امےر جماعت اسلامی پاکستان سےنےٹر سراج الحق نے وہاڑی مےں اےک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”مسےحا بننے والے لےڈر بار بار آزمائے گئے “ اور انتہا ےہ ہے کہ وہ بار بار خود کو مسےحائی کےلئے بھی پےش کرتے رہے جبکہ اس دوران قوم کے امراض مےں اضافہ ہوتا رہا ،اس لئے آزمائے ہوئے کو آزمانہ جہالت بھی ہے اور بدقسمتی بھی ۔معزز قارئےن دانا لوگوں کا کہنا ہے کہ ہر گھڑی خدا سے ےہی دعا کرو کہ وہ ہمےں بےماری اور مقدمہ سے محفوظ رکھے کےونکہ مقدمہ مےں الجھے لوگ کنگال ہو جاتے ہےں اگر جان کو بھی کوئی عارضہ لگ جائے تو دنےا اندھےر ہو جاتی ہے ۔تندرستی جےسی انمول نعمت کی واپسی کےلئے بڑے جتن کےے جاتے ہےں لےکن جب مرض اےسا ہو جو مرےض کو لاچار کر دے ،مرےض بھی قدےمی ہو ،وقت پر مرض کے علاج سے بھی بے اعتنائی برتی جائے تو پھر مرےض کے شفاےاب ہونے کے امکانات معدوم ہو جاتے ہےں ۔ جب بےمارےاں بھی جسم کو ان گنت چمٹ جائےں ،ان کو بلاروک ٹوک بڑھنے بھی دےا جائے ،بلکہ ان کے پروان چڑھنے کےلئے خود سازگار ماحول پےدا کر کے سالہا سال جسم کی بے ضرر زمےن مےں جڑوں والے کےنسر نما پودوں کی آبےاری کر کے ان کو تناور درخت بنا دےا جائے اور پھر ےہ درخت بلڈوزروں اور کرےنوں سے بھی نہےں اکھڑتے ۔مرےض کو پہلے مرحلے مےں تو ےہ طے کرنا ہوتا ہے کہ جو بےماری ہے اس کے بہترےن معالج کون اور کہاں دستےاب ہےں ۔مرض کی تشخےص کوئی ماہر معالج ہی کر سکتا ہے اور مرےض کو امراض کی ےلغار مےں جگہ جگہ شفا خانے نظر آتے ہےں ۔ہر معالج کہتا ہے کہ مےں ہی اس بےماری کا خصوصی معالج ہوں ۔مےرے پاس اس بےماری کے ان گنت نسخے ہےں ۔جب وہ بھی شافی علاج کرنے مےں ناکام ہو جاتا ہے تو پھر دوسرے معالج کا رخ کےا جاتا ہے اور بالآخر ےہی حقےقت منکشف ہوتی ہے کہ چونکہ مرےض اور مسےحا اےک ہی مرض کا شکار ہےں تو پھر اےسے مسےحا سے بےماری سے نجات کی توقع کرنا فضول ہے ۔وطن عزےز خدا داد پاکستان کا بھی ےہی المےہ رہا ہے کہ ےہاں لاتعداد بےمارےوں کو پھلنے پھولنے دےا گےا ۔پاکستان مےں بسنے والی بے بس قوم کو کتنے ہی جان لےوا عوارض لا حق ہےں ۔مہنگائی ،بےروزگاری ،بد عنوانی ،کرپشن ،افلاس ،جہالت ،نہ کوئی ہمدرد ہے نہ غمگسار ، بلوچستان مےں انتظامےہ ،آباد کاروں ،انتظامےہ اور فوج پر حملے ،پنجاب مےں دہشت گردی ،سرحد مےں فوج کے خلاف کھلی جنگ ،سندھ مےں لسانی گروپوں کو بھڑکانے کےلئے غارت گری ،فرقہ وارانہ فساد اٹھانے کےلئے علماءکی ٹارگٹ کلنگ حتیٰ کہ ا رض پاک کو خون رنگ کر دےا گےا ہے ۔سماج مےں کرپشن اس حد تک در آئی ہے کہ عوام و خاص مےں سے کوئی بھی اس سے مستثنیٰ نہےں ۔جب حکومت کے سارے پرزے ہی کرپٹ اور زنگ آلود ہوں تو عوام کےوں پےچھے رہےں ۔وہ بھی لوٹ مار مےں برابر کے شرےک ہےں ۔چند ٹکوں کی خاطر مسلمان اور پاکستانی ہی اپنے ہم مذہب اور ہم وطنوں کے چےتھڑے اڑانے کےلئے تےار بےٹھے ہےں ۔ہم من حےث القوم اخلاقی اعتبار سے انتہائی پستی مےں چلے گئے ہےں ۔کالم کا آغاز بےماری اور مسےحا سے کےا تھا ۔تارےخ گواہ ہے کہ اس ملک مےں باوردی معالج بھی اکثر و بےشتر آتے رہے ۔ناکام معالج ےعنی سےاستدان اپنی سےاسی حےات کو آب حےات سمجھ کر انہےں طشت مےں رکھ کر پےش کرتے رہے ،پھر ےہ بلند بانگ دعوے کرنے والے جوڑ توڑ کے نسخوں کو آزماتے ہوئے مدت اقتدار مےں توسےع کےلئے ہی کوشاں رہے ۔احتساب کرنے کے دعوے نقش بر آب ثابت ہوتے رہے ۔بےماری کے علاج کےلئے ہمےشہ مہلک نسخے ہی آزمائے جاتے رہے ۔سےاستدان اپنی رنجشوں ،آپس کے جھگڑوں ،کرپشن اور عنان اقتدار سنبھالنے کےلئے منفی ہتھکنڈوں کے آزادانہ استعمال کے باعث ہر بار حکومتی کاروبار چلانے اور عوام کے مسائل حل کرنے مےں ناکام ثابت ہوتے رہے ۔ےہاں تک کہ عوام خود ان کے جانے کی دعائےں کرتے رہے ۔اس کے بعد خاکی وردی والے مسےحا مسند اقتدار پر جلوہ افروز ہو جائےں تو پھر چےخ وپکار کس لےے ۔؟ معزز قارئےن بےماری سے فطرتاً کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے ۔بےماری مےں ٹےنشن نہ لےنا بھی اےک مجرب نسخہ ہے ۔ہمارے سےاستدان بھی ےہ نسخہ اپنا کر ٹےنشن فری ہو گئے ہےں ۔اگر کوئی بےماری زور پکڑتی ہے تو سرکاری خزانے سے غےر ملکی علاج کرانے کو بھی معےوب نہےں سمجھا جاتا ۔خطرناک بےماری کی صورت مےں ہمےشہ مری جےسے صحت افزا مقام مےں قےام کو ترجےح دی جاتی ہے ۔وبائی امراض مےں فلور کراسنگ جےسے نسخے آزمانے سے بھی گرےز نہےں کےا جاتا ،ےہی سبب ہے کہ وطن عزےز کو لگی بےمارےاں پہلے سے سوا ہو چکی ہےں ۔وہ ملک جس کا بانی اپنی اےمانداری اور بے داغ کردارکی وجہ سے جانا جاتا تھا آج اس کا شمار دنےا کے بد عنوان ممالک مےں کےا جاتا ہے ،نہ ہم سےاسی مےدانوں مےں کچھ کر سکے نہ سائنسی مےدانوں مےں ۔وطن عزےز کی ساٹھ فےصد سے زائد آبادی غربت کی لکےر سے نےچے زندگی بسر کر رہی ہے ۔درمےانہ طبقہ بھی پس کر رہ گےا ہے ۔امراءکسی اور ہی دنےا مےں رہ رہے ہےں اور عوام کے حالات سے بے خبر اور لاتعلق ہےں جو کہ خوشحالی کےلئے نہےں زندہ رہنے کےلئے جدوجہد کر رہے ہےں ۔وطن عزےز کے جاگےر دار ،سرماےہ دار اور بےوروکرےٹس اس حد تک طاقتور ہےں کہ اپنے مفادات کو پورا کرنے کی خاطر ہر اچھی پالےسی کو بڑی چالاکی و مہارت سے ناکام بنا دےتے ہےں اس تےزی سے بڑھتے ہوئے چھےننے چرانے لوٹنے کی خواہش مےں حملہ کرتے لوگوں کے خود کشی کے رجحان پر سماج کےلئے سراسےمگیِ و حےرانگی کا عنصر کب کا ختم ہو چکا ہے ۔پاکستان کے قےام کو 76برس گزر چکے لےکن اب تک کسی حکمران نے اپنے کو صحےح معنوں مےں مسےحا ثابت نہےں کےا ۔ہر نےا آنے والا اپنے پےش رو کے عےب اور کرپشن سمےت دی گئی سب بےمارےوں کا رونا روتا ہی نظر آےا ہے لےکن افسوسناک تلخ حقےقت ےہی ہے کہ وہ بذات خود اپنے پےش رو کے عےب اور کرپشن کی پےروی کرتا ہے جہاں اس کے پےروکار اسے چھوڑ کر گئے تھے ۔پاکستان کا ہر باسی اب ےہ سوچنے پر مجبور ہے کہ شاےد سر زمےن پاکستان بانجھ ہو چکی ہے جہاں کانٹے دار درخت ہی پےدا ہو رہے ہےں ۔ےہ دھرتی مےٹھے سائے اور مےٹھے پھل والے درخت اگانے سے محروم ہو گئی ہے ۔کسی نے کےا خوب کہا ہے کہ پاکستان غرےب ملک نہےں نہ ےہاں وسائل کی کمی ہے بلکہ ےہاں راہنماﺅں کے روپ مےں بڑے لوگ رہتے ہےں ۔ہم کوئی اےسا لےڈر پےدا نہےں کر سکے جو قوم کےلئے ٹھنڈا ساےہ ثابت ہو کر قوم کی مسےحائی کا فرےضہ سر انجام دے سکے ۔معذرت کے ساتھ
منزل کی جستجو کوئی مرحلہ نہ تھی
لٹ گئے ہےں جستجو راہبر مےں ہم
اگر دےکھا جائے تو سےاست کسی بھی ملک کا وہ مضبوط ستون ہے جس پر پورے ملک کی عمارت کا انحصار ہوتا ہے لےکن بد قسمتی سے اس ملک کی سےاست مےں عوام کا کہےں بھی ذکر نہےں ملتا ۔عوام سےاست اور سےاستدانوں کا وہ مظلوم طبقہ ہے جو پے در پے قومی سانحات سے دوچار بدترےن حالات کی چکی مےں پسنے پر مجبور ہےں ۔تارےخ انسانےت مےں اےسے مسےحا بھی ملتے ہےں جنہوں نے قوم کو زےرو سے ہےرو بنا دےا ۔ چےن اور روس کے قائدےن نے پورے قومی اور بےن الاقوامی نقشے کو بدل کر اپنی شناخت و حےثےت کو دنےا مےں اےک نےا رنگ اور آہنگ عطا کر دےا ۔قائد اعظمؒ ،علامہ اقبالؒ ،اور سرسےد احمد خان جےسے بے داغ کردار کے شاہکار مسےحا قومی اور ملکی مفاد مےں اےسی قربانےاں دےتے رہے جو اب بھی ہمارے لےے روشنی کا مےنار ہےں ۔ملک و قوم کے مسائل حل کرنے اور انہےں خون آشام بےمارےوں سے نجات دلانے کےلئے آخر کون سا نظام کارگر ہو گا کہ ہمارا کھوےا ہوا وقار واپس ہو اور دنےا پاکستان کو اےک ناکام رےاست سمجھنا چھوڑ دے ۔صرف عمل ،ارادے اور نےت کی صفائی سے ہی اےسا ممکن ہے ۔ےہاں ہر بار جمہورےت کے نام پر عوام سے دھوکہ ہی ہوا ہے ۔آج وطن عزےز کو چمٹی ہوئی بےمارےوں کے علاج کےلئے اےسی مسےحائی قےادت مطلوب ہے جو اٍن بےمارےوں کا علاج کرنے کی کماحقہ اہل ہو ۔اگر قوم کو اےسی صالح ،نےک ،خداترس ،محنتی اور دےانت دار قےادت مےسر آجائے تو اس کی ترقی و خوشحالی کی راہےں خود بخود ہموار ہوتی جائےں گی پھر نہ اقتصادی بےمارےاں ،بھوک ،ننگ اور افلاس باقی رہ سکتی ہےں نہ توانائی و سےکورٹی کا بحران ۔
کالم
مرض،مرےض اور مسےحا
- by web desk
- اکتوبر 31, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 339 Views
- 2 سال ago