کالم

جھگڑوں کو جنگ کی بجائے مذاکرات سے حل کرےں

ےہ حقےقت ہے کہ انسان ابتدائے آفرےنش سے جہاں جنگ و جدل کا شکار رہا وہاں امن کا متلاشی بھی رہا ۔پہلی جنگ عظےم کے خاتمے پر لےگ آف نےشنز قائم کی گئی ۔ دوسری جنگ عظےم کے آغاز نے لےگ آف نےشنز کو اپنے انجام تک پہنچا دےا ۔دوسری جنگ عظےم مےں لاکھوں انسان مارے گئے ،کروڑوں زخمی ہوئے اور تارےخ کا منحوس ترےن سانحہ پےش آےا ۔ہےرو شےما اور ناگا ساکی پر اےٹم بم گرائے گئے جس سے دنےا لرز گئی ۔سائنس اور حکمت کی ترقی ،انسانےت کی تذلےل و تحقےر اور ہولناک تباہےوں کی شکل مےں خون کی ندےاں بہانے پر منتج ہوئی اور اسلحہ فروشی کی دوڑ شروع ہوئی ۔اس صورتحال سے طاقتور قوموں نے خوب فائدہ اٹھاےا اور مغلوب قوموں کی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ۔دوسری جنگ عظےم کی ہولناکےوں اور تباہی نے دنےا کو اےک بار پھر سوچنے پر مجبور کر دےا کہ کوئی اےسا عالمی ادارہ قائم کےا جائے جو دنےا کا امن برقرار رکھے تا کہ بنی نوع انسان کو تباہی و بربادی سے محفوظ رکھا جا سکے ۔دوسری جنگ عظےم کے حوالے سے امن کا قےام دنےا کی اشد ترےن ضرورت بن گےا اور اس وقت دنےا کے دانشوروں اور سےاست دانوں کا روےہ اس امر کی غمازی کرتا تھا کہ عالمی امن کی خواہش شدےد ترےن تھی ۔اقوام متحدہ کا قےام عمل مےں لاےا گےا ،پچاس ممالک کے سر براہوں نے 25اور26جون کو اس پر دستخط کئے ۔اس کے بڑے مقاصد مےں عالمی امن اور اس کے قےام کےلئے کوششےں کرنا ،انسانی برادری کی بنےاد پر دنےا کے تمام ممالک مےں اچھے تعلقات قائم کرنا اور رنگ و نسل کی تمےز کئے بغےر اقتصادی ،سماجی اور تعلےمی ترقی کےلئے کام کرنا۔اگرچہ اقوام متحدہ کا بنےادی مقصد امن کا قےام ہے اور اس کا چارٹر بھی اس بات کی تصدےق کرتا ہے کہ دنےا کے ہر انسان کو آزادی کا حق حاصل ہے اور حق خودارادےت کی حماےت کرتا ہے ۔اس کی روح سے تمام قومےں برابر ہےں ،ان کے مساوی حقوق ہےں اور ان کو ےکساں تحفظ دےا جائے گا ۔وہاں پانچ طاقتوں کو فوقےت دے کر اےسے حقوق دے دےے جو دوسری قوموں کے پاس نہےں تھے ۔ان وےٹو پاور کے حامل ملکوں نے چھوٹے کمزور ملکوں کا بہت استحصال کےا ۔اقوام متحدہ کا مقصد اےک طرف دنےا کو جنگ سے محروم رکھنا تھا تو دوسری طرف دنےا کی پسماندہ قوموں کی اقتصادی ، سماجی ، تعلےمی اور طبی شعبوں مےں مختلف طرز کے ترقی کے اقدامات شامل کرنا بھی شامل تھا لےکن عملی طور پر اقوام متحدہ نے ان شعبوں کی بہتری کےلئے اقدامات بھی طاقت ور قوموں کے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھ کر کئے ۔ےہی وجہ ہے دنےا مےں انصاف و عدل کے قےام کےلئے کوئی فعال اور کلےدی کردار ادا کرنے سے محروم رہی ۔ اقوام متحدہ کی کچھ قرار دادوں پر تو عمل کروا لےا جاتا ہے لےکن چند پر نہےں ۔کشمےر کے مسئلے کا جوں کا توں رہنا اور فلسطےن کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ کروانا ،اقوام متحدہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔کےا اقوام متحدہ ناکام ہو چکی ہے؟ کےا عالمی امن کے حوالے سے ےہ کوئی موثر کردار ادا کرنے کے قابل رہ گئی ہے ؟اگر حقےقت مےں اےسا ہی ہے تو اب اقوام عالم کے پاس کونسا دروازہ ہے جس پر عالمی طاقتوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی جائے۔؟ اقوام متحدہ کشمےر اور فلسطےن جےسے عالمی امن کےلئے پےش آمدہ خطرات پر کوئی موثر قدم نہےں اٹھا سکی ۔ےہاں کے معصوم عوام پر ظلم و جفا کے پہاڑ توڑے جا رہے ہےں اور اےک طوےل عرصہ سے وہ ظلم کی چکی مےں پس رہے ہےں اور اقوام متحدہ نے ما سوا اقوام عالم پر زور دےنے کے کہ ےہ مسائل حل ہونے چاہئےں ،اس پر قراردادےں پاس کرنے کے کوئی نتےجہ خےز اور بار آور اقدامات نہےں اٹھائے ۔سےکورٹی کونسل مےں بڑی طاقتوں کی اجارہ داری کا نتےجہ تو نہاےت خطرناک نکل رہا ہے ۔اقوام متحدہ کی منظوری کے بغےر عراق پر امرےکہ کا حملہ اقوام متحدہ کے ےتےم ہونے کا ثبوت ہے ۔جب ےہ ادارہ اپنے مقاصد کے حصول مےں بری طرح ناکام ہو چکا ہے تو اس کے برقرار رہنے کا مقصد فوت ہو جاتا ہے ۔چونکہ امن کے قےام اور اس کے حصول کے سلسلے مےں وہ نہ صرف مصلحتوں کا شکار ہو گئی بلکہ بڑی طاقتوں کی ڈپلومےسی کا شکار بھی ہوئی اور ان کے مفادات کی چراہ گاہ بنی رہی ۔ےہی وجہ ہے کہ بہت سے ممالک نے اقوام متحدہ سے ماےوس ہو کر اپنے معاملات باہر طے کرنے شروع کر دےے ،جےسا کہ صومالےہ اور کےنےا نے، صومالےہ اور اےتھوپےا نے اپنے جھگڑے اقوام متحدہ سے بالا بالا طے کرنے کی کوششےں کےں جس مےں انہےں کامےابی ہوئی ۔اسی وجہ سے آہستہ آہستہ خصوصاً چھوٹی قوموں کو اس ادارے سے ماےوسی ہوتی جا رہی ہے اور وہ ےہ سمجھتے ہےں کہ جب تک بڑی طاقتوں کی مصلحتےں اجازت نہےں دےتےں اور اس ادارے مےں ان کو برتری حاصل ہے اس وقت تک ےہ ادارہ موثر رول ادا نہےں کر سکتا ۔امرےکہ کی سرزمےن پر قائم اس نام نہاد ادارے کی حےثےت اےک کھےل سے زےادہ نہےں ۔سات ارب سے زائد انسانوں کی قسمت اےک سپر پاور کے قبضہ قدرت مےں ہے ۔امرےکہ اپنے مغربی حوارےوں کی پشت پناہی سے من مانےاں کرتا رہتا ہے ۔ ہر معاملے مےں اس کا فےصلہ حکم کا درجہ رکھتا ہے ۔ ادارے مےں بنےادی انسانی حقوق اور عددی اکثرےت کی کوئی وقعت نہےں ۔اقوام متحدہ فلسطےن ،ہسپانےہ ،وےت نام ،لبنان ،عراق افغانستان اور شام پر چھائی قےامتوں کو اےک لحظہ کےلئے نہ ٹال سکا ۔اس ادارے مےں سرماےہ دار اور اشتراکی دنےا کو قوت و نمائندگی تو حاصل ہے لےکن تےسری دنےا کو نہ عزت حاصل ہے نہ قوت ۔اس ادارے کی آڑ مےں استعماری طاقتےں چھوٹی اقوام کا شکار کھےل رہی ہےں ۔اس ادارے نے اپنے طور پر اےک مسئلہ بھی حل نہےں کرواےا ہے اور نہ ہی امن عالم کے قےام مےں حقےقی مدد فراہم کی ہے ۔اقوام متحدہ کے قےام کے بعد چند بڑے بڑے مسائل اس کے سامنے آئے جن مےں کشمےر ،فلسطےن، قبرص ،کورےا ، وےتنام ،عراق ، افغانستان ،مصر ،لےبےا اور شام وغےرہ کے مسائل نماےاں ہےں ۔ان مےں سے اےک بھی اقوام متحدہ سے حل نہےں ہو سکا ۔جنگ اور اس کے اسباب کو روکنے کا اس کے پاس کوئی لائحہ عمل نہےں ۔جب کوئی معاملہ رونما ہو جاتا ہے تو اس کے بعد ناقابل دست اندازی اقوام متحدہ بن جاتا ہے ۔اب دےکھنا ےہ ہے کہ اقوام متحدہ کس طرح اپنی موجودگی کو مستحکم کر سکتی ہے ۔اقوام متحدہ کو چاہےے کہ وہ بڑی طاقتوں کو مجبور کرے کہ وہ جھگڑوں کو جنگ کی بجائے پر امن ذرائع سے حل کرےں ۔اقوام متحدہ کے مستقل ممالک کو امرےکہ کے جارحانہ روےے کا سد باب کرنے کےلئے بھی اقدامات اٹھانا ہوں گے ۔اقوام متحدہ کو اےک اےسا مرکز بننا چاہےے جس کے گرد جمع ہو کر دنےا کے سارے ممالک مل کر سلامتی اور ماحول کو لاحق خطرات سے لڑےں نہ کہ ےورپ اور امرےکہ صرف تےسری دنےا کے غرےب ملکوں کے وسائل ہتھےانے کےلئے ان پر ظلم کرتے رہےں ۔امرےکہ اور ےورپ تو ےہی چاہتے ہےں کہ وہ اقوام متحدہ کی مدد سے غرےب عوام کو مغلوب بنا کر ان کی راہ مےں رکاوٹ پےدا کرے اور ےہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ دنےا مےں امن قائم کرنے کے عظےم مقصد مےں کامےاب کامےاب نہےں ہو سکی ۔اپنے قےام کی ساڑھے چھ دہائےوں سے زائد عرصہ گزرجانے کے باوجود سوائے قراردادوں کے کے اقوام متحدہ کے پاس کچھ بھی نہےں ہے ،اسے صرف اپنے سپانسر اور پرنسپلز کے مفادات کا تحفظ اہم ہے ۔آج بڑی طاقتےں ےہ عہد کرےں کہ وہ دنےا کے امن کو لاحق خطرات سے نجات کےلئے مشترکہ کوششےں کرےں گے تو پھر ہی کرہ ارض پر امن و آشتی کا دور دورہ ہو سکتا ہے اور چھوٹی قومےں دنےا مےں عزت و وقار سے جی سکتی ہےں ۔اس کےلئے اقوام متحدہ کو مثبت اور تعمےری رول ادا کرنا ہو گا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri