چیف آف آرمی سٹاف کے اس اعلان کے بعد کہ اپنی مدت کی ملازمت پوری کرکے ریٹائرڈ ہوجائیں گے اور نوکری میں مزید توسیع کے خواہشمند نہیں کے بعد ملک افوا ساز فیکٹریوں کو بند ہوجانا چاہیے کیونکہ کچھ عناصر اس حوالے سے افواج پاکستان کو متنازعہ بنانے پرتلے ہوئے تھے اور ان کی خواہش تھی کہ اس حوالے سے فوج میں تقسیم ڈالے مگر ان کی تمام تر خواہش پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے پانی پھیردیا اب انشاءاللہ اس کے بعد ملک میں استحکام آنا شروع ہوجائے گا ، پاک فوج کا ایک اپنا نظام ہے ،اس ادارے میں جزا و سزا ، احتساب اور ترقیوں کا عمل میرٹ پر سرانجام پاتا ہے مگر کبھی کبھار ملک میں صورتحال اس قسم کی بند جاتی ہے کہ فوج کے سپہ سالار کو توسیع دینا ضروری ہوا کرتا ہے ، عموماً مارشل کے بعد میں آرمی چیف کو توسیع دی جاتی رہی ہے جیسا کہ فیلڈ مارشل ایوب خان نے توسیع لی ، ان کے بعد جنرل محمد ضیاءالحق نے توسیع لی اور اس کے بعد جنرل پرویز مشرف نے توسیع لی تاہم انہوں نے اپنے دور میں ہی افواج پاکستان کی کمان جنرل اشفاق پرویز کیانی کے سپرد کردی تھی جنہیں دہشتگردی کے خلاف جنگ کے دوران توسیع دی گئی ، ان کے بعد آنے والے جنرل راحیل شریف کو توسیع دینے کی کوشش کی گئی مگر اس نے لینے سے انکار کردیا اور وقت مقررہ پر ریٹائرڈ ہوگئے ، جنرل قمر جاوید باجوہ کو سابقہ حکومت نے توسیع دی ، اس حوالے سے یہ خیال کیا جارہا ہے کہ شاید انہیں دوسری مدت کی توسیع بھی دی جارہی ہے ، اس حوالے سے ملک میں افواہوں کے بازار سرگرم تھے جنہیں امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے سرد کردیا ۔انھوں نے کہا کہ پہلے بھی وعدہ کر چکا ہوں کہ مدت مکمل ہونے پر عہدہ چھوڑ دوں گا۔اس موقع پر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ مسلح افواج خود کو سیاست سے دور کرچکیں اور دور ہی رہنا چاہتی ہیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ملک کی بیمار معیشت کو بحال کرنا معاشرے کے ہر حصے دار کی ترجیح ہونی چاہیے، مضبوط معیشت کے بغیر قوم اپنے ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکے گی اور مضبوط معیشت کے بغیر سفارتکاری نہیں ہوسکتی۔ پاکستان میں آ نے والے حالیہ سیلاب پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیلاب زدگان کی بحالی میں عالمی شراکت داروں کی مدد ناگزیر ہوگی۔دریں اثنا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ )آئی ایس پی آر(کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ امریکا کے دوران سیکرٹری دفاع جنرل (ر)لائیڈ جیمز آسٹن (III)، مشیر قومی سلامتی جیکب جیرمیا سلیوان اور ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ وینڈی روتھ شرمن سے ملاقاتیں کی ہیں، جن میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی صورت حال سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون پرگفتگو کی گئی۔آرمی چیف نے ملاقاتوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون پر امریکی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے عالمی شراکت داروں کی جانب سے کی گئی مدد پاکستان میں سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے اہم ہوگی۔ملاقات میں دونوں ممالک کی جانب سے اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعاون کی طویل تاریخ ہے اور اقتصادی تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے بہتری کو جاری رکھا جائے گا۔علاوہ ازیں آرمی چیف نے فلوریڈا میں سمندری طوفان سے ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی پر تعزیت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان متاثرین کے خاندانوں کے نقصان اور درد کو بخوبی سمجھتا ہے کیوں کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اسی طرح کے اثرات کا سامنا کررہا ہے۔ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ افغانستان سمیت اہم بین الاقوامی مسائل پر اور انسانی بحران سے بچنے و خطے میں امن و استحکام کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا حالیہ دورہ امریکہ پاکستان کیلئے معاشی اور دفاعی استحکا م کا باعث بنے گا کیونکہ اپنے دورہ کے دوران نہ صرف امریکی وزارت دفاع بلکہ خارجہ امور کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں اور پاک امریکا تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا اور پاک امریکا تعلقات کو مزید بہتر بنانے طویل المدت منصوبوں پر مشترکہ طور پر کام کو جاری رکھنے پر اتفاق رائے کیا ان کا یہ دور ہ وطن کیلئے سودمند ثابت ہوگا۔
عمران خان انتشار کی سیاست ترک کرے
عمران خان کی سیاست انتشار کی گرد گھومتی نظر آتی ہے ، اقتدار میں آنے سے پہلے انہوں نے یہ طویل دھرنا دیکر ایک منتخب حکومت کو کام کرنے سے روکنے کی کوشش کی ، اس دوران دو دوست ممالک کے سربراہان کے طے شدہ دورے بھی منسوخ ہوئے ، اقتدار سے اتر نے کے بعد ایک بار پھر ان کی سیاست انتشار کی گرد گھومتی نظر آتی ہے اور وہ دھر نا دھرنا کھیلنے پر بضد نظر آرہے ہیں، اس حوالے سے وفاقی حکومت نے ایک جامع اور واضح حکمت عملی تربیب دی ہے اور اس حکمت عملی کو بنانے کیلئے اقتدار میں شریک تمام اتحاد جماعتوں کو اعتماد میں لیا، اس حوالے سے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ اور حکومتی اتحادیوں کا اہم اجلاس ہوا، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف کمر کس لی گئی۔پی ڈی ایم اور اتحادیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ عمران خان کے ممکنہ لانگ مارچ کو اسلام آباد میں کسی صورت داخل نہ ہونے دیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پی ڈی ایم اور اتحادی حکومت کے ممبران پر مشتمل 2 کمیٹیاں تشکیل دیدیں۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ملکی داخلی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے ہماری تیاری مکمل ہے۔سائفر، آڈیو لیکس سمیت دیگر امور پر وفاقی وزیر داخلہ نے بریفنگ دی، اور کسانوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات اور مطالبات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملکی معیشت، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ڈالرز کے مقابلے میں روپے کی قدر سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی، پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادیوں نے وزیر خزانہ کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات میں کمی، ڈالرز کے نیچے آنے سے حکومتی ساکھ بہتر ہوئی ہے۔ عمران خان کو احتجاج کی بجائے قومی اسمبلی میں بیٹھ کر قومی مسائل کے حل پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔
اسلام آباد میں بند سڑک کو کھولنے کا عدالتی حکم
پاکستان کی عدالتیں عوام کے چھوٹے چھوٹے مسائل کو حل کرنے میں مصروف عمل ہیں ، حالانکہ یہ انتظامی مسائل ہیں جنہیں ضلعی ڈپٹی کمشنر کی سطح پر حل کیا جاسکتا ہے ، گزشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ نے آبپارہ میلوڈی روڈ فوری کھولنے کا حکم دےدیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں آبپارہ میلوڈی روڈ کی بندش کےخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لال مسجد کے باہر روڈ بھی بند ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے موقف اختیار کیا کہ مدرسے کے طلبا احتجاج کے طور پر سڑک بلاک کر دیتے ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ڈپٹی کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ نے پھر کیا کیا ہے ؟ ڈپٹی کمشنر نے جواب دیا کہ ہم مدرسے والوں سے مذاکرات کرتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تو پھر بھارت، افغانستان اور اسرائیل سے بھی مذاکرات کر لیں وہ معاملہ بھی حل ہو جائے۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو حکم دیا کہ جا کر لال مسجد کے باہر کی روڈ کھولیں۔ آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کے باہر تو کوئی راستہ بند نہیں آپ راولپنڈی سے ہیں اس لیے علم نہیں۔ اچھے وقتوں میں وہ راستہ اسی عدالت کے حکم پر کھل گیا تھا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اپنے حقوق کے لیے پبلک اپنے نمائندوں کے پاس جائے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ قانون سب کے لیے ہو صرف چند لوگوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننا چاہیے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ زمینی حقائق یہی ہیں کہ ملک ابھی چند افراد کے مطابق ہی چل رہا ہے اور عدلیہ بحال ہو کر بھی وکلا کے ہاتھوں قید ہے۔ اسلام آباد میں سڑکوں کی بندش سے متعلق حکم جاری کریں گے۔سڑکوں کو بند کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ایک رولنگ موجود ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کا بھی فیصلہ موجود ہے ، سوال یہ کہ انتظامیہ راستے بند کرکے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ اس قسم کے معاملات پر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنا اعلیٰ عدالتوں کے وقت کا ضیاع اور مقامی انتظامیہ کی نااہلی ہے۔