کالم

جنرل عاصم منیر کے چرچے اور غلبے

آج کل ہمارے سپہ سالار چھائے ہوئے ہیں اور ملک بھر میں چہار سو انہی کے چرچے اور غلبے ہیں۔میر تقی میر نے تو جانے کس مستی یا سرشاری میں کہا تھا:
سارے جہاں پہ ہوں چھایا ہوا
مستند ہے مرا فرمایا ہوا
یہ حقیقت آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر پر خوب منطبق ہوتی ہے کہ اگر کوئی ہے اس پر اعتبار کر لیا جائے تو وہی ہیں۔سیاسی گرما گرمی اور پارلیمانی تلخی کے اس گمبھیر اور گنجلک ماحول میں ان کی توانا اور رعنا آواز نے منظر نامہ کافی حد تک صاف اور واضح کر دیا ہے۔پاکستان کے کچھ جلی دشمن ہیں تو کچھ خفی اور ان دونوں نے مل کر سیاسی انارکی ،عدم استحکام اور معاشی بحران پیدا کررکھا ہے جو تھمنے میں نہیںآ رہا۔ضروری تھا کہ ایسے پر آشوب دور میں کوئی ایسی آواز اٹھے جس پر سب کے کان کھڑے ہوں اور سب کے سب لوگوں کو یہ یقین بھی ہو کہ کہنے والا کوئی عام آدمی نہیں۔اس کا کہا ہوا مستند،فرمایا ہوا بجا اور کیا ہوا روا ہے۔سیاسی بے یقینی،جمہوری قحط سالی اور عدم برداشت کی فراوانی میں ایسے ہی عزم بالجزم کی ضرورت ہے جو جنرل عاصم منیر نے دہرایا ہے۔انہوں نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا ہے کہ دشمن فوج اور عوام میں دراڑیں ڈالنے کی سازشیں کررہا ہے جو پاک فوج کبھی اور قطعی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔انہوں نے چھپے ہوئے دشمنوں اور کھلے ہوئے دشمنوں دونوں کو باورکرا یا ہے کہ عوام اور فوج کے درمیان جو اعتماد کا رشتہ ہے اسے ہر صورت باقی اور برقرار رکھا جائے گا۔ چند دن قبل پی ایم اے کا کول میں پاسنگ آو¿ٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہاکہ ظاہری اور چھپے دشمن کو پہچاننا اور حقیقت و ابہام میں واضح فرق رکھنا ہوگا، ریاست کا محور عوام ہیں، فوج کے لئے شہریوں کے تحفظ اور سلامتی سے بڑھ کوئی چیز مقدس نہیں، دشمن ریاستی اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنا چاہتا ہے، دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروںکےلئے ملک میں کوئی جگہ نہیں، دفاع وطن کیلئے ہر قربانی کو تیار ہیں، میری پہلی اور اہم ذمہ داری ریاست سے وفاداری اور افواج کو تفویض کردہ کردار سے وابستگی ہے، غیور اور سربکف سپاہی دشمن کی تعداد اور وسائل سے مرعوب نہیں ہونگے،افواج پاکستان قائد اعظم کے نظریے پر عمل پیرا ہیں ،قائد کے نظریے میں ذات ، رنگ و نسل اور علاقائی تفریق نہیں ۔اب آپ ہی بتایئے صاحب کہ سپہ سالار کے کس جملے یا کون سے فقرے سے اختلاف کیا جا سکتا ہے ؟ایسا لگتا ہے کہ ان کا ہر جملہ نپا تلا ہوا ہے اور آئین و قانون کی میزان پر تولا ہوا ہے۔لفظ لفظ،سطر سطر اور حرف حرف سے عوام سے محبت،ملک سے الفت اور آئین سے اطاعت جھلک رہی ہے۔بنیادی و جوہری طور پر جنرل عاصم منیر نے ایسے کڑے اورکٹھن وقت میں پاک فوج کی کمان سنبھالی ہے جب ایک سیاسی جماعت کی جانب سے ملک کے محافظوں پر یلغار جاری ہے۔ایک مخصوص سیاسی پارٹی کا مائنڈ سیٹ جنرل عاصم منیر کو قبول کرنے پر تیار نہیں۔وہ پوری پارٹی درون پردہ اور اندرون خانہ آرمی چیف سے چاہتی ہے کہ وہ انہیں اقتدار میں لے آئیں جبکہ وہ ہرگز ہرگز آئین سے ماوارا کوئی اقدام کرنے کو تیار نہیں۔وہ لفظا اور معنا دستور کا دل سے احترام کرتے ہیں اور آئین پر عمل پیرا بھی ہیں۔جنرل عاصم منیر کی آئین سے قلبی وابستگی اور ملکی سلامتی سے وفاداری کی اس سے بڑی دلیل اور کیا ہو کہ انہوں نے اسی مذکورہ تقریب میں قرآنِ مجید کی سورہ بقرہ کی آیت کریمہ کے ایک حصے کی تلاوت بھی کی، اس کا ترجمہ ہے کہ کتنی ہی بار ایسا ہوا کہ اللہ کی مرضی سے چھوٹی قوت نے بڑی طاقت کو شکست دی۔ان کا اللہ تعالی پر ایمان کامل اور اپنی فوج پر یقین مکمل ہے۔فرمایا انہوں نے کہ امن کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دینگے، افغانستان میں استحکام ہماری سلامتی کیلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، مقبوضہ جموںکشمیر میں بھارتی افواج نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہیں ، کشمیر ی کئی دہائیوں سےآزادی کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں، حکومت پاکستان اور پاک فوج کشمیر ی عوام کے بنیادی انسانی حقوق اور حقِ خودارادیت کیلئے انکے ساتھ کھڑے رہیں گے، پاکستان میں جمہور کی حکمرانی مضبوط سے مضبوط تر ہو گی اور عوام جلد خوشحال ہوں گے،اسکے لئے فوج اپنی حکومت کے ساتھ مل کر جدوجہد کرتی رہے گی،شرپسند عناصر کو اپنے مذموم اراد وں اورکوششوں میں شکست ہو گی۔ جی ہاں! بس کوئی دن آتا ہے کہ سیاسی شرپسندوں اور پروپیگنڈا بازوں کو مات ہونے والی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف بارہا جنرل عاصم منیر کی مثبت کوششوں ،معاشی استحکام میں تعاون،چینی،عربی اور اماراتی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں لانے کی کوششوں کی تعریف کر چکے ہیں۔اصل میں وہ بیک وقت کئی محاذوں پر نبرد آزما اور کئی میدانوں میں معرکہ مار رہے ہیں۔ان کی تمنا اور کامنا ہے کہ پاک فوج ہر لحاظ سے مضبوط و مستحکم ہو اور اس کا دشمن کی فوج پر رعب اور دبدبہ طاری رہے۔گزشتہ دنوں سابق سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کے ایک بیان کو تروڑ مروڑ کر پیش کیا گیا جس کی جنرل عاصم منیر نے سختی سے نفی کی۔انہوں نے ببانگ دہل شیر کی طرح للکار کر کہا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے،پاک فوج ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کی پوری پوری صلاحیت ،طاقت اور تاب رکھتی ہے۔انہوں نے قوم کے مردہ دلوں کو ولولہ تازہ دیا اورکھل کرحوصلہ افزائی کی کہ ہم کسی سے کم نہیں۔ہمارا ایک فوجی دشمن کے دس فوجیوں پر بھاری ہے،میدان جنگ ہو یا کوئی بھی گرم محاذ،ہم ہر لحاظ سے دشمن سے ٹکرانے کے لئے تیار ہیں۔دوسری جانب ملک کے اندر بھی کسی بد امنی کو برداشت نہیں کیا جائے گا،شرپسند سیاسی ہوں یا عسکری جنگجو یا پھر دہشتگرد،انہیں انہی کے سکوں میں ادائیگی کی جائے گی اور برابر تول کر کی جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri