قارئین کرام! چند دن بعد الیکشن 2024کا انعقاد ہو جائے گا ۔پنجاب کی بھاگ دوڑ کس کے ہاتھ ہوگی بہت سے نام سامنے آرہے ہیں الیکشن کے بعد جو پنجاب کا وزیر اعلی بنے گا کیا وہ محسن سپیڈ جیسی کارکردگی دیکھا سکے گا یہ اب مشکل ہی نہیں ناممکن ہے دیکھائی دیتا ہے عوام کا درد کوئی کوئی رکھتا ہے صاحب جو کارکردگی محسن نقوی کی ایک سال میں سامنے آئی ہے وہ تحریر کررہا ہوں ۔ صوبہ پنجاب کے سوسے زائد ہسپتالوں کی ری ویمپنگ طبی آلات ایم آئی آر سٹی سکین مشینیں کینسر ہسپتال کا قیام پولیس کی ریکارڈ ترقیاں نرسز کی ترقیاں محکموں میں اصلاحات فوڈ اتھارٹی صوفیہ کرام کے مزارات درجنوں فلائی اوور انڈر پاس معذور افراد کی بحالی سڑکیں بھل صفائی مہم زراعت سپورٹس کمپلیکس سفاری پارک چڑیا گھر پولیس تھانے سیف سٹی پراجیکٹ بزنس سینٹر صحافی کالونی سرکاری افسران کی رہائش گاہوں تعلیمی اصلاحات صوبہ کی بہتری کے لیے مختلف قانون سازیوں سمیت سینکڑوں منصوبے محسن سپیڈ کے ایک سال کے دور میں مکمل ہورہے ہیں اگر شہباز شریف حکومت عثمان بزدار حکومت کا ایک سال کا جائزہ لیا جائے تو جو کام صوبہ پنجاب میں محسن سپیڈ کی ایک سالہ نگران حکومت میں ہوئے ہیں۔ وہ کام نہ ہی شہباز شریف کے دور میں نہ ہی عثمان بزدار کے دور میں دیکھنے کو ملے محسن سپیڈ نے ایسے کارنامے سر انجام دیے جو تاریخ ہمیشہ سنہری حروف میں یاد رکھے گی کہنے کو اور لکھنے کو بہت آسان لگتا ہے مگرہر شعبہ میں جو کام محسن نقوی نے کیے ہیں اسکی مثال قیام پاکستان سے لیکر اب تک کسی بھی حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی میں بھی دیکھنے کو نہ ملے ہاں انڈیا کی ایک فلم تھی ایک دن کا سی ایم قارئین۔ آپ میں سے کسی نے وہ فلم دیکھی ہوگی جس میں وزیر اعلیٰ ایک دن میں پورا نظام بدل کررکھ دیتا ہے اور اور اپنے صوبہ میں ہر چیز بدل دیتا ہے یہ ہی حال صوبہ پنجاب کا ہوا ہے آئی جی پنجاب۔ ڈاکٹر عثمان انور نے محکمہ کی فلاح بہبود کے مختلف منصوبہ جات وزیر اعلیٰ کے سامنے پیش کیے جو وزیر اعلیٰ کی منظورہ سے پایا تکمیل تک پہنچے اسی طرح چیف سیکرٹری پنجاب کی پوری ٹیم نے دن رات محنت کرکے کے اپنے اپنے زیر انتظام محکموں میں ری ویمپنگ کے کاموں کو مکمل کروایا محسن نقوی کی حکومت میں کچھ قانون سازیاں بھی کی گئی پنجاب کابینہ کے اراکین نے دن رات محنت کرکے صوبہ کی ترقی کے لیے وزیر اعلیٰ کے شانہ بشانہ فرائض سر انجام دیے ہیں کابینہ کا کردار بہت بہترین رہا اکثر دوروں میں وزیر اعلیٰ کے ساتھ ہم بھی گئے ہر کام کا علم اور عبور رکھنے والا وزیر اعلیٰ اور سرکاری افسران کو لاجواب کرنے والا وزیر اعلیٰ کمال ہے بھئی خیر ایک سال میں صوبہ پنجاب کے ہر شہر میں ترقیاتی کام ہوئے ری ویمپنگ کے کام ہوئے جہاں پر عمارات زبو حالی کا شکار تھیں قارئین۔ کرام محسن نقوی جیسا وزیر اعلیٰ شائد اب پنجاب دھرتی کو نہیں ملے گا مگر محسن نقوی کی اہم بات مجھے بہت پسند آئی کے ایک سال میں کام کام بس کام ہوا نہ ٹرانسفر پوسٹینگیں ہوئی نہ آئی جی کو بدلا نہ چیف سیکرٹری کو بدلا اور پنجاب میں زیادہ تر وہی بیورو کریسی ہے جو عثمان بزدار کی حکومت میں تھی اور وزیر اعلیٰ نے ہر محکمہ کے سیکرٹری ڈی سیز اے سیز پولیس افسران سمیت سول بیورو کریسی سے کام لیا جو کے ایک مثال بن گئی ہے یہ واحد وزیر اعلیٰ ہے جسنے اپنے دور حکومت میں آج تک سرکاری گاڑیاں استمعال نہ کی اور شہروں کے دوروں کے دوران پٹرول کھانا پینا اپنی جیب سے کیا ورنہ صوبہ پنجاب کے وسائل کو ہر کسی نے بے دریغ لوٹنا اپنا فرض سمجھا وزیر اعلی کی شہر میں آمد رفت کے دوران نہ پولیس فلائنگ سکواڈ لگایا جاتا ہے نہ کوئی سپیشل روٹ لگتا ہے وزیر اعلیٰ سادگی کے ساتھ چھاپے مارتا رہا نہ پروٹوکول لیا اپنی ذاتی گاڑیوں میں سفر کرنے والا وزیر اعلی اب نہیں آئے گا صوبہ پنجاب میں ریکارڈ ترقیاں ایک دفعہ بھری پریس کانفرنس میں نے وزیر اعلیٰ سے پوچھا کے اپنے نہ ووٹ لینا ہے نہ الیکشن لڑنا ہے تو انکا کہنا تھا کے یہ عہدہ قوم کی امانت ہے میں اس صوبہ کا رہنے والا ہوں عوام کی مشکلات کم کرنے کی کوشش کررہا ہوں وزیر اعلی محسن نقوی نے حق ادا کردیا ہے جس نے ہسپتالوں کی ایمرجنسی دیکھنی ہے تو میو ہسپتال کی ایمرجنسی دیکھ لیں ملتان کے ہسپتال ہوں ڈی جی خان کے ہسپتال ہوں راولپنڈی کے ہسپتال ہوں اب ہسپتالوں کی دنیا بدل چکی ہے جب آپ لاہور چڑیا گھر جائیں گئے تو وہاں ہر چیز بدل چکی ہوگی جب آپ پولیس اسٹیشن جائیں گئے تو اپکو بہترین ماحول دیکھنے کو ملے گر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کو دنیا یاد ضرور کرے گی کے کوئی آیا تھا اور چھا گیا تھا۔