کالم

سیاسی سرگرمی سے معاشی بحران ٹالنے کا راستہ

پاکستان کی معاشی بدحالی پر عوام کی مشکلات میں ہوشربا اضافے سے حالات انتہائی گھمبیر ہوئے ،سیاسی عدم استحکام بھی معاشی ترقی میں رکاوٹ بنا ،نئی حکومت کے سامنے بلاشبہ کئی طرح کے مسائل درپیش ہیں ،ان حالات میں وزیراعظم شہپاز شریف نے ملک کے سیاسی استحکام کے ساتھ معاشی بحران ٹالنے کے حوالے سے جامع اور تیز رفتار اقدامات کئے ،غیر ملکی دورے کی حالیہ جھلک انکے اس عزم کا مظہر ہے۔اس تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب انتہائی کامیاب رہا ، عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر ان کی سعودی وزرا ، امیر کویت دیگر احکام سے ملاقاتیں ہوئیں سعودی وزیر سرمایہ کاری نے ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ،،پرائم منسٹر اف ایکشن،، کا خطاب دیدیا شہباز شریف جب وزیراعلیٰ’ پنجاب تھےتو انہوں نے اس تیزی سے کام کیا کہ ان کا نام ہی "شہباز سپیڈ "رکھ دیا گیا تھا۔ انہوں نے اب بھی سپیڈ سے کام کرنے کی کوشش کی ہے ۔ گزشتہ 16 ماہ کی حکومت میں شائد اتنی رکاوٹیں تھیں کہ وہ یہ کام نہ دکھا سکے ،لیکن موجودہ حکومت میں انہوں نے بار بار سعودی عرب کے دورے کیے ہیں پھر سعودی وزیر خارجہ پاکستان تشریف لائے۔ خاص طور پر سعودی عرب سے اقتصادی تعلقات میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے اس سے نظر ا رہا ہے کہ پاکستان کا معاشی بحران حل کرنے میں بہت بڑی مدد ملے گی ۔سعودی عرب بہت زیادہ سرمایہ کاری لا رہا ہے اور اس سلسلے میں سعودی وزرا نے وزیراعظم شہباز شریف کو ایک بڑا خطاب بھی دے دیا ہے۔ سعودی وز را نے شہباز شریف کو "پرائم منسٹر آف ایکشن "قرار دیدیا اور بڑی سرمایہ کاری کی یقین دہانی بھی کرا دی ہے۔ وزرا کا کہنا تھا کہ ہم آپ کیساتھ ہیں، آپکا مشن ہمارا مشن ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائنز کو پاکسان کے معاشی بحران کے خاتمے کےلئے بخوبی استعمال کیا ۔ان میں سب سے اہم سعودی وزرا سے ملاقاتیں تھیں جن میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی، معاشی اور سرمایہ کاری کے امور پر گفتگو ہوئی۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد آل فالیح نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ پرائم منسٹر آف ایکشن ہیں۔ آپ پاکستان کے ترقی کے مشن کو لےکر چل رہے ہیں، ہم سب آپ کے ساتھ ہیں، سعودی سرمایہ کاروں کا وفد بھی جلد پاکستان کا دورہ کرےگا، سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے۔سعودی وزیر سرمایہ کاری کا کہنا تھا کہ زراعت، آئی ٹی اور توانائی کے شعبے میں بھرپورتعاون جاری رہےگا،ماضی میں پاکستانیوں نے سعودی عرب کے مختلف شعبوں کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ۔ سعودی وزیر خزانہ محمد آل جادان نے وزیراعظم سے ملاقات میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے حمایت کا اعادہ کیا ۔سعودی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے۔ سعودی وزیر صنعت بندر بن ابراہیم نے بھی وزیر اعظم سے ملاقات میں زراعت ، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ سعودی نجی کمپنیاں بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گی، دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان اشتراک ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ وزیراعظم نے پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے پر سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے اظہار تشکر کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے اسٹریٹیجک پارٹنر ہیں ۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورے سے قبل سعودی عرب کو 32 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دےدی گئی تھی ۔سعودی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد پر خوشگوار تعاون کو سٹریٹجک پارٹنرشپ میں تبدیل کرنے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیاتھا انہیں بتایا گیا کہ کہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول کیلئے ون ونڈو کی طرح کام کر رہی ہے، سعودی وفود نے صدرمملکت اور وزیراعظم پاکستان سے ملاقاتیں کی تھیں ۔بہر حال پاکستان کے معاشی بحران میں سعودی عرب کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کو اِن حالات میں بلاشبہ تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیا جا سکتا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈرس گرائیس اور کنگ سلیمان ہیومنٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے سپروائزر جنرل ڈاکٹر عبداللہ الرابیعہ سے بھی ملاقات کی انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں پولیو کے خاتمہ کےلئے پُرعزم ہیں اور پولیو کے خاتمہ کےلئے بل گیٹس فانڈیشن کے تعاون کو سراہتے ہیں صحت کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے صحت کے شعبے میں عالمی عدم مساوات کو سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں تفریق کو دور کرنے پر زور دیا وزیراعظم سے کویت کے نو منتخب امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصبا ح نے بھی ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شراکت داری پر زور دیا وزیراعظم سے عالمی مالیاتی ادارے کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹا لینیا نے بھی اہم ملاقات کی ۔یہاں یہ ذکر ضروری ہے کہ دونوں سعودی عرب اور پاکستان بھائی چارے ، تعاون اور شراکت داری کی مضبوط تاریخ رکھتے ہیں ۔اب سعودی سرمایہ کاری کی پہلی 5 بلین ڈالر کی قسط اگلے پانچ سالوں میں 25 بلین ڈالر کے پیکیج کے طور پر آئیگی لیکن ہمارے ارباب ِ اختیار اور سیاسی قیادت کو یاد رکھنا ہوگا کہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کیلئے سرمایہ کاروں کو پرکشش مواقع اور ماحول فراہم کرنا ضروری ہے جو پاکستان پہلے فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ دوسری جانب ترقی پذیر ممالک اب ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہورہے ہیں جبکہ ہم دوستی اور تعلقات کے واسطے دیکرمعاشی مشکلات کو عارضی طور پر ٹالنے کیلئے کوشاں ہیں ڈنگ ٹپاﺅ حکمت عملی اورنمائشی منصوبوں کے ساتھ اقتدار کو تو طوالت دی جاسکتی ہے، ملک نہیں چلایا جاسکتا۔ اس طرح پاکستان کو سی پیک کے بعد ایک اور بڑا اقتصادی پیکیج مل سکتا ہے جو ہماری معیشت کو پاﺅں پر کھڑا کرنے کی بنیاد بن سکتا ہے۔ اگر چین ایران اور روس سے تعلقات خراب کیے بغیر سعودی عرب سے بڑی سرمایہ کاری اگئی تو اس سے پاکستان کی معیشت سنبھلنے میں مدد ملے گی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے