غزہ میں فلسطینی مسلمانوںکی بدترین نسل کشی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ میں 60 روزہ نئی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے لیکن اس کے باوجود فلسطینیوںپرحملے ہورہے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیز نے فلسطین کی صورتحال پر انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جدید تاریخ کی سب سے ظالم نسل کشی کا ذمے دار ہے فرانسسکا البانیز نے کہا کہ تمام ممالک اسرائیل پر ہتھیاروں کی مکمل پابندی عائد کریں۔ریاستیں اسرائیل سے تمام تجارتی معاہدے اور سرمایہ کاری تعلقات معطل کریں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں 60 روزہ نئی جنگ بندی کی پیشکش پر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو جنگ بندی پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر حماس کا مکمل خاتمہ کرنے کا اعادہ کیا ہے اس کا کہناہے کہ حماس نہیں ہو گی تو غزہ میں فلسطینیوں کا کوئی حمایتی بھی نہیں ہوگا ۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے کیلئے تیار ہیں۔ امریکی صدرٹرمپ نے حماس کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں بہت سی امداد بھیجنے کا عندیہ ظاہرکیاہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ آئندہ ہفتے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ہوسکتا ہے، غزہ سے متعلق بہت کچھ کرنا ہے۔ ایک طرف تو امن کی باتیں ہورہی ہیں دوسری طرف امریکی خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں امدادی مراکز پر تعینات امریکی سیکیورٹی کنٹریکٹرز نے خوراک کیلئے جمع بھوک سے نڈھال فلسطینیوں پر براہِ راست گولیاں چلائیں، اسٹن گرینیڈز اور مرچ اسپرے کا بھی استعمال کیا۔یہ اقدامات بغیر کسی واضح خطرے کے کیے گئے۔کنٹریکٹرز کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کو مبینہ طور پر کسی بھی مشتبہ شخص کی تصویر لینے کی ہدایت دی گئی تھی، جسے بعد میں ڈیٹا بیس میں شامل کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی حمایت یافتہ اور امریکی امداد سے چلنے والی غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن نے انٹیلی جنس جمع کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے امریکی حکومت اس ادارے کو گزشتہ ماہ 30 ملین ڈالر کی امداد فراہم کر چکی ہے۔ بہرحال عالمی مبصرین کا خیال ہے کہ جب تک مسلم حکمران ملکر مظلوم فلسطینیوںکے حقوق کیلئے آوازنہیںاٹھاتے یہ منظرنامہ تبدیل نہیں ہوگا ۔ ایک طرف غزہ میں بیگناہ فلسطینیوں کے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے تو دوسری جانب بے شرم اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اشتعال انگیز بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم مغربی کنارے میں یہودی اسرائیلی ریاست بنائیں گے۔ ہمیں کمزور اور نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے الی دہشت گرد تنظیموں کیلئے یہ ہمارا فیصلہ کن ردعمل ہے۔مظلوم فلسطینی ہوں یا کشمیری یا پھرظلم کا شکار ہر ذی روح۔ ظلم تو پھر ظلم ہوتاہے ظلم کی ہرشکل کے خلاف جدوجہد فرض ہے لیکن وہ لوگ کتنے بے حس ہیں جن کی آنکھوں کے سامنے بچوں کی معصوم مسکراہٹیں آہوں اور سسکیوں میں بدل جائیں تو ان کے چہرے کا رنگ بھی نہ بدلے ان سے تو وہ پتھر ہی اچھے ہیں جو حالات کی تاب نہ لاکر گول ہوجاتے ہیں، غزہ میں تباہ حال شکستہ عمارتوں کے ملبے تلے دبی ننھی لاشیں اسرائیلی جارحیت پر عالمی بے حسی پر نوحہ کناں ہیں۔ غزہ کی فضائیں اْن بچوں کی سسکیوں سے بوجھل ہیں ان حالات میںغزہ میں فلسطینی مسلمانوںکی بدترین نسل کشی روکنے کیلئے جتنی جلدی جنگ بندی ہوجائے بہترہے۔
غزہ میں جنگ بندی کی نوید
