اداریہ کالم

عمران خان کابڑافیصلہ

idaria

سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے حقیقی آزادی مارچ کے آخری مرحلے میں تمام صوبائی اسمبلیوںسے مستعفی ہونے کا ایک بڑاعلان کیاہے اوریہ اعلان انہوں نے اپنے مطالبات کے نہ تسلیم کئے جانے کے بعد آخری آپشن کے طورپرکیاہے ۔ اقتدار سے اترنے کے بعد ہمیشہ سے ان کامطالبہ رہاہے کہ حکومت فی الفور نئے الیکشن کروائے جو آزادانہ اور غیرجانبدارانہ بنیادوں پر کرائے جائیں ۔جمہوری ریاستوں میں نئے انتخابات کامطالبہ کوئی بڑی بات نہیں اور سیاستدان ہروقت اس چیلنج کو قبول کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں مگر موجودہ حکومت ابھی تک ان کے اس مطالبے پرغورنہیں کررہی ۔حالانکہ اس حوالے سے بڑے تجزیہ نگاریہ بات کہہ چکے ہیں کہ عوامی رائے جاننے کے لئے قبل ازوقت انتخابات کرادیئے جائیں توشاید اس سے گرتی معیشت کو سنبھالامل جائے اور ملک کے اندربرپا بے چینی اوربے یقینی کی فضا شاید ختم ہوجائے ۔اپنے خطاب میں سابق وزیراعظم نے ایک اچھی بات یہ کہی کہ وہ ملک میں مزیدانتشارنہیں چاہتے اس لئے وہ اسلام آباد کارخ نہیں کررہے۔ حالانکہ ورکروں اورپارٹی رہنماﺅں کاپورادباﺅتھا کہ اسلام آباد میں دھرنادیاجائے اس حقیقی آزادی مارچ کے دوران عمران خان پرمبینہ طورپر قاتلانہ حملہ بھی ہوا جس میں اللہ نے انہیں نئی زندگی دی مگر جہاں ان سے یہ غلطی ہوئی کہ انہوں نے اپنے اوپر ہونے والے اس قاتلانہ حملے پراداروں میں بیٹھے کچھ افسران پرالزام عائد کیاحالانکہ ہونایہ چاہیے تھا کہ وہ اس حملے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کامطالبہ کرتے اوراس تحقیقات کی روشنی میں جوبھی ملزمان سامنے آتے ان کے خلاف کارروائی کامطالبہ کرتے مگر افسوس سے لکھناپڑتا ہے کہ تحریک انصاف میں ایک کلچر یہ پنپ رہاہے کہ بناءسوچے سمجھے اوربناثبوت کے وہ الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیتے ہیں اور جب بات ثبوت کی آتی ہے تووہ ثبوت پیش نہیں کرپاتے۔ راولپنڈی میں جلسے میں اعلان کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پنجاب اور کے پی کی حکومتیں چھوڑنے اور استعفے دینے کا فیصلہ کیا ان کاکہناتھا کہ ہم اس سسٹم کا حصہ نہیں بننا چاہتے جہاں یہ چور اپنے کیسز معاف کروا رہے ہیں،میں نے وزرائے اعلیٰ سے بھی بات کی ہے، پارلیمانی پارٹی سے بھی مشاورت شروع کر رہا ہوں، آنے والے دنوں میں سب اسمبلیوں سے باہر نکلنے کا اعلان کروں گا، ہم اسلام آباد نہیں جا رہے کیونکہ ملک میں کوئی انتشار نہیں چاہتے،ہم نے امپورٹڈ حکومت کو کہنا تھا کہ الیکشن کراﺅ، آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہم نے ان سے الیکشن مانگنے تھے، ہماری حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہے گی، جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام نہیں آسکتا، معیشت کو بچانے کیلئے الیکشن ہی واحد حل ہیں، الیکشن کے سوا کوئی راستہ ہی نہیں، یہ ان کو بھی پتہ ہے،بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے،یہ میرا پاکستان اور میری فوج ہے، چاہتا ہوں میری فوج مضبوط ہو، ہمیں اپنی طاقتور فوج پرفخرہے، اپنی عدلیہ اورفوج پرتعمیری تنقید کرتا ہوں، خون کے آخری قطرے تک اپنے ملک کےلئے لڑوں گا، جن تین افراد نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی وہ اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے ہیں، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کریں گے، موت کا خوف ایک قوم کو غلام بنا دیتا ہے، میں نے موت قریب سے دیکھی ہے، قوم کو پیغام ہے کہ ایمان کو مضبوط کریں۔ان کا مزید کہناتھا کہ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کو گرایا گیا، ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا، جب ہم نے 2018 میں اقتدارسنبھالا تو 20ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10 سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4 گنا اضافہ کیا، ہمارے دورمیں کورونا آگیا لیکن ہم نے معیشت کو سنبھالا، کورونا کے دوران اپوزیشن نے مجھے لاک ڈاﺅن کرنے کا کہا۔ہماری حکومت میں 50 سال بعد ڈیم بننا شروع ہوئے، موسمیاتی تبدیلی پر واحد ہماری جماعت جس نے یہ کام کیا، آج سوال پوچھتا ہوں کیا جرم تھا جو بیرونی سازش کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرائی، ساڑھے تین سالوں میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں طاقتوروں کوقانون کے نیچے نہیں لاسکا۔ آج پاکستان کے قرضوں کا رسک 100 فیصد سے بھی زائد ہوچکا ہے۔مشرقی پاکستان کے دوران پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے ساتھ انصاف نہیں کیا اور ملک ٹوٹ گیا، ہم نے مشرقی پاکستان سے نہیں سیکھا، آج ہمارے خلاف سب حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ چاہتا ہوں ملک حقیقی طور پر آزاد ہو، خون کے آخری قطرے تک اپنے ملک کےلئے لڑوں گا۔عمران خان کی تمام تقاریرکو اگر اٹھاکردیکھاجائے تو ایک جانب وہ پاک فوج کو اپنی فوج اوراپناسرمایہ قراردیتے ہیں تو دوسرے لمحے وہ اوران کے پارٹی قائدین فوج پر الزا م تراشی کاسلسلہ شروع کردیتے ہیں۔ افواج پاکستان کے خلاف ٹوئیٹس کرنے اور سوشل میڈیا پر شرانگیزمہم چلانے میں تحریک انصاف سب سے آگے رہی ہے ان حالات میں کیسے مان لیاجائے کہ عمران خان افواج پاکستان کے لئے حسن زن رکھتے ہیں۔چنانچہ عمران خان کو اگر وہ افواج پاکستان کواپنی قوت سمجھتے ہیں تو پھر ایک واضح بیانیہ اپناناہوگا۔
ترکیہ کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافے کی نوید
وزیراعظم پاکستان ترکیہ کاکامیاب دورہ کرنے کے بعد وطن واپس لوٹ چکے ہیں ،اپنے اس دورہ کے دوران انہوں نے دوطرفہ تجارتی حجم میںپانچ ارب ڈالر کااضافہ کئے جانے کی کامیابی حاصل کی ہے ۔ استنبول میں ترکیہ پاکستان بزنس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ترقی کیلئے پاکستان اور ترکیہ کو مزید آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات ہیں، سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ماحول بنائیں گے، ترکیہ سرمایہ کاروں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارت ،کاروبار اور دیگر شعبوں میں موثر تعاون ہوگا۔ ترکیہ اور پاکستان کے عوام میں بہترین پوٹینشل موجود ہے، محنت کامیابی کی کنجی ہے، دونوں ممالک کے عوام کو ترقی کیلئے محنت کرنی ہوگی،ترقی کیلئے ایمانداری ،محنت اور مستقل مزاجی سے کام کرنا ہوگا۔ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں مہنگائی ہوئی، مہنگائی سے پاکستان کا ہر طبقہ اور ہر شعبہ متاثر ہوا، پاکستان ترکیہ کے ساتھ بہترین تعلقات کو مزید فروغ کا خواہاں ہے ،ترکیہ کے سرمایہ کاروں کو یقین دلاتے ہیں کہ انہیں پاکستان میں سازگار ماحول فراہم ہوگا۔بیجنگ کی طرح ترکیہ سے بھی کچھ شکایات موصول ہوئیں جن کو فوری دور کیا جائے گا، ماضی میں ترکیہ کمپنیوں کیلئے پاکستان میں کچھ مشکلات رہی ہیں، 3 سال میں ترکیہ کے ساتھ تجارتی حجم کو 5بلین ڈالرز تک بڑھائیں گے، یقین دلاتاہوں ترکیہ کے سرمایہ کاروں کی جانب سے شکایات کا ازالہ کریں گے۔بعد ازاںپاکستان اور ترکیہ نے سیاحت کے شعبے میں دوطرفہ تعاون بڑھانے بالخصوص پاکستان کے ساحلی علاقوں، سندھ، پنجاب اور شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے فروغ اور مشترکہ منصوبوں، سیاحت کے لئے بحری جہاز اور کشتیاں چلانے کے امکانات کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ پاکستان کے ساحلی علاقوں، سندھ، پنجاب اور شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے فروغ اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر بھی بات چیت کی گئی۔
پنجاب میں دہشت گردوں کیخلاف موثرکارروائی
ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کیاجانیوالا آپریشن کاسلسلہ جاری ہے اوراس حوالے سے ان اداروں کوبہت سی کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں ۔ پنجاب بھر میں کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 9مبینہ دہشت گرد گرفتار کر لیے۔ کارروائیوں کے دوران گرفتار دہشت گردوں سے 2آئی ای ڈی بم، 2768 دھماکہ خیز مواد، 13ڈیٹونیٹر برآمد کر لیے گئے ہیں۔ حفاظتی فیوز، اسلحہ، نقدی، گولیاں و دیگر سامان بھی برآمد ہوا ہے۔ گرفتار دہشت گردوں میں اعظم خان، منصور، فاروق، شامی پرویز، محمد صدیق، عبدالمنان، اسماعیل، عبدالرزاق،محمد بلال شامل ہیں۔لاہور سے بھی دہشتگرد عبدالرزاق گرفتار کیا گیا، دہشت گرد اہم تنصیبات، شخصیات اور سرکاری عمارات پر تخریک کاری کرنا چاہتے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri