وزیراعظم ہاﺅس ،ایوان صدر نہایت حساس ترین علاقوں میں شمار کئے جاتے ہیں مگر بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کوئی بھی جگہ ایسی نہیں رہی کہ جسے ہم محفوظ قراردے سکیں اور اسے قابل اعتماد قراردیاجاسکے۔ابھی کچھ دن پہلے آڈیولیکس کامسئلہ درپیش ہوا تو وزیراعظم ہاﺅس میں ہونے والی حساس ترین بات چیت کو کسی ہائیکرنے ہیک کرکے ڈارک ویب پرچڑھادیااور پھر یہ گفتگو منظر عام پرلے آیا،عوام میں اس گفتگو کے آنے کے ساتھ ہی ایک حلقہ سمجھ گیا کہ تمام ترحفاظتی اقدامات کے باوجود بھی اگر اس جیسے مقامات محفوظ نہیں تو پھر دیگراداروں کا کیاحال ہوگا۔ مگر اب ایک اوربات منظر عام پرآئی ہے کہ کابینہ کے ریکارڈ میں رکھی جانے والی سائفر کی وہ کاپی جس کاحوالہ دیکر عمران خان نے ایک بیانیہ بنایاتھا کہ اس کی حکومت کو امریکی ایماءپربرطرف کیاگیا اور اسے برطرف کرنے سے پہلے سفارتخانہ پاکستان نے ایک سائفرنوٹ بھجوایاتھا کہ امریکی حکومت پاکستان میں حکومت تبدیل کرناچاہ رہی ہے ۔اب پتہ چلاہے کہ وزیراعظم ہاﺅس کے ریکارڈ سے یہ سائفر کی کاپی غائب ہوچکی ہے ،یہ نہایت خطرناک اورخوفناک بات ہے کہ ریکارڈ میں رکھی جانے والی قومی دستاویزات چوری کردی جائیں ،نوبت یہاں تک آگئی توپھرملک کااللہ ہی حافظ ہے ۔اس حوالے سے گزشتہ روز وفاقی کابینہ اجلاس میں ڈپلومیٹک سائفروزیراعظم ہاﺅس کے ریکارڈ سے غائب ہونے کاانکشاف ہواہے جبکہ سائفر سے متعلق آڈیوز کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے جبکہ تحقیقات کےلئے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ، ڈپلومیٹک سائفر کے معاملے پر کابینہ کو متعلقہ حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سابق وزیراعظم کو بھجوائے جانے والے اس سائفر کی وزیراعظم ہاﺅس میں وصولی کا اگرچہ ریکارڈ میں اندراج موجود ہے لیکن اس کی کاپی ریکارڈ میں موجود نہیں، قانون کے مطابق یہ کاپی وزیراعظم ہاﺅس کی ملکیت ہوتی ہے ، اجلاس نے قرار دیا کہ ڈپلومیٹک سائفر کی ریکارڈ سے چوری سنگین معاملہ ہے ،کابینہ نے تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جو تمام ملوث کرداروں سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر، سینئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی ، کابینہ کمیٹی میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ خارجہ، داخلہ، قانون کی وزارتوں کے وزرا شامل ہوں گے ۔ ادھرسابق وزیراعظم عمران خان کی مبینہ نئی آڈیو لیک ہو گئی جس میں عمران خان، اعظم خان، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی سے سائفر سے متعلق بات کر رہے ہیں ۔عمران خان شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں اچھا شاہ جی، کل ہم تینوں (عمران خان، اعظم خان اور شاہ محمود قریشی)نے اور وہ ایک فارن سیکرٹری نے میٹنگ کرنی ہے، ہم نے کہنا ہے کہ وہ جو لیٹر ہے نا اس کے چپ کر کے مرضی کے منٹس لکھ دے، اعظم خان کہہ رہے ہیں کہ اس کے منٹس بنا لیتے ہیں، اسے فوٹو اسٹیٹ کر کے رکھ لیتے ہیں۔عمران خان مبینہ آڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ ہم نے امریکنزکا نام کسی صورت نہیں لینا، پلیزکسی کے منہ سے نام نہ نکلے، یہ بہت اہم ہے ہم سب کیلئے کہ کس ملک سے لیٹرآیا ہے، میں کسی کے منہ سے اسکا نام نہ سنوں۔مبینہ آڈیو لیک میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ آپ جان کر لیٹر کہہ رہے ہیں یہ لیٹر نہیں میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے، عمران خان اس پر کہتے ہیں کہ وہی نا میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ یا لیٹر ایک ہی چیز ہے، لوگوں کو ٹرانسکرپٹ کی تو سمجھ نہیں آنی تھی، آپ پبلک جلسے میں ایسے ہی کہتے ہیں۔ نیز وزیراعظم شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی سپیشل کورٹ میں پیش ہوئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میرے خلاف جھوٹا منی لانڈرنگ کا کیس بنایا گیا، 20سال وزیر اعلیٰ رہا، جس دوران ایسے فیصلے کیے جس سے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچا، میں نے شوگر ملز کو سبسڈی دینے کی سمری مسترد کی، میں نے انکار کیا اور کہا کہ یہ پنجاب کی غریب عوام کا پیسہ ہے، مجھے سفارش بھی آئی مگر میں نے سمری مسترد کی ۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے بارہ کہو بائی پاس منصوبے کاسنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارہ کہو بائی پاس منصوبے سے شہریوں کوسہولت ملے گی یہ عوامی منصوبہ ہے۔بارہ کہو بائی پاس منصوبے کو 4 ماہ میں مکمل کرنے کا معاہدہ ہوا ہے۔ بارہ کہو بائی پاس منصوبے پر متعلقہ حکام سے گزارش ہے 3ماہ میں مکمل کریں اور اس منصوبے پر اخراجات میں کفایت شعاری پر حکام کے مشکور ہوں گے۔ منصوبے پر ساڑھے 6 ارب روپے خرچ ہوں گے۔بارہ کہو بائی پاس مکمل ہو گا تو مریض، شہری اور مسافروں کےلئے فائدہ مند ہو گا اور نواز شریف دور میں جو منصوبے شروع ہوئے تھے کسی کو مکمل کرنے کا خیال ہی نہیں آیا۔ ابھی ہمارا عزم ہے کہ ہم عوام کےلئے سفری سہولیات سے متعلق ہر ممکن اقدام کریں گے جبکہ گزشتہ حکومت کو عوام کی تکالیف سے کوئی سروکار نہیں تھا۔ عوامی منصوبے تب مکمل ہوتے ہیں جب دل میں درد اور احساس ہو گا جبکہ بدقسمتی سے گزشتہ حکومت نے عوامی منصوبوں پر کام کرنے کے بجائے غلط بیانی کی۔ عمران نیازی دن رات غلط بیانی سے کام لیتے ہیں اور میں نے 40سال بڑے بھائی کی قیادت میں حالات میں اتار چڑھا دیکھا اور ہم نے 40سال میں آمریت کا دور دیکھا ۔ عمران خان نے قوم کو تقسیم کیا اور لوگوں کو گمراہ اور پاکستانیوں کو بدنام کیا۔اپنی زندگی میں غلط بیانی کرنے والے عمران خان جیسے شخص کو کبھی نہیں دیکھا اور آڈیو لیکس سے عمران خان کا ارادہ ظاہر ہوا ۔ ہماری اتحادی حکومت آئی تو عمران خان نے سب کو غدار کہہ دیا۔ عمران خان نے قوم کے وقار کو داﺅ پر لگایا اور زور لگایا کہ موجودہ حکومت امپورٹڈ ہے ۔حکومت تمام تر مالی مشکلات کے باوجودملک میں تعمیروترقی کے منصوبوں کے اجراءکاعمل بھی جاری رکھے ہوئے ہے اس حوالے سے ملک کے مختلف علاقوں میں نئے منصوبوں کاآغازساتھ ساتھ کیاجارہاہے۔موجودہ حکومت نے برسراقتدارمیں آنے کے بعد سب سے پہلے وفاقی دارالحکومت میں ایئرپورٹ تک میٹروبس سروس کاآغا ز کیااوربعد میں بھارہ کہو اورروات سے گرین لائن اوربلیولائن جیسے میٹروکے منصوبوں کاآغاز کیاساتھ میںراول ڈیم کے قریب بننے والے انٹرچینج کو قبل ازوقت مکمل کراکر عوام کے لئے سہولت پیدا کی۔اب گزشتہ روز ملک بھرسے مری جانے والے سیاحوں کی سہولت کےلئے بھارہ کہوبائی پاس کاافتتاح کیاہے جو خوش آئندامرہے اس کی بدولت سیاحوں کا قیمتی وقت بھارہ کہو میں ضائع ہونے سے بچے گا اوروہ جلداپنی منزل تک پہنچ پائیں گے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی،عوام کے لئے ریلیف
وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعا ت کی قیمتوں میں کمی کااعلان کرتے ہوئے عوام کو کسی حد تک ریلیف دینے کی کوشش کی ہے اس وقت حقیقت یہ ہے کہ غریب عوام پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کے عذاب میں مبتلاہوچکے ہیں جس سے نکلنے کی کوئی راہ نظر نہیں آتی اور کوئی صورت نظرنہیں آتی ان حالات میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے سے مہنگائی میں کچھ نہ کچھ کمی ضرو ر واقع ہوگی اور عوام اسحاق ڈار سے توقع کررہے ہیں کہ وہ پٹرولیم کی قیمتوں کو سوروپے لیٹرتک لے آنے میں کامیاب ہوجائیںگے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں 12 روپے 63 پیسے فی لٹر کمی کی گئی ہے اور نئی قیمت 224 روپے 80 پیسے ہو گئی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 12روپے 13 پیسے کمی کی گئی ہے، اور اس کی نئی قیمت 247 روپے 43پیسے سے کم ہو کر 235 روپے 30 پیسے ہو گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 10روپے 78پیسے فی لٹر کمی کی گئی ہے اور نئی قیمت 186 روپے 50پیسے ہو جائے گی۔ پہلے اس کی قیمت 197روپے 28پیسے تھی۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 10روپے 19 پیسے فی لٹر کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 202.2 پیسے سے کم ہو کر 191.83 پیسے ہو گئی ہے۔وزیرخزانہ نے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع دیتے ہوئے کہا کہ 31اکتوبر تک انکم ٹیکس جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ 30ستمبر کو پہلی سہ ماہی ختم ہوئی ہے جبکہ میں نے گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیوکا دورہ کیا تھا۔ستمبر کے مہینے میں 685ارب روپے کی کلیکشن ہوئی ہے، پہلی سہ ماہی یعنی یکم جولائی سے 30ستمبر کے درمیان 1635 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا ہے جبکہ ہدف 1609ارب روپے کا تھا، اس طرح ریونیو اہداف حاصل ہوئے ہیں۔ اس مدت کے دوران 84 ارب روپے کے ریفنڈز دیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں 62 ارب روپے کے ریفنڈز دیے گئے تھے۔