وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر اس عزم کا اعاد ہ کیا ہے کہ حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی آبادکاری تک آرام و سکون سے نہیں بیٹھے گی اور ان کی ہر تکلیف ، دکھ اور پریشانی کا مداوا کرے گی ، شہباز شریف سیلاب آنے کے بعد ٹک کر اسلام آباد نہیں بیٹھے بلکہ مسلسل چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان کے دوروں میں مصروف ہیں اور وہاں جاکر متاثرین سیلاب کے دکھوں کو سمیٹنے اور ان کی داد رسی کرنے میں مصروف ہیں ، ان کاموں میں شہباز شریف کا کوئی ثانی نہیں گوکہ بطور وزیر اعلیٰ ان کی جو کارکردگی تھی وزیر اعظم بننے کے بعد اس جیسی کارکردگی کا مظاہرہ تو ابھی تک انہوں نے نہیں کیا مگر اس کے باوجود یہ کارکردگی بھی لائق تعریف ہے اور کسی سے کم نہیں ، جہاں وہ متاثرین سیلاب کے دکھوں کا مداوا کرتے نظر آتے ہیں وہیں اگر تھوڑی سی نظر کرم بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کم کرنے پر بھی ڈال دیں تو یقینا اس سے بھی کروڑوں عوام کا بھلا ہوگا، متاثرین سیلاب کی بحالی کیلئے دوست ممالک متحدہ عرب امارات ، عوامی جمہوریہ چین ، ترکی ، برطانیہ ، امریکہ اور کئی دیگر ممالک سے فوری رسپانس آیا اور ان ممالک نے امدادی سامان سے لدے پھدے جہازوں کے جہاز پاکستان روانہ کردیئے مگر اس کے باوجود راجن پور کے متاثرین اب بھی یہ گلہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ان تک ابھی سرکاری امداد نہیں پہنچی البتہ غیر سرکاری تنظیموں ایس کے این ٹرسٹ اور الخدمت فاو¿نڈیشن مسلسل ان متاثرین کی بحالی اور آباد کاری میں مصروف عمل ہیں ، اس لئے وزیر اعظم کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے کہ دوست ممالک سے آنے والے امداد ی سامان کو اصل متاثرین تک پہنچنا چاہیے اور غیر مستحق کے افراد کے ہاتھوں تک نہ پہنچے کیونکہ اس سے جہاں مستحق افراد کی حق تلفی ہوگی وہاں یہ عمل حکومت کی بدنامی کا بھی موجب بنے گا، وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں سیلاب کے متاثرہ اضلاع کے دورے کے دور ان بحالی کے اقدامات میں سرگرم مزدوروں کےلئے 50، 50 لاکھ روپے کے انعامات کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ بحالی کا کام قومی خدمت ہے جس کےلئے پوری قوم آپ کو دعائیں دے رہی ہے، ایسے وقت میں سب کا متحد ہونا انتہائی ضروری ہے،متاثرہ سڑکوں کو جلد سے جلد بحال کیا جائے گا۔ضلع کچھی میں سیلاب سے ہونے والا نقصانات اور بحالی سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی اور پنجرا پل پر سیلاب متاثرہ روڈ اور اور ریلوے انفرااسٹرکچر کی بحالی کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ انفرااسٹرکچر کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے، انفرااسٹرکچر کی بحالی میں پہلے سے بھی بہتر انداز میں کام کیا جائے گا، پل کی تعمیر کےلئے غیرملکی ماہرین سے مدد لی جائے گی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ یہاں چند سڑکیں بری طرح تباہ ہو چکی ہیں، ان کی فوری طور پر مرمت کرکے ان پر ٹریفک بحال کیا جائے۔ ضلع بولان میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچائی ہے، یہاں سے سیلاب کی وجہ سے پل بہہ گئے ہیں اور ٹریفک بند ہو گئی۔ این ایچ اے، محکمہ پولیس ، اسسٹنٹ کمشنر نے مکمل تعاون کیا جو قابل تعریف ہے۔ سیلاب کی بڑی آفت کے بعد لوگوں نے جذبے اور پوری لگن کے ساتھ متاثرین کی خدمت کی، مصیبت کا وقت جب آتا ہے تو پوری قوم اکٹھی ہو جاتی ہے اور سب دن رات ایک کر کے متاثرین کی امداد کرتے ہیں۔یہاں پر گیس کی پائپ لائنوں کی بحالی بھی جلد ہو جائے گی ، گیس کی بحالی کیلئے بھی 10 لاکھ روپے کا اعلان کرتا ہوں۔سیلاب نے اپنی جو تباہ کاریاں پھیلانی تھی وہ تو پھیلا کر چلا گیا اب اصل مسئلہ متاثرین کی بحالی اور آباد کاری کا پیش نظر ہے ، حکومت کو جلد از جلد ان متاثرین کی آباد کاری اور بحالی کیلئے کام کرنا ہوگا، وزیر اعظم کی جانب سے متاثرہ علاقوں کے دوروں کے دوران تو مقامی انتظامیہ فوراً متحرک ہوجاتی ہے مگر اس کے بعد روٹین کی کارروائی کے تحت کام چلایا جاتا ہے ، اس موقع مسلح افواج کی جانب سے اپنے متاثرہ بھائیوں کی بحالی اور آبادکاری کیلئے دی جانے والی قربانیوں کو بھی ہم ان سطور کے ذریعے خراج تحسین پیش کرتے ہیں کیونکہ اس سیلاب کے دوران پاک فوج کے پانچ اعلیٰ ترین افسران نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور جام شہادت نوش کیا ، اس کے ساتھ ساتھ ابھی پاکستان آرمی ، پاکستان نیوی اور پاکستان ایئر فورس کے ہزاروں جوان میدان عمل میں ہیں اور اپنے متاثرہ بھائیوں کے خدمت میں چوبیس گھنٹے مصروف ہیں ، اس مصیبت کی گھڑی میں جن جن اداروں نے متاثرین کی مدد کی وہ لائق تحسین ہے اور ان ہی سطور کے ذریعے ہم حکومت سے دست بدستہ گزارش کریں گے کہ ان کیلئے ستارہ امتیاز ، تمغہ امتیاز ، تمغہ خدمت کے انعامات کا درجہ بدرجہ اعلان بھی کیا جانا چاہیے تاکہ یہ پوری قوم کیلئے ایک مثال بنے ، افواج پاکستان ، ایس کے این ٹرسٹ اور الخدمت فاو¿نڈیشن تو یقینی طور پر ان اعزازات کی مستحق نظر آرہی ہے ، ہمارا کام نشاندہی کرنا ہوتا ہے سو قلم کے ذریعے ہم اس ک نشاندہی کررہے ہیں ، اب آگے حکومت کے ذمہ دار کے صوابدید ہے کہ وہ اس معاملے پر کیا پالیسی اختیار کرتے ہیں ۔
ایشیا کپ میں پاکستان کی جیت
دبئی میں ہونے والے ایشیا کرکٹ کا ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم نے اپنی روایتی حریف بھارت کو سنسنی خیز مقابلے میں شکست دے کر یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر کھیل کے میدان میں بھی نیک نیتی سے کام لیا جائے تو نتائج مثبت برآمد ہوتے ہیں ، کل کا کھیل ایک مشکل کھیل تھا جسے پاکستانی کھلاڑیوں نے سخت محنت کے بعد اپنے نام کیا ، اس کھیل کو پوری دنیا میں دلچسپی سے دکھایا گیا کیونکہ یہ دو روایتی حریفوں کا مقابلہ تھا ، بھارت اور پاکستان کے مابین کھیلے جانے والے کھیلوں کے مقابلے محض کھیل نہیں ہوتے بلکہ ایک جنگ کی صورت اختیار کرتے ہیں ، ایشیا کپ ٹی 20 کے سپر فور مرحلے کے اہم میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد شاہینوں نے بھارتی غرور خاک میں ملاتے ہوئے 5 وکٹ سے فتح اپنے نام کرتے ہوئے گزشتہ میچ میں شکست کا بدلہ بھی لے لیا۔دبئی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ بیس اوورزمیں سات وکٹوں کے نقصان پر181رنزبنائے۔ پاکستان نے مطلوبہ ہدف پانچ وکٹوں کے نقصان پر آخری اوور کی ایک گیندقبل حاصل کرلیا ۔امیدہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم فائنل میں بھی اپنی قوم کو مایوس نہیں کرے گی ۔
6ستمبر ، یوم دفاع وطن سے تجدید عہد کا دن
آج پوری قوم 6ستمبر یوم دفاع اس عزم کے ساتھ منارہی ہے کہ اس پاک وطن کی دفاع کیلئے قوم کو جس کی قسم کی قربانی دینا پڑی اس سے دریغ نہیں کرے گی اور وطن کی چپے چپے کے دفاع کیلئے اپنے جانوں ، مال کی قربانی ایک دوسرے سے بڑھ کر پیش کرے گی ، 6ستمبر 1965کی رات کو جب پوری قوم سورہی تھی ہمارے مشرقی ہمسایہ بھارت نے روایتی بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان جنگ کئے بغیر پاکستانی سرحدوں پر ہلہ بول دیا مگر اسے شاید اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اسے آگ اور خون کا دریا عبور کرکے ہی پاکستان میں داخلے کی اجازت ملے گی ، جنگ ستمبر میں چونڈا کے محاذ پر پاکستانی مجاہدوں نے اپنے سینوں پر بم باندھ کر بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنایا اور دشمن کے وار کو روکا ، اسی طرح سترہ دن کے اس لڑائی میں بھارت کو بے آر بی نہر کراس نہ کرنے دی اور پوری جرات اور بہادری کے ساتھ وطن کا دفاع کیاآج ہم پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ وطن کے فاع کیلئے کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے۔