کالم

توشہ خانہ ۔ جواب تو دینا ہو گا ؟

26۔27سال قبل جب سے عمران خان نے سیاست میں قدم رکھا روز اول سے ہی اس کی ذات پر کیچڑ اچھالنا شروع کر دیا گیا، طرح طرح کے گھٹیا اخلاقی رقیق حملے کئے گئے، گمراہ اور بدکردار ثابت کرنیکے کون کون سے حربے استعمال نہ کئے گئے، روایتی سیاستدان اپنی قائم کردہ خاندانی سلطنت میں اسے زرا بھر بھی جگہ دینے کو تیار نہ تھے کہ سال 2011 آ گیا جب اقبال پارک کے یادگار جلسے نے جیسے ایک ہی وار میں ان سب کے چھکے چھڑا دئے، ایک دوسرے کے حریف اور کٹر مخالف بظاہر جلسے جلوسوں میں ایک دوسرے کو خوب لتاڑتے، لیکن کمال ہوشیاری سے یہ بار بار اقتدار میں آتے، بار بار باریاں لیتے اور عوام ہر دفعہ ان کی دھوکے بازیوں سے ڈستی رہی۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی موجودگی میں جماعت اسلامی جیسی صاف شفاف جماعت کی مسلسل ناکامیوں کے بعد عمران خان کی بطور تیسری ابھرتی قوت سب کیلئے حیران کن تھی جو بالآخر اسی جہد مسلسل سے 2018کے الیکشنز کے نتیجے میں عمران خان کو وزیر اعظم کے منصب تک لے آئی ۔ اقتدارسنبھالتے ہی اپوزیشن جماعتوںنے با جماعت اسکا ناطقہ بند کرنیکا ایکا کیا، قدم قدم پر بے جا مخالفت اور روز اول سے عدم برداشت اور عدم تعاون عمران خان کو ورثے میں ملا، اوپر سے کرونا جیسی عالمی وبا قیامت بن کر گری تاہم جیسے تیسے ساڑھے تین سال گزارے کہ ایک مضبوط سازش کے تحت اسکا تختہ ہی الٹ دیا گیا۔ رجیم چینج کے ماسٹر مائنڈ کا خیال تھا کہ عمران تو اب گیا، لیکن یہاں تو کام ہی الٹا ہو گیا۔ گو وہ اقتدار میں معاشی بدحالی جیسی کیفیت میں پھنس چکا تھا اور مقبولیت میں مسلسل کمزور ہوتا جا رہا تھا، لیکن جس بھونڈے طریقے سے اسکے اقتدار پر قبضہ کیا گیا تو عوام کو جب سارے کھیل کا علم ہوا، انہوں نے عمران کا انتقام اپنا انتقام بنا لیا، لوگ اسے اپنی ریڈ لائن سمجھتے ہوئے ہر ایک سے ٹکرانے بلکہ بدلہ لینے پر تل آئے۔ طوفان کی تلاطم خیز یوں کو دیکھتے ہوئے پھر کہیں پہ فیصلہ ہوا کہ مار دو، ٹھکانے لگاو، فتنہ ہے سر کچل دو، لیکن جان لیوا حملے کے باوجود اوپر والے نے خان کو بچا لیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ لاکھوں کروڑوں کا وہ اب صرف خان ہی نہیں، لوگ اب اسے مرشد کے درجے پر فائز کر چکے ہیں، نوجوانوں کے اس جم غفیر کو 13 مکس اچار پارٹیوں کی کوئی بات ، کسی بھی سچ کو یہ لوگ سننا بھی گوارہ نہیں کرتے اور ادھر عمران خان کے منہ سے جو بات نکلتی ہے اسے یہ فرمودات اور ارشادات کا درجہ دیتے ہیں۔ لوگ اس پر جان دینا بھی اب معمولی بات سمجھتے ہیں جیسا کہ پچھلے دنوں راولپنڈی میں ایک نوجوان بجلی کے تاروں سے چمٹ کر جھول گیا۔ جناب خان صاحب یہ عقیدت یہ محبت کسی کسی کے حصے میں آتی ہے، شاید بھٹو صاحب کے بعد آپ اس منزل پر پہنچے ہو، جسے لوگ بھٹو سائیں کے نام سے پکار کر عقیدت کا اظہار کرتے تھے۔ لیکن عمران خان جن کو میں اکثر اپنے کالموں میں سپورٹ کرتا ہوں، اس پارٹی کا باقاعدہ ممبر نہیں لیکن موجودہ ملکی حالات میں انکا ہمدرد ضرور ہوںجناب خان صاحب میرا آپ سے ایک سیدھا سادہ سوال ہے کہ جب آپ کو لوگوں نے اپنے سر کا تاج بنایا، جب اللہ تعالیٰ نے دنیا کی ہر نعمت سے آپ کو نوازا،جب آپ کے ایک ایک آٹوگراف کی قیمت لاکھوں میں جاتی ہے، لوگ آپ کی بات کو بات نہیں، فرمان کا درجہ دیتے ہیں تو پھر قومی توشہ خانہ سے محض ایک گھڑی جیسے تحفے کو خریدنے پر آپ جیسے اللہ لوک شخص کو کس نادیدہ قوت نے گمراہ کیا، وہ کون تھا جو آپ کو لالچ میں بہکانے پھسلانے میں کامیاب ہوا جبکہ آپ کو نہ تو مال و دولت کی تمنا تھی نہ ہی کسی دنیاوی فائدے کی۔ ٹھیک ہے قانونی طور پر آپ کی کوئی بات غلط نہیں ہے لیکن اپنے مخالفوں کو تو آپ نے ایک ایسا نادر موقع فراہم کر دیا کہ تحفے میں ملی گھڑی جس کے اندر خانہ کعبہ کی شبیہ ہے یہ اسے آج خدانخواستہ ایسے پیش کر رہے ہیں جیسے آپ نے کسی خانہ خدا کو ہی بیچ دیا ہو اسی لئے اس ساری خرید وفروخت کاجواب تو دینا بنتا ہے کیونکہ جب آپ بات بات پر ریاست مدینہ اور حضرت عمر فاروق کی مثالیں دیتے ہیں تو وضاحت تو بے شک بنتی ہے۔ مجھے ذاتی طور پر یقین ہے کہ عمران خان کی ذات جو اسوقت ہمارے درمیان موجود ہے اسکے لیے یہ گھڑیاں، انگوٹھیاں اور تحفے تحائف کبھی بھی اسکی کمزوریاں نہیں رہیں لیکن دل مانتا ہے کہ اسکے اردگرد کچھ ایسے غلاموں/ کنیزوں کی بھی کمی نہیں ہے جنہوں نے آج انہیں اس اخلاقی سوال و جواب میں برے طریقے سے پھنسایا ہے۔جو بھی ہو جناب جواب تو دینا ہو گا اور آپکو یہ تو بالکل بھی زیب نہیں دیتا کہ آپ کے لوگ یہ کہتے پھریں کہ اگر ہم نے توشہ خانہ سے کچھ لیا ہے تو انہوں نے بھی تو بہت سا مال لیا تھا، بھائی صاحب آپ اپنی عظمت اپنے قد کو دیکھیں جو ان بونوں سے کہیں بلند و بالا ہے، ہاں یہ مطالبہ آپ کا بالکل درست ہے کہ آپ اپنا حساب دینے کو تیار ہیں اگر پچھلے تیس چالیس سالوں کا مکمل حساب ان سب سے بھی لیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے