وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دو ماہ میں سالوں کا کام کرنے اور فلڈریلیف پروگرام کی کامیابی پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ایس ایم بی آر زاہد زمان اختر،ڈی جی پی ڈی ایم اے فیصل فرید اورساری ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے اورخراج تحسین پیش کیا۔ احساس پروگرام کے تحت 5ہزار سے زائد سیلاب متاثرین میں 12ارب روپے کی تقسیم کا پروگرام اپنی مثال آپ ہے۔ سندھ حکومتی غفلت کے باعث سیلاب متاثرین میں بیماریاں پھیل رہی ہیں اوروہ لوگ سیاست کے سوا کچھ نہیں کررہے۔پنجاب حکومت نے ایک ارب روپیہ سندھ کے لئے فلڈ ریلیف کا رکھا ہے وہاں ابھی تک سروے تک نہیں ہوا۔احساس راشن رعایت پروگرام میں بینک آف پنجاب کو بھی شامل کرنے کی منظوری دی۔وزیر اعلیٰ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے امداد نہ دینا قابل مذمت ہے۔ وفاقی حکومت نے پنجاب کے سیلاب متاثرین کو تنہا چھوڑا اور سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے ایک پائی تک نہیں دی۔ وزیراعظم کو باقی صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی آنا چاہئے تھا۔ وزیراعظم نے پنجاب کیلئے کچھ نہیں کیا ہم نے خود کیا۔ پنجاب حکومت چھوٹے کسانوں کی مدد کر رہی ہے۔سیلاب زدہ علاقوں میں جانی و مالی نقصان کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کا مسئلہ بھی ایک چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق امدادی کیمپوں میں لوگوں کو بروقت کھانا پہنچایا جارہا ہے اور محکمہ لائیوسٹاک کی طرف جانوروں کےلئے چارے کا وافر انتظام بھی کیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی روک تھام کیلئے میڈیکل کیمپوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے ۔ یوں پنجاب حکومت نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے تمام اداروں کو متحرک کر دیا ہے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کےلئے خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔یہ امر قابل ستائش ہے کہ چودھری پرویزالٰہی کی قیادت میںپنجاب حکومت نے سیلاب زدگان کی بھرپور مدد کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں جن کو مقامی اور صوبائی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ راجن پور، تونسہ، ڈی جی خان کے سیلاب متاثرین کے پاس سب سے پہلے پہنچے اور یہاں امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ نے راجن پور، تونسہ، ڈیرہ غازی خان اور عیٰسی خیل کے سیلاب متاثرین کو ریلیف دینے کے لئے آبیانہ اور مالیہ معاف کرنے اور ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیلاب متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت سیلاب متاثرہ بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ سیلاب زدگان کی مدد کرنا ہم سب پرفرض ہے۔ اس موقع پر ہم وطنوں نے اپنے بھائیوں کی امداد کےلئے بہت کچھ کیا۔ اس ناگہانی آفت کے موقع پر پنجاب حکومت بھی کسی سے پیچھے نہیں رہی۔ ریلیف کے کاموں میں وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پنجاب کے دور دراز علاقوں ، گاو¿ں اور قصبات تک حکومتی امداد پہنچائی۔ یہ کہنا بالکل درست ہوگا کہ پنجاب حکومت نے سیلاب متاثرین کی بحالی کےلئے بروقت اقدامات کئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سیاست سے بالاتر ہو کر اپنے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی مدد کر رہے ہیں۔وفاقی حکومت سیلاب متاثرین پر سیاست چمکا رہی ہے جو قابل افسوس ہے ۔ سیلاب متاثرین کی آباد کاری تک بحالی کی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔یہ حقیقت ہے کہ پنجاب میں سیاسی مخالفین کی سیاست صرف نمود و نمائش تک محدود ہے۔ ن لیگ نے عوامی منصوبے روک کر پنجاب کے عوام سے زیادتی کی۔ چودھری پرویز الہیٰ نے پہلے بھی عوامی خدمت کا ریکارڈ قائم کیا اب بھی کریں گے۔ پنجاب کے دور دراز علاقوں میں ترقی نظرآئے گی۔ پسماندہ اور نظر انداز کردہ علاقوں کو مساوی ترقی دی جائے گی۔ ترقیاتی منصوبے ارکان اسمبلی کی مشاورت سے تشکیل دئیے جائیں گے۔ مخالفین کی سوچ صرف ذاتی مفادات کے گرد گھومتی ہے۔ ہم نے ہمیشہ قومی مفادات کو ترجیح دی ہے۔صوبائی کابینہ نے پنجاب میں شوگر ملوں کو 25نومبر سے کرشنگ شروع کرنے کا پابند کرتے ہوئے گنے کی سپورٹ پرائس 300 روپے فی من کرنے کی منظوری دے دی۔اس کے علاوہ کابینہ اجلاس میں ڈی جی اورریسکیو1122کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کیاگیا۔ ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر کو گریڈ 21دے دیا گیا۔سیلاب کے دوران ریسکیو1122نے بلاامتیازلوگوں کی مدد کی۔پنجاب کے ریسکیو 1122جیسے مثالی ادارے کی تمام صوبے تقلید کررہے ہیں۔پنجاب میں الیکٹرک رکشے چلانے کااصولی فیصلہ کیاگیا۔ لہذا الیکٹرک گاڑیوں کو ٹیکسز کی مد میں 50فیصد تک رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پنجاب پولیس کی 3ہزار خالی آسامیوں پر بھرتی کی منظوری دے دی۔ کابینہ اجلاس میں پولیس کےلئے ڈرون خریدنے کی منظوری بھی دی گئی۔