Site icon Daily Pakistan

ملکی مسائل سے نمٹنے کیلئے مشترکہ ایجنڈا ناگزیر

جمہوریت میں فیصلہ عوام ہی کا ہوتا ہے اور سیاسی جماعتوں پر فرضلے کو تسلیم کریں مگر اسی صورت ممکن ہے جب انتخابات شفاف ہوں اور انتخابی نتائج پر کسی جانب سے انگلی اٹھنے کی نوبت نہ آئے انتخابات کے ذریعے رائے دہند گان کو حق رائے دہی کا آزادانہ اور منصفانہ موقع دینا جمہوری عمل کی روح ہے جس طرح شفاف انتخابات مستحکم جمہوری عمل کے لئے ناگزیر ہیں اسی طرح مشکوک انتخابات جمہوریت کے لئے ناقابل تلاشی نقصان کا سبب بنتے ہیں شفاف اور پر امن انتخابات کے ذریعے عوام کے حقیقی اعتماد حامل قومی وصو بائی حکومتوں کا قیام پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت ہے سیاسی استحکام کے نتیجے میں ہی ملک معاشی بحران سے بھی نجات پاسکتا ہے اور باقی پورا نظام مملکت بھی قومی امنگوں کے مطابق چلایا جاسکتا ہے یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ ملک میں اب تک ہونے والے تقریبا تمام انتخابات دھن دھونس دھاندلی بے بنیاد الزام تراشیوں منفی پروپیگنڈے اور طاقتور حلقوں کی جانب سے مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی خاطراختیار کئے جانے والے ہتھکنڈوں کے سبب غیر معتبر قرار پاتے رہے ہیں اسی وجہ سے ملک پون صدی میں بھی پائیدار استحکام کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکا اور آج ہر شعبہ حیات انحطاط کا شکار ہے ارض پاک یوں تو کئی سال سے بحرانوں میں گھرا ہوا ہے مگر گزشتہ ڈیڑھ برس میں حالات کی سنگینی نے جو شدت اختیار کی ہے اس کی مثال ملنا مشکل ہے ملک کے موجودہ سنگین حالات میں تازہ مینڈیٹ کی حامل حکومت درکار ہے جو نئے جذبے اور اعتماد کے ساتھ مسائل کا بھاری پتھر اٹھانے کا عزم کرے وطن عزیز میں گزشتہ چند سالوں کے دوران سیاسی انتشار نے ملک کو جس قدر نقصان پہنچایا ہے اس کی مثال پچھلی کئی دہائیوں میں نہیں ملتی اس سیاسی انتشار کی وجہ سے خود سیاسی جماعتیں بہت بڑے خسارے میں ہیں سیاسی قائدین کی عوامی حمایت اور پسندید گی کے گراف میں کمی واقع ہورہی ہے اور سیاسی کشیدگی کے ماحول کو دیکھتے ہوئے لوگوں کے اعتماد اور توقعات کو بھی شدید ٹھیس پہنچی ہے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی اور بے یقینی ہے اور یہ صرف عام آدمی کا مسئلہ نہیں سرمایہ کار اور صنعت کار طبقہ بھی اس بد اعتمادی کے ماحول سے بری طرح متاثر ہورہا ہے موجودہ حالات میں سیاسی قائدین کی یہ بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ریاست کو سیاست پر ترجیح دیں’ سیاسی انتشار کا خاتمہ کریں اور قومی یکجہتی کا ایسا ماحول پیدا کریں جو ملک کو درپیش مسائل’مشکلات اور بحرانوں سے نکالنے میں معاون ومدد گار ثابت ہو ہم آج سیاسی اور معاشی سطح پر جہاں کھڑے ہیں وہاں ایسا نہیں لگتا کہ کوئی جماعت اکیلی ان حالات سے نمٹ سکتی ہے یکجہتی کا ماحول اور قومی مسائل سے نمٹنے میں تعاون ہی ملک کو موجودہ مسائل سے نکال سکتا ہے مگر ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ قومی مفادات کے لئے جس خلوص کی ضرورت ہے سیاست دان اس سے کہیں پیچھے رہ گئے ہیں ان کا رویہ آج بھی غیر سنجیدہ دعوﺅں یا مخالفین کی ذات پر کیچڑ اچھالنے اور بلیم گیم تک محدود ہے ملک کو اس وقت کسی غیر جمہوری نظام کی وجہ سے مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا نہیں بلکہ سیاسی رہنماﺅں کے درمیان عدم اعتماد اور شخصیت پرستی کی سیاست سے پیدا ہونے والے عوارض کی وجہ سے بے یقینی اور بحران کی کیفیت سے دوچار ہے ملک میں ایسی سیاسی انتشار اور بے یقینی کی فضا پیدا کی گئی ہے کہ جس سے ہر شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے اور یہ صورت حال ملک کی بقا اور سلامتی کے لئے حقیقی طور پر سنگین خطرات کا موجب بن رہی ہے پاکستان کو کسی بڑے بحران اور سیاسی عدم استحکام سے بچانے کے لئے بر دباری’ برداشت’ تحمل اور دانش مندی کی ضرورت ہے جمہوریت کے استحکام، تحفظ، آئین کی حکمرانی اور ملک کے مفاد میں اس وقت مفاہمت اور رواداری کی فضا ضروری ہے موجودہ صورت حال میں استحکام کا ایک نسخہ کار گر ہوسکتا ہے کہ ملک میں سیاسی ہم آہنگی پیدا ہو اور سب مل کر بنیادی مسائل کی جانب توجہ کریں سیاسی جماعتیں سیاست نہیں ریاست بچاﺅ کو اپنا بنیادی مقصد بنا لیں تو یہی اس وقت ملک کی بہترین خدمت ہوسکتی ہے انتخابی سیاست کو انا کی جنگ بنانے کی بجائے اصول پسندی پر عمل کیا جائے تو یہی اصل جمہوریت ہے پاکستان کو درپیش مسائل’ مشکلات اور بحرانوں کے تناظر میں مفاہمتی ماحول کی آج جس قدر ضرورت ہے شاید پہلے کبھی نہیں تھی بلا شبہ ملک کے سیاسی’ معاشی اور سماجی مسائل کا حل کسی ایک جماعت کے پاس نہیں پاکستان میں اسطی سطح پر اس وقت جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ کسی بھی شہری سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ملک میں دو’ تین سالوں سے سیاسی معاشی بحران ساتھ ساتھ چل ہے ہیں مسلسل سیاسی’ اقتصادی بحرانوں کے شکار عوام مضطرب اور بہتری کے شدت سے خواہاں ہیں-عام آدمی کی زندگی مہنگائی’ بیروزگاری اور اقتصادی حالات نے مشکل تر بنا دی ہے-بجلی’ گیس’ تیل اور دیگر ضروریات زندگی کے نرخ آمدنی کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ فوری توجہ اقتصادی بحالی پر مرکوز کی جائے یا سیاسی استحکام پر؟ حقیقت یہ ہے کہ دور جدید کی کسی بھی ریاست میں سیاست اور معیشت آپس میں جڑی ہوتی ہیں اور اسے پولیٹیکل اکا نومی یعنی سیاسی معیشت کہا جاتا ہے ان میں سے اگر ایک مضبوط اور دوسری کمزور ہو یہ بالعموم ممکن نہیں ہوتا درحقیقت پاکستان کو درپیش تمام بحران آپس میں جڑے ہوئے ہیں اگر سیاسی بحران کا حل نکل آئے تو معاشی بحران بھی خود بخود حل ہوجائے گا اس وقت صرف انتخابات کا انعقاد ہی بڑا چیلنج نہیں بلکہ اصل چیلنج انتخابات کے بعد قومی معاملات کو کس طرح چلانا ہے کسی بھی ریاست کی بنیادی کنجی یا کامیابی کانکتہ اس کے داخلی استحکام کے ساتھ جڑا ہوتا ہے کیونکہ داخلی استحکام ہی عملی طور پر اسے دفاعی ‘ خارجی اور داخلی محاذ پر موجود مسائل سے نمٹنے کی حقیقی طاقت فراہم کرتا ہے یہ ہی وجہ ہے سیاسیات میں ایک عمومی تھیوری یہ بھی دی جاتی ہے کہ جو بھی ریاست اپنے داخلی مسائل کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے وہی اپنے خارجی مسائل سے نمٹ کر بہتری کا محفوظ راستہ تلاش کرنے کی بھی صلاحیت قائم کرسکتی ہے تمام سیاست دان’ مبصرین’ تجزیہ نگار اس بات پر متفق ہیں کہ ہمارا بڑا مسئلہ داخلی مسائل سے جڑے عدم استحکام سے ہے داخلی مسائل سے نمٹنا کوئی مشکل کام نہیں۔ اس کے لیے عملی طور پر ایک مضبوط سیاسی کمٹمنٹ ، وژن، سوچ ، فکر ، تدبر ، فہم و فراست ، مضبوط عملی قیادت سمیت ایک واضح اور شفاف روڈ میپ درکار ہے ملک کی ترقی ، سلامتی اور خودمختاری پوری قوم کا مسئلہ ہے اور ہمیں یہ سبق اجتماعی طور پر سوچنا ہوگا کہ ہم کیسے اپنی ماضی او رحال کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر یا دنیا کے تجربات سے سیکھ کر اپنے قومی ایجنڈے کو ایک نئی جہت دیں اس کے لیے ہمیں داخلی مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک مشترکہ ایجنڈا درکار ہے اور یہ ہی ہماری قومی ترجیحات کا حصہ ہونا چاہیے جہاں سب فریقین اپنے اپنے سیاسی اور قانونی یا آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے پاکستان کے مفاد کی جنگ لڑیں او ریہ ہی جنگ ہم سب کی اپنی جنگ ہونی چاہیے۔

Exit mobile version