کالم

عوام کو مہنگائی مار گئی

عجب پت جھڑ اور خزاں کا موسم پاکستان میں آ کر ٹھہر گیا ہے کہ کہیں بہار دکھائی نہیں دیتی۔پارلیمان میں پارلیمنٹرین سویلین بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب جن کےلئے جنگ لڑی جارہی وہ عوام مہنگائی سے مرے جاتے ہیں۔حکومت کو اپنی بقا اور برتری کی جنگ سے فرصت نہیں اور ادھر ذخیرہ اندوز ،لالچی تاجر اور حریص دکاندار غریبوں کا لہو نچوڑ رہے ہیں۔ دہائی خدا دی کہ دس روپے والی چیز اب سو روپے میں بکنے لگی ہے۔ غریب دیہاڑی دار اور مزدور جائیں تو کہاں جائیں اور کھائیں تو کہاں سے کھائیں اور کیا کھائیں ؟شہباز شریف کی گڈ گورننس کی کہانی اب پرانی ہوئی کیونکہ عوام اب قول نہیں عمل مانگتے ہیں۔پی ڈی ایم کی حکومت نے آتے ہی مہنگائی کا جو جن بوتل سے باہر نکالا تھا اسے دوبارہ بوتل میں بند کون کرے گا ؟شہباز شریف نے ہی اونچے سروں سے ایڑھیاں اٹھا اور گلا پھاڑ کر کہا تھا کہ مجھے عوام کا احساس ہے ہم مہنگائی پر قابو پائیںگے۔پٹرول اور بجلی کی قیمتیں عارضی بڑھائی ہیں تا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے اور پھر بعد میں ہم کم کریں گے۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ حضور والا وہ آپکے وعدے کیا ہوئے؟ آپ نے جو خواب دکھائے تھے اس کی تعبیریں کدھر ہیں ؟
عالمی نیوز ایجنسی ٹی این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ایشیا میں سری لنکا سے بھی مہنگا ملک بن چکا ہے۔ سری لنکا میں گزشتہ ماہ اپریل میں قیمتیں کم ہو کر 35.3 فیصد پر آ گئیں اور معاشی بحران سے بحالی کے آثار نظر آنے لگے ہیں جبکہ پاکستان میں دور تک نہ کوئی ستارہ نظر آتا ہے نہ جگنو۔بس مرگ امید کے آثار نظر آتے ہیں۔ پاکستان نے مہنگائی میں سری لنکا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جسکے بعد وہ ایشیا میں سب سے تیز رفتار افراط زرکا شکار ملک بن چکا ہے۔پاکستان میں کمزور کرنسی، خوراک اور توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات نے قیمتوں میں اضافے کو خطے کی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا ہے۔حیرت ہے کہ حکام اور ذمہ داران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی اور وہ اس ضمن میں بستر مدہوش پر لیٹے پڑے ہیں۔محکمہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق صارفین کے لیے اشیا کی قیمتوں میں اپریل میں ایک سال قبل کے مقابل 36.4 فیصد اضافہ ہوا جو کہ 1964 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہے۔اف خدایا کہ 1964کے بعد سے اب تک مہنگائی بلند ترین سطح پر ہے اور غریب سسک رہے ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح نے خطے کے دوسرے ملکوں مثلا سری لنکا،بنگلہ دیش،چین،نیپال اور بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جہاں قیمتیں کم ہو ئی ہیں۔پاکستانی روپیہ کا عالمی سطح پر بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں شمار ہونے لگا ہے۔ اسحاق ڈار بھی کوئی کرشمہ دکھانے یا معجزہ برپا کرنے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ انہوں نے بھی بہت بلند و بالا دعوے کئے تھے۔کہا جاتا ہے اپریل میں ٹرانسپورٹ کرایوں میں56.8 فیصد اضافہ ہوا جب کہ کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی میں ایک سال قبل کے مقابل 48.1 فیصد اضافہ ہوا۔کپڑوں اور جوتوں کی قیمتوں میں21.6 فیصد، رہائش، پانی اور بجلی کی قیمتوں میں 16.9 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیکس اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان میں مہنگائی مزید بڑھنے کے خدشات اور وسوسے بھی موجود ہیں۔ہمارے نابغہ روزگار معاشی ماہرین نے اس کا حل یہ نکالا کہ ریاستی بنک کو استعمال کیا مگر پھر بھی مہنگائی کم نہ ہوئی۔قیمتوں کے دباو¿ پر قابو پانے کےلئے سٹیٹ بنک نے گزشتہ ماہ شرح سود کو بڑھا کر 21% کر دیا جو مرکزی بنک کے 1956 کے اعداد و شمار کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال سیلاب کے بعد ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر بھی دیکھی گئی جو سراسر اور صرف غریبوں اور مزدوروں پر بلائے ناگہانی بن کر نازل ہوئی۔خوشحال،مالامال اور فارغ البال طبقے کو تو کوئی اثر نہیں پڑا مگر غریب کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی ہے۔مہنگائی حکومت پر مزید دباو ڈال رہی ہے کہ میں بڑھ رہی ہوں لیکن حکمران اسے لگام ڈالنے یا غریبوں کو کوئی سہولت دینے میں تاحال سنجیدہ نظر نہیں آتے۔ایسی صورت میں موجودہ حکومت الیکشن خاک جیتے گی؟ جبکہ ان کے سیاسی مخالف عمران خان قبل از وقت انتخابات چاہتے ہیں اور انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔ایسی صورت میں ایسا نہ ہو کہ یہ مہنگائی حکومت اور حکمرانوں کو لے ڈوبے۔مہنگائی کی وجہ سے ہر شعبہ متاثر ہوا ہے اور عوام کی قوت خرید میں کمی آئی ہے اور بڑی تعداد میں شہری مدد کے خواہاں ہیں۔یقین جانیئے کہ غریب تو غریب اب متوسط طبقہ بھی خط غربت کی لکیر سے نیچے لڑھک آیا ہے۔جن لوگوں کے پاس رہنے کے لئے اپنی رہائش گاہیں یا مکان نہیں ،وہ دہرے بلکہ سہرے عذاب میں مبتلا ہیں۔ایسے لوگ جو اپنے گھروں سے محروم ہیں وہ زیادہ تر متوسط طبقے سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔طرفہ تماشا یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں میاں نواز شریف نے لندن سے براہ راست شہباز شریف کو ہدایت بھی کی تھی کہ مہنگائی میں غریب عوام کو ریلیف دیا جائے اور اس ضمن میں ایک خصوصی پیکج تشکیل دیا جائے۔شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی تھی کہ عوام کے لئے جلد مالیاتی پیکج لا رہے ہیں جو مہنگائی سے ریلیف دے گا۔سوال اٹھانے والے سوال اٹھاتے ہیں کہ وہ پیکج کہاں ہے ؟مسلم لیگ ہو یا پیپلز پارٹی،دونوں کا زیادہ ووٹ بنک مڈل طبقہ میں ہے اور یہی طبقہ مہنگائی سے مٹ رہا ہے۔
خلق خدا مٹ جائے گی تو انصاف کرو گے
منصف ہو تو پھر حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے