پاکستان

حکومت کا شاہی آرڈر عوام کیلئے درد سر بن گیا

حکومت کا شاہی آرڈر عوام کیلئے درد سر بن گیا

حکومت کی طرف سے صرف رعائت شدہ بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں کی حکومتی پالیسی صارفین کے لئے ذلت کا باعث بن گئی۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کے بل جمع کروانے کے لئے مردوں وخواتین اور بزرگ شہری صبح سویرے ہی نیشنل بینکوں کے باہر پہنچ کر دن بھر لمبی لائنوں میں کھڑے رہ کر بل کی ادائگی کیلئے مجبور ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے نئے شاہی آرڈر نے ہمیں ذلیل ورسوا کر کے رکھ دیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ عوم کع پریشان کیاجا رہا ہے۔کیا لوگوں نے صرف یہی کام کرنا ہے ؟ ہمیں پہلے لیکسو کے دفاتر میں لمبی لمبی لائنوں میں لگ کر بجلی کے بلوں کو ٹھیک کروانا پڑتا ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ بعد ازاں بل جمع کروانے کے لئے مسلم کمرشل ، الائیڈ بینک، بینک آف پنجاب سمیت دوسرے بینکوں اور پوسٹ آفسز میں جاتے ہیں تو بتایا جاتا ہے کہ تصحیح شدہ بل صرف نیشنل بینک کی برانچوں میں ہی جمع ہوں گے۔
این بی پی میں لمبی لائن میں موجود ادھیڑ عمرخاتون نے بتایا کہ پچھلے تین گھنٹوں سے لائن میں کھڑی ہوں،نہیں جانتی میری باری کب آئے گی، لائن میں موجود دیگر افراد کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو ذلیل وخوار کرنے پر بضد ہے۔
صارفین کا کہنا تھا کہ اگر نیشنل بینک میں بل جمع ہو سکتے ہیں تودوسرے بینکوں میں بل جمع کروانے کی ہمیں کیوں سہولت نہیں دی جا رہی تاکہ ہم صرف ایک بینک کی لائن میں کھڑے ہونے سے بچ جائیں۔
اس حوالے سے میڈیا نے نیشنل بینک کی چند برانچز میں بل جمع کرنے والے ملازمین سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ہم صبح نو سے بینک کے اوقات ختم ہونے کے بعد بھی بینک کے اندر داخل ہونے والے شہریوں کے ہزاروں کی تعداد میں بل جمع کرتے ہیں۔
عملے کا کہنا ہے کہ بلوں کی ٹوٹل کیلکولیشن کرتے کرتے ہمیں رات دس بج جاتے ہیں اور ہم یہ پریکٹس کوئی ایک دن سے نہیں بلکہ ایک ماہ سے کر رہے ہیں۔ جس سے ہمیں بھی بہت پریشانی کا سامنا ہے اس کے علاوہ کام کا لوڈ بھی بڑھ گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri