ہم نے خود کو دوسرے ممالک سے الگ رکھا ہوا ہے۔ یہاں پر مارکیٹیں آدھی رات کے بعد بھی کھلی رہتی ہیں اور دفاتر کا بھی یہی حال ہے ۔ وفاقی وزرا خرم دستگیر، مریم اورنگزیب اور دیگر کے ساتھ میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ اللہ کی عطا کی گئی روشنی سے فائدہ اٹھانے کے بجائے ہم بتیاں جلاتے ہیں۔ دکانیں دوپہر 12یا ایک بجے کھلتی ہیں۔ ہمیں گھروں میں بھی سورج کی روشنی استعمال کرنی چاہیے۔ ہم گرمیوں میں29ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یکم فروری کے بعد پرانے بلب تیار نہیں کیے جائیں گے۔ غیر معیاری پنکھے بھی اب نہیں بنیں گے جب کہ غیر معیاری پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ توانائی بچت پلان ملک بھر میں نافذ العمل ہوگا۔ ساتھ ہی ملک بھر میں الیکٹرک بائیکس کو فروغ دیا جائے گا۔ موٹرسائیکل کی مد میں صرف3ارب ڈالر کا فیول استعمال ہو رہا ہے۔ الیکٹرک بائیکس کی وجہ سے سالانہ 3 ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پانی کی بچت سے متعلق بھی اقدامات کیے جائیں گے جس کے لیے بلڈنگ بائی لاز میں تبدیلی کی جائے گی۔ہم قدرتی توانائی کے بجائے توانائی کو خود پیدا کرتے ہیں، جس پر پیداواری لاگت آتی ہیں۔کاروباری بندشوں سے متعلق تاجر حضرات سے گفتگو ہوئی ہے، وہ اس اقدام پر رضامند ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پالیسی کے نتیجے میں شادی ہال، ریستوران اور مارکیٹوں کے اوقات کار کی پابندی سے 62 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ غیر موثر پنکھوں کا استعمال ترک کرنے سے 15 ارب روپے کی بچت ہوگی۔دوسری جانب پنجاب اور کے پی نے وفاقی حکومت کے فیصلوں کو مسترد کر دیا،پنجاب حکومت نے توانائی بچا و¿مہم کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے مارکیٹیں رات ساڑھے 8 بجے اور شادی ہالز رات 10 بجے بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔تفصیلات کے مطابق سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم یہ معاملہ کابینہ میں لیکر جائیں گے، وفاقی حکومت کو اسے مشترکہ مفادات کونسل میں لانا چاہیے تھا، معیشت پہلے ہی تباہ ہے، پنجاب حکومت وفاقی حکومت کا دکانیں ساڑھے آٹھ بجے بند کرنے کا فیصلہ مسترد کرتی ہے۔ہم ان سطور میں بارہا مرتبہ یہ تجویز دے چکے ہیں کہ تمام سرکاری دفاتربشمول ہسپتالوں کو شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی پر منتقل کردیا جائے جبکہ پرائیویٹ شاپنگ مالز کیلئے لازمی قرار دیا جائے کہ وہ اپنا شمسی پینل استعمال کرینگے اور ان کو سرکاری بجلی کنکشن نہیں دی جانی چاہیے مگر اس طرف حکومت نے تاحال توجہ نہیں دی ، اس کے ساتھ ساتھ بجلی بنانے کے نئے منصوبوں پر ہنگامی طور پر کام شروع کیا جانا چاہیے تاکہ بجلی کا بحران ختم ہوجبکہ پیٹرول کے بحران پر قابو پانے کیلئے لازم ہے کہ ماسوائے ایمبولینسز کے تمام سرکاری گاڑیوں کے پیٹرول کی حد مقرر ہونی چاہیے ، اس کے ساتھ ساتھ سرکاری گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال پر بھی پابندی عائد کی جانی چاہیے البتہ حکومت کی طرف سے مارکیٹیوں ، بازاروں کی رات 8بجے کی بندش ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ ہمارے ہاں رواج بن چکا ہے کہ رات ایک ایک بجے تک بازاروں کا کھلا رہنا معمول ہے ، اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے ، تحریک انصاف کے اپنے دور میں بھی یہی پابندی لاگو کی گئی تھی مگر آج وہی جماعت اس فیصلے کی نفی کررہی ہے جو دوغلی پالیسی کے زمرے میں آتا ہے ، ملک میں جب تک توانائی کے نئے منصوبے نہ شروع کئے جائیں اس وقت تک یہ اقدامات مصنوعی اور عارضی تصور کئے جائیں گے ۔
تحریک انصاف کا وائٹ پیپر ایک سیاسی حربہ
تحریک انصاف نے ساڑھے تین سالہ دور میں مہنگائی کو عروج تک پہنچایا جس کو پی ڈی ایم کی حکومت کنٹرول نہیں کرسکی کیونکہ ان ساڑھے تین سالوں میں ملکی معیشت کا کباڑہ کیا جاچکا تھا ، آج وہی جماعت مہنگائی کا رونا روتے دکھائی دیتی ہے ، حالانکہ اپنے دور حکومت میں ان کا موقف تھا کہ جب ملک میں مہنگائی بڑھتی ہے تو ملک ترقی کررہا ہوتا ہے ، اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے موجودہ معاشی صورتحال پر وائٹ پیپر جاری کر دیا،وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کے باعث اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں 45فیصد اضافہ ہوا،حکومتی پالیسیوں سے عوامی مشکلات میں پہلے سے 200فیصد اضافہ ہوا،ڈالر کی قیمت میں اضافے اور قلت سے برآمدات میں کمی آئی، ناکام معاشی پالیسیوں سے ملکی صنعت کو سخت دھچکا لگا،گزشتہ 9ماہ میں آٹے کی قیمت میں 86فیصد تک اضافہ ہوا، 9ماہ قبل آٹا ہر مارکیٹ میں دستیاب تھا جبکہ 9 ماہ بعد آٹا مارکیٹ سے غائب ہے،گزشتہ 9 ماہ کے دوران دودھ کی قیمت میں 28 فیصد، چاول 60 فیصد، گوشت 16عشاریہ 4 فیصد اور انڈے کی قیمت میں 115فیصد اضافہ ہوا،اسی طرح ٹماٹر34فیصد، پیاز 338فیصد مہنگے ہوئے، کوکنگ آئل 15عشاریہ 2 فیصد، فروٹس سبزیاں 50فیصد تک مہنگی ہوئیں، چائے کی پتی 60فیصد، چینی 7عشاریہ 3فیصد مہنگی ہوئی،ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں کوئی بھی سیاسی جماعت ایسی نہیں جو غریب عوام کے ساتھ مخلص ہوں، تمام جماعتیں عوام کے جذبات سے کھیل کر اپنا مفاد سوچتی ہے ، اس لئے تحریک انصاف کا یہ وائٹ پیپر بھی ایک سیاسی سٹنٹ ہی ہے ۔
گلگت بلتستان میں تعلیمی ترقی کا خواب
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید صوبے میں تعلیمی ترقی کیلئے کوشاں ہیں ، اس حوالے سے ایجوکیشن ریفارمز سٹیئرنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کے شعبے میں واضح روڈ میپ اور ویژن کا تعین کیا جائے گا، سٹیئرنگ کمیٹی کا مقصد تعلیم جیسے اہم شعبے کی بہتری کےلئے اصلاحات اور خصوصی اقدامات کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اس موقع پر سیکریٹری تعلیم کو ہدایت کی کہ اساتذہ کے تمام اٹیچ منٹ کو فوری طور پر کینسل کرکے متعلقہ سٹیشنوں میں حاضری کو یقینی بنائیں، سکولوں میں اساتذہ کی کمی دور کرنے کےلئے صوبائی حکومت سپیشل پے سکیل کے تحت 4 ہزار نئے اساتذہ کی بھرتیاں میرٹ پر عمل میں لائی جائیں گی،جی بی ملک کا ایک چھوٹا صوبہ ہے مگر اس کے یہ اقدامات قابل ستائش ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri