کالم

قدرتی وسائل پرانحصارکرناہوگا

ajaz-ahmed

اگر ہم غور کریں تو پاکستانی حکمرانوں کی نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے قوم دو ارب ڈالر کےلئے کتنے ذلیل اور رسوا ہورہے ہیں نتیجتاً اس رقم کی حصول کےلئے آئی ایم ایف کے دباو¾ پر اورآئے دن غُربت کے چکی میں پسے ہوئے عوام پر بجلی، گیس، ڈیزل اور پٹرول کے بم گرائے جارہے ہیں۔اگر ہم پاکستان کے اپنے وسائل پر سوچیں تو اس وقت پاکستان دنیا میں معدنیات پیدا کرنے میں 9 ویں نمبر پر ہے۔پاکستان میں اس وقت 66ٹن سونا ، 3000 میٹرک ٹن چاندی، قدرتی گیس 105 ٹریلین معلب فُٹ ، پٹرولیم 2 ہزار ارب ڈالر( کراچی جیوانی تیل کے ذخائر 2 ہزار ارب ڈالر) پانی سے ایک لاکھ میگا واٹ ،سندھ اور بلو چستان کے 2000 کلو میٹر ساحلی علاقے سے ہوا سے 50 ہزار میگا واٹ اور ایک مربع میٹر پر دھوپ سے ایک کلو واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کر نے کی صلاحیت موجود ہے۔ 66 ملین جانوروں کے گوبر سے گھریلو سطح پر توانائی کی 70 فی صد ضروریات پو ری کرنا،پاکستان کا کل رقبہ تقریباً 9لاکھ مربع کلومیٹر ہے جس میں6لاکھ مربع کلومیٹر پہاڑی، صحرائی اور ریگستانی ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے تیل، گیس اور معدنیات جیسے بے تحا شاوسائل پو شیدہ فر مائے ہیں۔ اگر پاکستانی بنجر اور غیر آباد علاقے کو کا ر آمد بنا گیا توجنوبی ایشاءکی غذائی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں ۔ پاکستان میں تقریباً 190 بلین ٹن کا اعلی درجے کا کوئلہ موجود ہے ، جو سعودی عرب، کویت ، ایران، عراق اور کنیڈا کے 700 بلین بیرل خام تیل کے برابرتوانائی کا حا صل ہے ۔ اس سے اگردو لاکھ میگا واٹ بجلی بنائی جائے ،تو اسکو ہم آئندہ 100 سال تک بروئے کار لا سکتے ہیں ۔ کو ئلے، سونے اور چا ندی کے علاوہ وطن عزیز میں بے تحا شا معد نیات ہیں ، مگر نالائق حکمرانوں نے اس سے بھی استفاد ہ نہیں کر سکے۔ پاکستان میں کھر بوں ڈالر کی معدنیات میںانٹی مونی 90 ملین ٹن، کرومائیٹ 3 ملین ٹن، تانبا 2ہزار ملین ٹن ، لوہا ایک ہزار ملین ٹن، لیڈ زنک 25 ملین ٹن میگا نیز ایک ملین ٹن، ایلومینیم 100 ملین ٹن ، لیتھیم خلیجی ممالک کے تیل سے زیاد، مکران گوادر سٹریٹیجک لوکیشن ، یرونیم 2ہزار ارب ڈالر، پلاٹینیم کوئٹہ زیارت ۱یک ہزار ارب ڈالر،کرومائیٹ جپسم ، سلیکان، فاسفیٹ، ایسبسٹاس، چاک ، فلورائیڈ،ایلومینیم،سوپ سٹون ،نمک، سولر سالٹ، میگنی سائٹ سٹون، چائنا کلے، گرینائٹ ، ماربل، اونیکس، جم سٹون، ریڈیم ، روبی، ڈالکو مائیٹ، نپتھلین، ایمریلڈ، پیریڈیٹ ، کرومائیٹ سلفروغیرہ شامل ہیں ۔ فی الوقت ہماری قومی معیشت میں معدنیات کا حصہ 50.فیصد ہے، اگر مزید محنت کی جائے تو یہ جی ڈی پی کا40فیصد بڑھا کرملکی وسائل میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔ پاکستان میں نمک کی دنیا کی سب بڑی کان مو جو د ہے۔ سلیکان جو پاکستان میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ،دور جدید میں الیکٹرانک صنعت کی ریڈیو ٹی وی کمپیوٹرز اور دوسری الیکٹرانکس چیزوں کے سرکٹ بنانے کا بنیادی جُز ہے ۔ اگر اسکو بروئے کار لایا گیا تو اس سے الیکٹرا نکس اور شمسی توانائی کی مد میں انقلاب بر پا کیا جا سکتا ہے۔ لیتھیم جو بیٹریوں بنانے کےلئے استعمال کی جاتی ہے ۔پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے چار مو سم بھی عطا کئے ہوئے ہیں جس میں گر می، سر دی، بہار اور خزان شامل ہیں ۔ان چاروں مو سموں کے اپنی اپنی فصلیں ہو تی ہیں ۔ پاکستان میں تقریباً 70 فیصد لوگ زراعت سے وابستہ ہے ، یہاں پر زراعت سائنسی بنیادوں پر استوار نہیں، جسکی وجہ سے ہماری فی ایکڑ پیداوار دوسرے ترقی یا فتہ ممالک کی نسبت بُہت کم ہے۔مگر اسکے باوجود بھی پاکستان میں اعلیٰ قسم کا چاول، کپاس، تمباکو، سبزیاں، پھل،مکئی اور دوسری خوراکی اجنا س بکثرت پیدا ہو تی ہیں۔اگر زراعت کو جدید سائنسی لائنوں پر چلا جائے تو ہم زراعت کو مزید بہتر کر سکتے ہیں۔ نو جوان جو کسی ملک کا اثاثہ ہو تے ہیں۔ یواین ڈی پی کے مطابق پاکستان کی 22کروڑ آبادی میں14 کروڑ جوان ہیں۔ مگر بد قسمتی سے اس وقت ملک کے بُہت زیادہ نو جوان بیروز گار ہیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پڑھے لکھے نوجوانوں کوباہر بھیج کر ملک کےلئے زر مبادلہ کمائیں ۔ دنیا کی ایکسپورٹ تقریباً 28 ہزارارب ڈالر ہے ۔ جس میں پاکستان کا حصہ تقریباً 25 ارب ڈالر ہے۔ پاکستان کا عالمی بر آمدات میں پاکستان کا حصہ13 0. سے 0.18فیصد ہے ۔ میرے خیال میں جنوبی ایشیاءمیں پاکستان بر آمدات کے لحا ظ سے سب نیچے ہے ۔اس وقت بھارت کی بر آمدات 90بلین ڈالرز ہیں ، بنگلہ دیش 40 بلین ڈالرز، اور سری لنکا کی 12 بلین ڈالر ز ہے۔ اگر ملک میں سستی بجلی اور گیس ہو اور ہماری خا رجہ پالیسی ٹھیک ہو تو پاکستانی مصنوعات کی بر آمد 400 فیصد تک بڑ ہائی جا سکتی ہے ۔ سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیل رقوم تقریباً 20 سے 25 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے سمندر پار پاکستانی بھارت اور دوسرے ممالک کی نسبت کم پڑھے لکھے اور ہنر مند نہیں ہوتے ،جسکی وجہ سے بیرون ممالک میںوہ اپنی مارکیٹ اور ڈیمانڈ نہیں بنا سکتے۔ زیادہ تر سمندر پار پاکستانی یا تو ڈرائیور اور یا مزدور ہوتے ہیں۔ موجودہ حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر اپنی نئی نسل کو ٹیکنیکل اور وو کیشنل تعلیم دینی چاہئے تاکہ یہ یو رپ اور مڈل ایسٹ ممالک کی کھپت پو ری کر سکیں اور اللہ کے فضل و کرم سے ترسیل رقوم 400فیصد تک برہائی جا سکتی ہے۔اسکے علاوہ پاکستان کی اقتصادیات اُ س وقت تک اچھی نہیں ہو سکتی جب تک ہمارے حکمران جس میں نواز شریف زرداری اور دوسرے لوگ شامل ہیںباہر سے پیسے نہ لائیں اور وطن عزیز میں سرمایہ کاری نہ کریں ۔ اسکے علاوہ اگر ملک میں سیا حت کو ترقی دی جائے تو ملکی وسائل کو بڑھایا جا سکتا ہے ۔ اس وقت پو ری دنیا میں تقریباً 40 کروڑ لو گ سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہیں اور صنعت سے دنیا کو 650 ارب ڈالر کی آمدنی ہو تی ہے ۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو زرعی اور معدنی اجناس کی طرح 500عالمی سطح کی بین الاقوامی جگہوں سے بھی مالا مال کیا ہے ۔ اگر ملکی حالات ٹھیک ہوں تو سیاحت سے سالانہ 15 ارب ڈالر کی آمدنی آسکتی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri