اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے غیرقانونی حربے اور بار بار اقتدار میں آنے والی آزمودہ جماعتوں نے عوام کو مایوس اور ان کے مستقبل کو تاریک کردیا ہے۔ انتخابات میں حصہ لینا ہر جماعت کا آئینی، جمہوری، سیاسی حق ہے۔ ماضی میں بھی انتخابی نشانات پارٹیوں سے چھینے گئے اور انتخابی عمل میں شرکت پر ناروا رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہی ہیں۔ اسی عمل نے ملک کو کمزور اور سیاسی انتخابی عمل کو داغدار کردیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔ تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن پر ہمارے پہلے دن سے بہت سارے تحفظات تھے اور الیکشن کمیشن جس باریک بینی سے ہمارے کیس کو دیکھ رہا تھا، 175 سیاسی جماعتوں میں سے کسی اور کے کیس کو اس طریقے سے نہیں دیکھا تھا۔ ہم نے سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق کیا ہے ۔ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے۔ ایک بڑی پارٹی سے نشان لے کر سارے کے سارے امیدواروں کو آزاد بنا رہے ہیں۔ ہم اس کیس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
دوسری سیاسی جماعتوں نے بھی پی ٹی آئی کا انتخابی نشان منسوخ ہونے پر کہا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے خلاف ہیں۔ تحریک انصاف واحد جماعت نہیں جس کا انتخابی نشان واپس لیا گیا ہو اس سے قبل بھی بڑی سیاسی جماعتوںکے انتخابی نشانات واپس لئے جا چکے ہیں۔ الیکشن کمشن کو فیصلے کا کلی اختیار ہے۔ رولز بناتے ہیں تو ان پر عمل کرنا چاہئے۔
سیاسی قائدین کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور اعلیٰ قیادت جیل میں ہے اور اب اس جماعت سے اس کا انتخابی نشان بھی چھین لیا گیا ہے۔ گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیوں میں اکثریت حاصل کی تھی اور مرکز ، پنجاب اور کے پی کے میں ان کی حکومت تھی ۔ اب بھی جماعت کے ووٹرز جو لاکھوں کی تعداد میں ہیں، وہ ان سیاسی فیصلوں کی وجہ سے تذبذب کا شکار ہیں۔ نجانے اسٹیبلشمنٹ کو کس چیز کا ڈر ہے ۔
لیاقت بلوچ نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان کا کہنا ہے کہ پولرائزیشن، سیاسی جمہوری قومی محاذ پر حکمران جماعتوں کی ناکامی، نااہلی سے عوام عملاً مایوس ہو چکے ہیں۔جماعت اسلامی عام انتخابات 2024 میں بھرپور حصہ لے رہی ہے۔ انتخابات کی تیاریوں کے لیے مسلسل تحرک کے ساتھ ساتھ قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواران ضلعی، صوبائی اور مرکزی پارلیمانی بورڈز کی منظوری کے بعد کاغذاتِ نامزدگی جمع کرارہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے نامزد امیدواران کو ترازو نشان کے ٹکٹ جاری کیے جارہے ہیں ۔ جماعت اسلامی ملک کو بحرانوں سے نکال کر اسلامی، خوشحال، مستحکم اور باوقار ملک بنائے گی۔ عوام کے دکھ درد ختم ہونگے اور بااعتماد قوم ملک کو خود سنبھالے گی۔جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا ہے یہ الیکشن کمیشن کا انتقام ہے جس پارٹی کو کارنر میٹنگ کرنے کی اجازت نہیں اسے کہہ رہے ہیں انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے گئے تو پھر جماعت اسلامی کے علاوہ کون سی پارٹی ہے جس میں انٹراپارٹی الیکشن ہوئے ہیں ہمیں الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔
سابق رکن قومی اسمبلی جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ آئین، قانون اور عدل و انصاف کی بالادستی کو تسلیم کیا جائے۔ ریاست کی طاقت سے انتخابات کی انجینئرنگ کا ناکارہ عمل بند کیا جائے۔ لیول پلینگ فیلڈ کے لیے ضروری ہے کہ اسٹیبلشمنٹ انتخابی عمل میں مداخلت بند کرے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کیا جائے۔ میڈیا پر پارٹیوں کی غیرحقیقت پسندانہ تشہیر عدم توازن پیدا کررہی ہے۔ انتخابات کو مال و دولت کا کھیل تماشا بنادیا گیا ہے ۔جہاں تک انتخابات کے انعقاد کا سوال ہے تو اب8 فروری کے انتخابات چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بقول پتھر پر لکیر ہو چکے ہیں جس کے لئے گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی انتخابات کے صاف شفاف ہونے کا یقین دلایا اور کہا کہ انتخابی ماحول میں الزامات تو معمول کی بات ہے۔ سیاسی جماعتوں کے دعوﺅں کا فیصلہ عوام انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے کریں گے۔ اسی طرح پاکستان الیکشن کمشن بھی انتخابات کے انتظامات کے مراحل سرعت کے ساتھ پایہ تکمیل کو پہنچا رہا ہے ۔
سپریم کورٹ انتخابات کے التواءکی ہر سازش ناکام بنا رہی ہے اس کی بنیاد پر 8 فروری کو انتخابات کے انعقاد میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہی۔ اب یہ سیاسی قیادتوں پر منحصر ہے کہ وہ انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لینے کے لئے اپنی اپنی پارٹی کے پلیٹ فارم پر کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہیں۔ سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ تو بہرصورت جاری ہے اور انتخابات کی تاریخ قریب آتے آتے نئے سیاسی اتحاد بھی قائم ہو سکتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں کے مابین سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی ہو سکتی ہے جس کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں میں مشاورت کا سلسلہ جاری بھی ہے۔
کالم
عام انتخابات کے لئے سیاسی جوڑتوڑشروع
- by web desk
- دسمبر 24, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 651 Views
- 1 سال ago