اداریہ

عمران خان کامطالبہ مسترد

idaria

حکومتی اتحاد نے عمران خان کی جانب سے فوری الیکشن کرانے کامطالبہ ایک بارپھر مسترد کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے اورموجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرکے جائے گی۔ عمران خان کوآئین کی روسے حاصل ہونے والے حق یعنی عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے علیحدہ کیاگیاتھا مگر سابق وزیراعظم ابھی تک اس تبدیلی کوتسلیم کرنے سے انکاری ہیں اوراسے غیرآئینی اقدام قرار دیتے ہیں اور ہرجلسے میں اس کو امریکی سازش قراردیتے ہیں حالانکہ آئین میں عدم اعتماد کاایک واضح طریقہ بیان کردیاگیاہے جس پر عمل کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے اندرجماعتوں نے متفقہ طورپر عمران خان کوانکے منصب سے ہٹایا گوکہ آخری لمحے تک انہوں نے اقتدار میں رہنے کے لئے ہرممکن جتن کئے اور اس حد تک گزرگئے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے جانے والے واضح احکامات کے باوجود تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کرانے سے انکار کردیا اس وقت کے سپیکر قومی اسمبلی نے عدم اعتماد پررائے شماری کرانے سے انکار کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیاکہ چونکہ ان کاعمران خان کے ساتھ گزشتہ دودہائیوں سے تعلق چلاآرہاہے اس لئے وہ اس رائے شماری میں ان کے خلاف کوئی کردارادانہیں کریںگے یعنی آئین اورقانون کی بالادستی کاحلف اٹھانے والے سپیکرنے آئین پر اپنی دوستی کو ترجیح دی۔اس سے پہلے ایک غیرآئینی اقدام کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو سابقہ ڈپٹی سپیکرنے ایک رولنگ کے تحت اڑادیامگر پھرسپریم کورٹ کی مداخلت سے تحریک عدم اعتماد پر عملدرآمدممکن ہوا۔ حکومت سے فراغت کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اداروں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سپریم کورٹ وعسکری اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کاایک طوفان برپا کیا اور ان پرجانبداری کے الزامات عائد کئے۔ اسی طرح انہوں نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی متنازعہ بنانے کی بھرپور مہم چلائی جو وہ ابھی تک چلاتے چلے آرہے ہیں۔ ان تمام اقدامات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ عمران خان ہرقیمت پراقتدارمیںواپس آنے کے شدیدخواہش مند ہیں حالانکہ گزشتہ دنوں انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران ایک نیاانکشاف کیا کہ ان کے پاس تو حکومت کے دوران اختیار ہی نہیں تھے اور ان کے اختیارات کوئی اوراستعمال کررہاتھااس انٹرویو میں انہوں نے کھل کرام نہیں لیااشارہ کس طرح ہے اور ان کے اختیارات کون استعمال کرتارہا اگر عمران خان واقعتا ملک میں نئے انتخابات کے خواہشمندہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ سب سے پہلے گلگت بلتستان، آزادکشمیر اور کے پی کے میں اسمبلیاں توڑ دیتے تو اس سے یقینا وفاقی حکومت پردباﺅپڑتا مگر ایک جانب تو وہ تین صوبوں میں اپنی حکومتوں کے اقتدارکامزہ لے رہے ہیں اوردوسری جانب وہ وفاقی حکومت سے نئے انتخابات کامطالبہ بھی کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اسلام آبا د پرچڑھائی کرنے اوردھرنادینے کی دھمکیاں بھی دیتے ہیں حالانکہ جب خود اقتدارمیں تھے اورایک سیاسی جماعت نے اسلام آباد میں دھرنادینے کی دھمکی دی تھی تو اس وقت یہی عمران خان قوم کو باور کراتے پھررہے تھے کہ دھرنادینے سے ملکی معیشت کونقصان پہنچتاہے اب سمجھ نہیں آتی کہ عمران خان اپنے اقتدار کے حصول کے لئے پورے ملک کے امن وامان کوداﺅپرلگانے پرتلے ہوئے ہیں اور ان کی شدیدخواہش ہے کہ انہیں دوبارہ اقتدارمیں واپس لایاجائے اس مقصد کے لئے وہ ہرقیمت چکانے کے لئے تیارنظرآتے ہیں مگرحکمران اتحاد نے مشترکہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا الیکشن جلد کرانے کا مطالبہ دوٹوک طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات کب ہونے ہیں، اس کا فیصلہ حکومتی اتحادی جماعتیں کریں گی۔ کسی جتھے کو طاقت کی بنیاد پر فیصلہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ قانون ہاتھ میں لینے والوں کو آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے۔ مشترکہ بیان میںسابق صدر آصف علی زرداری ، پاکستان مسلم لیگ(ن)کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کے خلاف بیان اور الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔بیان میں کہاگیا کہ وزیراعظم پاکستان قانون کے مطابق آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ کریں گے، فارن فنڈڈ فتنے کی دھونس، دھمکی اور ڈکٹیشن پر نہیں ہوگی۔ بیان میں کہاگیا کہ آرمی چیف، حساس اداروں کی قیادت، افسران، چیف الیکشن کمشنر سمیت دیگر کو نشانہ بنانے کا مقصد بلیک میلنگ ہے جو قطعا سیاسی رویہ نہیں بلکہ سازش کا حصہ ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ آئین اور قانون میں واضح ہے کہ آرمی چیف سمیت دیگر عہدوں پر تقرری وزریراعظم کا دستوری اختیار ہے۔بیان میں کہاگیا کہ اقتدار سے محروم شخص قومی اداروں کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کے تحت نشانہ بنارہا ہے۔ پاک فوج کے شہداکے خلاف غلیظ مہم، فوج میں بغاوت کے بیانات اور حوصلہ افزائی جیسے اقدامات ملک دشمنی کے مترادف ہیںجن سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹاجائے گا۔ غنڈہ گردی اور دھونس کی بنیاد پر آئین ، جمہوریت اور نظام کوغلام نہیں بننے دیاجائے گا۔ بیان میں یہ بھی واضح کیا گیاکہ ملک کی معیشت اور سیلاب متاثرین کی بحالی اس وقت اولین قومی ترجیح ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔ حکومت، اداروں اور عوام کا اتفاق ہے کہ سیاسی عدم استحکام پیداکرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ معیشت کو پٹڑی سے اتارنے اور وسائل کی متاثرین سیلاب تک رسائی کے عمل کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔ بیان میں کہاگیا کہ 16 اکتوبر2022 کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے بعد اتحادی حکومت کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد174 سے بڑھ کر 176 ہوگئی ہے جبکہ فتنے کے تکبر کی وجہ سے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی 8 نشستیں کم ہوگئی ہیں۔
آرمی چیف سے ناروے کے سفیر کی ملاقات
پاک فوج کے سپہ سالارمتاثرین سیلاب کی بحالی کے لئے اقوام عالم سے مسلسل رابطے میںہیں اور ان کی خواہش ہے کہ جلدازجلد متاثرین سیلاب کی بحالی اورآبادکاری کا سلسلہ شروع کردیاجائے۔اسی حوالے سے انہوں نے گزشتہ روز ناروے کے سفیر نے جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی ،علاقائی سیکیورٹی صورتحال پرگفتگو سمیت دونوں جانب سے ہرشعبے میں باہمی تعاون کومزید فروغ دینے کی ضرورت پرزور دیا گیا۔ناروے کے سفیر نے بدترین سیلاب کی تباہ کاریوں پر رنج وغم کا اظہار کیا۔ناروے کے سفیر نے علاقائی استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی، ملاقات میں ناروے کے سفیر نے سفارتی تعاون کو فروغ دینے کیلئے کرداراداکرنےکی یقین دہانی کرائی۔
ایس کے نیازی کاتجزیہ اورعمران خان کی ضمنی انتخاب میں جیت
ایس کے نیازی کاپروگرام سچی بات اس وقت پاکستان کا معروف ترین ٹیلی ویژن شو تصور کیاجاتا ہے جس کوعام وخاص نہایت دلچسپی سے دیکھتے ہیں،اس پروگرام میں حکومتی غلطیوں پر کڑی تنقید کی جاتی ہے جبکہ اپوزیشن کے غلط فیصلوں کو بھی تنقید کانشانہ بنایاجاتاہے۔گزشتہ روزچیف ایڈیٹر پاکستان گروپ آ ف نیوز پیپرز و سینئر اینکرپرسن ایس کے نیازی نے روز نیوز کے پروگرام سچی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان نے ضمنی الیکشن میں کلین سویپ کیا،سات میں سے چھ اکیلے عمران خان نے جیتی،ملتان میں تھوڑا اپ سیٹ ہوا ،اس کے علاوہ عمران خان کو کراچی میں صرف ایک سیٹ پر شکست ہوئی ،باقی پر عمران خان نے اپنا لوہا منوایا،عمران خان نے کے پی میں جے یو آئی اور اے این پی اور فیصل آباد میں ن لیگ کے مضبوط امیدواروں کو شکست دی،اس وقت انتخابات ہوئے تو پی ٹی آئی ٹوتھرڈ میجوریٹی سے جیتے گی ، عمران خان کیخلاف جو بھی آ جائے قوم اسے تسلیم نہیں کر رہی،قوم عمران خان کے پیچھے کھڑی ہے،موجودہ حکمرانوں کے تیزی سے کیسز ختم ہونے سے بھی بہت فرق پڑا،عمران خان بیانیہ جیت رہا ہے۔عمران خان نے اسمبلی میں نہیں جانا،اگر وہ جاتے بھی ہیں تو ایک ہی سیٹ رکھ سکیں گے ، باقی کی پانچ سیٹوں پر پھر الیکشن کرانا پڑینگے ،اس سے بہتر ہے کہ جنرل الیکشن کرا دئیے جاتے ، اس طرح پیسے تو ضائع نہ ہوتے۔ اس وقت متاثرین سیلاب مشکل میں ہیں،عمران خان نے جو رقم اکھٹی کی اس رقم کیساتھ چیئرمین پی ٹی آئی کو سیلاب متاثرین کیلئے بڑھ چڑھ کر مدد کرنی چاہئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri