عمران خان نے 26نومبر کو حقیقی آ زادی لانگ مارچ کے آخری مرحلے میں راولپنڈی میں جمع ہونے کی کال دے رکھی تھی لوگ ایک بار پھر خان صاحب کی طرف دیکھ رہے تھے کہ نہ جانے وہ کیا کال دیں گے جلسے یا دھرنے کی تیاریاں جاری تھیں آخر 26 نومبر کا دن آ پہنچا صبح سویرے ہی لوگوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا کارکن بڑے پر جوش تھے ٹی وی چنلز مختلف شہروں سے ورکرز کی روانگی کے مناظر دکھا رہیے تھے ان کی انواع و اقسام کے ناشتوں سے تواضح کی جا رہی تھی ملک بھر کے تمام پراہیویٹ ٹی وی چینلز کی اسکرینز پر صرف پی ٹی آی کا جلسہ ہی ڈسکس کیا جا رہا تھا انتظامیہ بھی بڑی متحرک نظر آ رہی تھی سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گیے تھے۔ اسلام آباد کو کنٹینروں کی دیوار بنا کر بند کر دیا گیا تھا اسلام آباد انتظامیہ نے سخت شرائط پر جلسے کی اجازت دی تھی۔ شمس آباد کے علاقے میں بارانی یونیورسٹی کے قریب اسٹیج تیار کیا گیا تھا۔ عوام کو متحرک رکھنے کے لیے پی ٹی آی رہنما تقاریر کر رہے تھے عمران خان سخت سیکیورٹی میں اسٹیج پر تشریف لائے انہیں چلنے میں دشواری ہو رہی تھی عمران نے اپنے خطاب میں ساڑھے تین سالہ دور کا اتحادیوں کی حکومت کے سات ماہ سے تقابلی جاہزہ لیا ان کے لہجے میں تلخی نہیں تھی بلکہ ٹھراو تھا ۔ امریکہ برطانہ اسکینڈے نیوین ممالک کی جمہوری آزادیوں اور نظام انصاف کاحوالہ دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ نیب کا ادارہ میرے ماتحت نہیں تھا اپنی بے بسی کا اظہار کیا ۔انہوں نے امریکی سازش کے زریعے ان کی حکومت گرانے اور سائفر کا پوری طرح دفاع کیا انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات اس وقت تک نہیں سدھر سکتے جب تک ملک میں انتخابات نہیں ہو جاتے ورنہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا ۔ انہوں نے اسلام آباد نہ جانے اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینے کا اہم اعلان کیا انہوں نے کہا کہ ہماری حقیقی آزادی کی تحریک جاری رہے گی۔اب عمران خان نے ایک اچھی سیاسی چال چلی ہے، ہمیں اس اعلان کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ بحر حال چار زندگیاں لینے کے بعد اس لونگ مارچ کا ڈراپ سین ہو گیا ۔آنے والے دنوں میں سیاسی جوڑ توڑ ہو گا کیوں کہ آصف زرداری بھی میدان میں آ چکے ہیں ۔9 اپریل کے عدم اعتماد کے بعد عمران خان نے پاکستان کے ہر ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔چیف الیکشن کمشنر کو اپنے نشانے پر رکھا پاک فوج کے سربراہ کو کبھی ہینذلر کہا کبھی تاریخی کرداروں میر جعفر اور میر صادق کے نام سے تشبیہ دی۔ اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا۔ جلسوں میں کاغذ لہرا کر کہا کہ امریکہ نے سازش کرکے مجھے حکومت سے نکلوایا ہے۔ لاہور سے شروع ہو نے والا حقیقی لونگ مارچ وزیرآباد پہنچا تو کنٹینر پر فارنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور عمران خان زخمی ہو گیے۔ ۔ اپنی سیاسی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو پی پی کے بانی ذولفقار علی بھٹو کو ضیا الحق نے قتل کے کیس میں پھانسی دلوا دی جسے اب بھی عدالتی قتل کہا جاتا ہے ۔تھوڑے بہت ہنگامے ہوئے پھر خاموشی چھا گئی۔ حالانکہ پی پی کے ووٹرز پورے پاکستان میں موجود تھے اسی طرح محمد خان جونیجو کو ضیا الحق نے بیرون ملک دورے سے واپسی پر ایر پورٹ پر ہی فارغ کر دیا تھا ۔انیس سو ننانویں میں پرویز مشرف نے نواز شریف کو اقتدار سے نکالا تو تھوڑا بہت احتجاج ہوا پھر خاموشی چھا گئی اور مشرف آٹھ سال تک ملک پر مسلط رہیے۔سپریم کورٹ کے فیصلوں کے نتیجے میں یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو اقتدار سے الگ کیا۔ وہ خاموشی سے گھر چلے گے۔عمران خان نے اقتدار سے نکلنے کے بعد طویل احتجاج کیا جس کا مقصد یہ تھا کہ حکومت جلد انتخابات کا اعلان کرے انہوں نے ہر حربہ استعمال کرکے دیکھ لیا لیکن ان کی کوئی بات نہ مانی گئی اور لانگ مارچ کا ڈراپ سین ہو گیا ۔آرمی کی کمانڈ تبدیل ہو چکی ہے ڈی جی ای ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے فوج کے غیر سیاسی ہونے کا اعلان کر چکے ہیں اب آین اور قانون کی حکمرانی ہو گی اور آنے والے دنوں میں ملک میں معاشی اور سیاسی استحکام آئے گا۔ ماحولیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی امداد کے لیے فنڈ کے قیام کا فیصلہ کیا ۔ جس سے متاثرہ ممالک کی امداد کی جایے گی وزیراعظم شہباز شریف نے کوپ 27 کانفرنس میں شرکت کی تھی اور شرکاء کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ تیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہیے ۔یہ موجودہ حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہیے۔ جس میں پی پی کی سینڑ اور وفاقی وزیر شیری رحمان نے اہم کردار ادا کیا۔ اس سے قبل حکومتی کوششوں سے پاکستان گرے لسٹ سے نکل چکا ہیے۔ شوگر مل مالکان کا مسلسل اصرار تھا کہ اضافی چینی برآمد کی جاے ۔ مل مالکان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ چینی ایکسپورٹ کرنے کے بارے میں مذاکرات ہوہے ۔ حکومت پہلے ملوں کے اسٹاک کا جاہزہ لے گی پھر ایکسپورٹ کا کوی حتمی فیصلہ ہو گا۔چینی کی قیمت میں فی کلو بیس روپے تک اضافہ ہو گیا ہیے ۔ تیل کی پیداوار بڑھنے سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں پانچ فیصد کم ہو گی ہیں یہ کمی عوام تک منتقل کرنی چاہیے۔ ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیں روس سے سستا تیل درآمد کرنا چاہیے تا کہ عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔