قائم مقام امیرجماعت اسلامی پاکستان جناب لیاقت بلوچ نے سیلاب زدگان کی امدد بارے کہا کہ اس دفعہ 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ساڑھے تین کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔سڑکیں ، سکول ،مدارس ، مارکٹیں اور بازار سیلاب میں بہہ گے ہیں۔ لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی برباد ہوگئی ہے۔جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن دکھی انسانیت کی خدمت اپنا فرض سمجھتی ہے۔ اس وقت سیلاب کے حوالے سے جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن کی سرگرمیاں جاری ہیں۔آج پورے ملک میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مددو تعاون کا جذبہ موجود ہے۔ملک گیر سطح پر متاثرین کے حوالے سے بڑی سرگرمی جاری ہے۔ جماعت اسلامی نے اپنی معمول کی سرگرمیاں محدود کرکے ساری توجہ متاثرین پر دے رکھی ہے۔ ریسکیو سے لے کر ریلیف تک ہر سطح پر جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن مصروف عمل ہیں۔ میڈیکل ریلیف کیمپ الخدمت کے امدادی کیمپ قائم ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن کے رضا کاروں۔ اور کارکنان جماعت اسلامی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ تمام اضلاع سے سینکڑوں امدادی ٹرک متاثرین کے علاقوں میں پہنچ رہے ہیں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن کو ہر سطح پر سراہا جارہا ہے۔ ہم پوری قوم کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ان کے اعتماد پر پورے اتریں گے اور ان کی امانتوں کو حقدار تک پہنچاہیں گے۔ہم متاثرین کی بحالی انہیں میڈیکل ریلیف کےلئے کام کررہے ہیں بیماریاں پھوٹنے کا خطرہ ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ اہل خیر آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں۔جناب لیاقت بلوچ نے حکومت اور سیاسی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی قیادت جلسہ جلسہ کھیلنے کے بجائے متاثرین سیلاب کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان کی مدد کریں۔ یہ اللہ کا فضل ہے ہم متاثرین سیلاب کےلئے کام کرنے والے تمام لوگوں اور تنظیموں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جبکہ حکومت اور دیگر سیاسی جماعتیں صرف زبانی کلامی ہی کام کر رہی ہیں۔ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنے حلقوں میں نہیں اور نہ ہی عوام کے دکھ درد اور ریلیف کے کاموں میں شریک ہو رہے ہیں۔ جو ارکان اپنے حلقوں میں جا بھی رہے ہیں عوام ان کی جھوٹی تسلیوں اور امداد کو قبول نہیں کر رہے۔ قائم مقام امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بعض حلقوں میں بے حسی کی کیفیت ہے کرپشن اور لوٹ مار کے ماحول سے لوگ تنگ آچکے ہیں۔ہم۔ نے زلزلہ کے موقع پر سیلاب کے موقع پر اور پھر کرپشن کے خلاف جماعت کا کردار عوام کے سامنے ہے۔ کرپشن کے حوالے سے پوری قوم پوچھ رہی ہے کہ کرپشن میں ملوث لوگوں کو سزا دی گی یا نہیں ؟۔ آخر کیا وجہ ہے مرکز میں پی ڈی ایم کی حکومت پنجاب کے پی کے۔ گلگت بلتستان آزادکشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومتیں ہیں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔ عوام ان حکومتوں سے ان کی کارکردگی پوچھ رہے ہیں۔ حالیہ سیلاب سے بہت بڑا نقصان ہوا ہے اس قیامت صغرا کے موقع پر بھی حکمران اور سیاسی قیادت اپنے اپنے سیاسی جلسوں کے اندر مصروف ہیں اور متاثرین سے پہلوتہی اختیار کررہے ہیں۔الخدمت فاونڈیشن نے چھ ارب روپے سے زائد تک کی متاثرین کی خدمت کا کام کیاہے۔ قوم جلسہ جلسہ کھیلنے والوں کو جانتی ہے۔ سیاسی جماعتیں متاثرین سیلاب کو نظر انداز کرکے محض اپنی سیاست کے لیے جلسے منعقد کرکے متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی کررہی ہیں۔ انہیں اپنے رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔ کرپشن اور بے حسی کے اس ماحول سے عوام مایوس ہیں۔ انہیں ان کے حقوق نہیں مل رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی غلامی نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔مسئلہ کشمیر سے پہلو تہی اختیار کی جارہی ہے۔ ملک اندرونی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے۔ الخدمت فاونڈیشن کی جانب سے سیلاب متاثرین کیلئے سریاب روڈ کے علاقے چکی شاہوانی میں خیمہ بستی لگائی گئی ہے۔ مذکورہ خیمہ بستی میں 40 سے زائد خیمے لگائے گئے ہیں۔ 40 سے زائد خیموں میں 82 خاندانوں کو رہائش دی گئی ہے۔ خیموں میں مقامی اور غیر مقامی افراد کو رہائش دی گئی ہے۔حقیقت میں میدان عمل میں اگر کوئی کام کررہا ہے جو سب کو نظر بھی آرہا ہے اور جس کا اعتراف سب کر رہے ہیں وہ جماعت اسلامی کی الخدمت کے لوگ ہیں۔ وہ کیمپ لگانے سے گھر گھر مہم تک چلائے ہوئے ہیں۔ اپنے سیلاب سے متاثر بھائیوں کی مدد کررہے ہیں۔ صرف یہی نہیں کہ وہ مالی امداد کر رہے ہیں بلکہ آفت زدہ علاقوں میںعملی طور پر بھی کام کر رہے ہیں۔ اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر لوگوں کو ریسکیو کر رہے ہیں جبکہ دیکھا گیا کہ ریسکیو کرتے کرتے اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ الخدمت فاو¿نڈیشن پاکستان 1990 سے فلاحی کاموں میں مصروف عمل ہے۔ اور آج اس کا دائرہ کار آفات سے بچاو¿ ، تعلیم ، صحت ، یتیموں کی کفالت جیسی دیگر کئی خدمات تک پھیل چکا ہے۔ اور اب الخدمت فاو¿نڈیشن لوگوں کا ٹرسٹ اور امید بن چکی ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملک پاکستان کو جلد از جلد اس آفت سے نجات دلائے۔ اور متاثرہ افراد کی مدد کرنے والوں کو اجر عظیم دے۔