پاکستان خاص خبریں

فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیس ، سپریم کورٹ کا ملزمان سے غیر انسانی سلوک نہ کرنے کا حکم

فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیس ، سپریم کورٹ کا ملزمان سے غیر انسانی سلوک نہ کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیس میں حکم دیا ہے کہ ملزمان سے غیر انسانی سلوک نہیں ہوسکتا۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی۔ملٹری کورٹس میں ملزمان سے ملاقاتوں کے فوکل پرسن برگیڈیئر عمران عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ایک ملزم کو فیملی سے نہیں ملنے دیا گیا، اس کا پانچ سالہ بچہ فوت ہوگیا۔جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب انسانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک نہیں ہوسکتا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ پہلے بتاتے تھے ہر ہفتہ ملزمان کی فیملی سے ملاقات ہوتی ہے، آپ ملزمان کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری کیوں نہیں رکھتے؟اٹارنی جنرل نے ملزمان سے آج اہل خانہ کی ملاقاتوں کی یقین دہائی کرواتے ہوئے کہا کہ ہفتے میں ایک دن ملزمان سے انکے اہل خانہ ملاقات کر سکتے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ کو ہمیں اصل فیصلہ میں غلطی دکھانا ہوگی، اپیل میں عدالت نے اصل فیصلہ میں غلطی کو دیکھنا ہوتا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے حکم دیا کہ ملزمان کیساتھ غیر انسانی سلوک نہ برتا جائے، ملزمان کا اگر جسمانی ریمانڈ ختم ہو گیا ہے تو وہ جیل میں کیوں نہیں ہیں؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ملٹری کورٹس میں جوڈیشل ریمانڈ نہیں دیا جاتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے