کالم

مسلم لیگ اور مریم نواز میدان میں اتر چکے

اب نرم جستجو کے دن بیت گئے اور گرم گفتگو کا وقت آن پہنچا۔مریم نواز اور مسلم لیگ ن اب کشتیاں جلا کر میدان میں اتر آئے ہیں۔بہاولپور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران ایسا لگتا تھا کہ مریم نواز اب سیاسی حریفوں پر جھپٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔جس طرح شیر شکار کرنے سے پہلے کچھ دیر سستاتا ہے اور پھر یک لخت اپنے شکار کو پنجوں میں دبوچ کر اس کا کام تمام کر دیتا ہے۔مریم نواز کا بہاولپور میں ویسا ہی انداز تھا۔وہی شعلہ بیانی،وہی للکار اور وہی یلغار،وہی عمران خان کی زبان میں اینٹ کا جواب پتھر سے۔ لیگی کارکنان بھی سانس روکے مریم نواز کا خطاب دلجمعی سے سن رہے تھے اور والہانہ نعرے لگا کر اپنی قائد کو حمایت کا یقین دلا رہے تھے۔مسلم لیگ (ن)کی چیف آر گنائزر نے پارٹی کی تنظیم نو کی ذمہ داری سنبھال لی ہے اور وہ اپنی پارٹی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے عوامی اور انتخابی مہم پر نکل کھڑی ہیں۔ جلد یا بدیر عام انتخابات کا میدان سجنے والا ہے اور مسلم لیگ (ن) اس کے لئے ذہنی اور عوامی طور پر تیار ہو چکی ہے۔
لیگی کارکنان کو گرمانے اور ولولہ تازہ دینے کے لئے نواز شریف نے بھی کیا خوب انتخاب کیا ہے۔نواز شریف کا جانشین وہی ہو سکتا ہے جو عوام کا حق حکمرانی دبانے والوں سے ٹکر لے سکے۔نواز شریف کے جانشین میں دوسری اولین شرط اور خوبی یہ بھی ضروری ٹھہری کہ عوام کا ہجوم بھی کشاں کشاں اس کی جانب کھنچا چلا آتا ہو۔آئندہ ایام میں مسلم لیگ (ن) کی کمان وہی سنبھالے گا جس پر عوام اپنی جان نچھاور کرتے ہوں،جسے کارکنان پسند کرتے ہوں ۔اس میں اب کوئی دو آرا نہیں رہی کہ مریم نواز ہی اب نواز شریف کی جانشین ہونگی۔انہوں نے اپنوں اور بیگانوں سبھی سے اپنی قیادت کا لوہا منوا لیا ہے۔حامی تو حامی اب حریف بھی مانتے ہیں کہ آگے چل کر مسلم لیگ (ن) کی سربراہی مریم نوا ز کو ہی زیبا ہے۔ظاہر و باہر ہے جس شخصیت نے کٹھن وقت اور کڑے موسموں میں پارٹی کو زندہ رکھا ہو،اپنے قائد نواز شریف کے لئے اپنی جان پر کھیل گئی ہو،کسی مقام یا مرحلے پر مصلحت کا شکار نہ ہو ئی ہو ،وہی پارٹی کی رہنمائی کے لئے مفید اور موزوں رہے گی۔بہاولپور میں لیگی کارکنوں سے خطاب کے دوران مریم نوازکی گھن گھرج،لہجے کا اتار چڑھا اور الفاظ کا چنا صاف بتا رہا تھا کہ نوا ز شریف کے بیانیے پر کھل کر بات ہو گی اور ملک وقو م کو لوٹنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
مریم نواز نے کہا مجھے علم ہے پاکستان میں مہنگائی ہے ،اس کا مجھے نہ صرف احساس ہے بلکہ دل کو تکلیف بھی ہے،آٹا، چینی، پٹرول اور گھی سمیت تمام اشیا مہنگی ہیں، جب آپ کے گھروں میں پریشانیاں آتی ہیں تو اس سے بڑی پریشانیاں ہمارے دلوں پر آتی ہیں،مگر ہمیں یہ ضرور دیکھنا چاہیے کہ جو مشکل فیصلے کیے جارہے ہیں اس کی وجہ کیا ہے؟ 2018 سے 2022 تک جن حالات سے ملک گزر کر آیا ہے، شکر کریں پاکستان بچ گیا،پاکستان تباہی کے دھانے تک پہنچ کر واپس آیا ہے ورنہ یہ تو اگلے 12 برس کا منصوبہ بنائے بیٹھے تھے،آج اگر ہمیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا پڑتی ہیں تو اس کی وجہ آئی ایم ایف سے کیا گیا وہ معاہدہ ہے جو عمران خان نے کیا تھا ،اس کے بدلے نہ صرف ملک کی تقدیر آئی ایم ایف کے حوالے کی گئی بلکہ ملک کو بھی گروی رکھ دیا۔
ہمارے لیے بہت آسان تھا کہ جس دن عمران خان نے اسمبلیاں توڑیں ہم الیکشن میں چلے جاتے، اگر اس وقت الیکشن میں جاتے تو دو تہائی اکثریت سے جیت کر آتے،جو شخص ملک کو سری لنکا بنانے کی خواہش رکھ کر بیٹھا ہے، شہباز شریف اور نواز شریف نے پاکستان کو سری لنکا بننے سے بچایا ہے،جس گروہ نے ملک کو بے دردی سے لوٹا ہے ،وہ عمران اور اس کے سہولت کار پانچ کا ٹولہ تھا، اس پانچ کے ٹولے میں چاہے۔، ڈیم والا بابا ہو، عمران ہو یا اس کی دو بےساکھیاں ہوں، یہ تمام کے تمام اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا اگر یہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) الیکشن سے ڈرتی ہے تو سن لیں !اب مسلم لیگ (ن) میدان میں اتر چکی ہے اور جب بھی انتخابات ہوئے مسلم لیگ (ن) کلین سویپ کرے گی۔ہرگز ہر گز کوئی کلام نہیں کہ نواز شریف ،مریم نواز ،شہباز شریف اور دیگر لیگی قائدین اب ذہنی طور پر انتخابی میدان میں اتر نے کے لئے تیار ہو چکے ہیں۔انتخابی منصوبے بن چکے،زائچے ترتیب دیئے جا چکے اور اپنے کھلاڑیوں کو میدان میں اتارا جا چکا ہے۔ہمارے ذرائع کے مطابق مریم نواز نے پارٹی کو مستحکم کرنے کےلئے لیگی رہنماں سے تجاویز بھی مانگ لی ہیں ۔اب عمران خان کے بیانیے پر مسلم لیگ (ن) اپنا نیا بیانیہ سامنے لائے گی۔مریم نواز نے پارٹی کو آئندہ ہونے والے قومی اسمبلی کے33 حلقوں ، پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کےلئے تیاریوں کی بھی ہدایت کر دی ہے۔کہا جاتا ہے مریم نواز نے پختونخوا اور پنجاب کے پارٹی صدور سے 2008سے اب تک کے امیدواروں کی تمام تفصیلات طلب کر لی ہیں۔آئندہ انتخابات کے لئے امیدواروں کو ٹکٹ انٹرویو کے بعد دیئے جائیں گے ۔ بقول غالب اڑتی سی اک خبر ہے زبانی طیور کی کہ شاہد خاقان عباسی کے مستعفی ہونے پر بھی پارٹی رہنماں کوان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروا ئی گئی ہے۔ مریم نواز شاہد خاقان عباسی سے جلد ملاقات کر کے ان کے تحفظات دور کریں گی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri