کالم

سیاسی استحکام ضروری

asad mustafa

سوال یہ ہے کہ علمی معیشت کیا ہے اور یہ کس طرح معیشت کی روایتی شکل سے مختلف ہے۔اس کو سمجھنا زیادہ مشکل نہیں ہے ۔آپ لین دین اور تجارت کے ان تمام سابقہ طور طریقوں کو معیشت کی عام شکل قرار دے سکتے ہیں جن میں جنس کے بدلے جنس تبدیل کی جاتی ہے اور منڈی سے بولی لگا کر یا قیمت طے کر کے اجناس خریدا اور بیچا جاتا ہے۔لیکن علم پر مبنی معیشت ایک ایسی معیشت ہے جوروایتی طریقہ کے برعکس علمی استعداد بڑھانے پر انحصار کرتی ہے جس کے نتیجے میں جدت طرازی،ایجادات،تحقیق اور سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ اس سے ترقی اوردولت مندی بڑھتی ہے۔چنانچہ علم ایک ایسے اہم عنصر کے طور پر سامنے آتا ہے جس کے فروغ سے معاشرے میں انسانی سرمائے، تخلیقی صلاحیتوں، جدت طرازی اور معلومات پر انحصار زیادہ ہو جاتا ہے اور علم اورمعاشرے کے مثبت ارتباط اورباہمی معاشرتی تفاعل و تعامل سے علم پر مبنی ایک ایسی معیشت وجود میں آ جاتی ہے جس میں ذہنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر دولت اور وسائل پیدا کئے جاتے ہیں۔ماضی میں اس علمی معیشت سے سب سے زیادہ فائدہ، برطانیہ، امریکہ، جاپان،اٹلی اور یورپ کے ممالک نے اٹھا یا تھا اور اکیسویں صدی میں اس طرز معیشت سے ترقی کرنے والے ممالک میں چائنہ،کوریا اور ملائشیا بھی شامل ہوچکے ہیں۔ ان ممالک کے درمیان مسابقت کے نظریے، تجربے اور موجودہ بین الاقوامی طرز عمل سے، اس جدید پیداواری معیشت کی تصدیق ہوتی ہے۔اس علمی معیشت میں اجناس اور مادی اشیا کی خرید وفروخت سے زیادہ علمی استعداد بڑھا کر ٹیکنالوجی اور ٹیکنوکریٹس پیدا کئے جاتے ہیں۔یہ ٹیکنوکریٹس مختلف شعبوں کے وہ علمی ماہرین ہو سکتے ہیں جو اپنی ذہنی صلاحیتوں اور منصوبہ بندی سے اپنے اداروں اور اپنے ملک کی دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔ علمی معیشت میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا ڈھانچہ بھی بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس نظام کا استعمال ڈیٹا اور معلومات کے حصول کا انتظام، کمپیوٹر، موبائل ٹیلی فون، جی انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ کی مدد سے علمی معیشت کی بلندیوں پر پہنچ چکا ہے لیکن حقیقت میں علمی معیشت کا اپنا پیدا کردہ ایسا متوازی نظام ہمارے ملک میں کہیں بھی نہیں ہے ۔ دیگر مسلم ممالک بھی اس طرح کی منصوبہ بندی اور علمی معاشیات کے عملی وعملی اطلاق کےلئے یورپ کے رہین منت ہیں۔جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ علمی معیشت کی ترقی کےلئے کیا ضروری ہے تو اس سلسلے میں چند چیزیں بہت اہم ہیں۔ایک یہ کہ ملک میں سیاسی استحکام ہونا چاہیے۔ملکی ادارے مضبوط ہوں ۔ مضبوط تعلیمی نظام ہو اور معاشی پالیسیوں میں وہ انقلابی تبدیلیاں ہوں جو علمی معیشت کی سطح کو بلند ترین سطح پر لے جائیں اور اس کےلئے کلچرل ریولوشن اور سوچ کی تبدیلی بہت ضروری ہے ۔ علمی معیشت میں سب سے اہم آپ کی برآمدات ہوتی ہیں۔ہمارے معاشی نظام کی ایک بڑی خامی یہ ہے کہ ہم ابھی تک روایتی اشیا برآمد کرتے ہیں جن کا وزن تو زیادہ ہوتا ہے مگر قیمت کم ہوتی ہے ۔مثال کے طور پر ہم باہر سے موبائل فون،میڈیکل کے آلات ، کمپیوٹر کے پرزے اور سامان تعیش کی دیگر بہت سی اشیا منگواتے ہیں جن کےلئے بھاری قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک کا بیلنس ہمیشہ خسارے کا شکار رہتا ہے ۔ موجودہ سائنسی ترقی سے جو آسانیاں میسر آئی ہیں اس کی وجہ سے لوگ تیزی سے سائنس کی طرف راغب ہوئے ہیں لیکن یہ رغبت زیادہ تر صرف نوکریوں کے حصول تک محدود ہے۔سو ہمارے ہاں ایک ایسے سماجی انقلاب کی ضرورت ہے جس کی بنیاد علمی ترقی ہو، اور ہم بھی اپنے لوگوں کی ذہنی استعداد بڑھائیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri