اداریہ کالم

وزیراعظم کااقوام متحد ہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب

وزیر اعظم کی عمران خان پر کڑی تنقید

بلاشبہ پاکستان اس وقت مشکل صورت حال سے دوچار ہے ،ملک کاایک بڑاحصہ سیلاب کی زد میں ہے ،سیلاب متاثرین کی بحالی موجودہ حکومت کےلئے بہت بڑا چیلنج ہے ، سرکاری ٹیمیں اورنجی ادارے متاثرین کی مدد کےلئے مصروف عمل ہیں ، پاکستان کے چاروں صوبے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ابھی بھی بہت سے علاقے ایسے ہیں جن کا کوئی نام بھی نہیں جانتا وہاں پر بھی حالات بہت خراب ہیں۔ اس لئے متاثرین کی آبادکاری اوربحالی سب کی ذمہ داری ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے خطاب میں پاکستان کو درپیش تمام چیلنجز اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تمام پہلوﺅں کو اجاگر کیا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں خطاب قرآن پاک کی آیات سے شروع کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں یہاں پاکستان کی سٹوری بتانے کےلئے موجود ہوں، میرا دل اور دماغ وطن کی یاد چھوڑنے کو تیار نہیں ہے، یہی محسوس ہورہا ہے کہ میں سیلاب سے متاثرہ سندھ یا پنجاب کسی علاقے کا دورہ کررہا ہوں، کوئی الفاظ صدمے کا اظہار نہیں کرسکتے جس سے ہم دوچار ہیں۔ میں یہاں پر موسمیاتی آفات سے تباہ کاریوں کی شدت کو بتانے آیا ہوں، جس کی وجہ سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے، 40 دن اور 40 رات شدید سیلاب نے صدیوں کے موسمیاتی ریکارڈ توڑ دیے ہیں، ہمیں اس آفات اور اس سے نمٹنے کے بارے میں آگہی ہے، آج بھی پاکستان کا بیشتر پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بچوں اور خواتین سمیت 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو صحت کے خطرات درپیش ہیں، 6 لاکھ 50 ہزار حاملہ خواتین خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں، 1500 سے زیادہ لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں 400 بچے بھی شامل ہیں، لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں۔سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد خیمہ لگانے کے لیے خشک جگہ کی تلاش میں ہیں، متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو دل دکھا دینے والے نقصانات ہوئے ہیں، ان کا روزگار آنے والے لمبے عرصے کےلیے چھن گیا۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق 13 ہزار کلومیٹر کی سڑکیں اور 10 لاکھ سے زائد گھر تباہ ہو ئے اور مزید 10 لاکھ کو جزوی نقصان پہنچا، جبکہ 370 پل بہہ گئے۔ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے 10لاکھ مویشی ہلاک ہوئے، 40لاکھ ایکٹر رقبے پر فصلیں تباہ ہوئیں، تباہی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ان کاکہناتھا کہ پاکستان نے گلوبل وارمنگ کی تاریک اور تباہ کن اثرات کی مثالیں نہیں ہیں، کوئی الفاظ صدمے کا اظہار نہیں کرسکتے جس سے ہم دوچار ہیں۔ پاکستان میں زندگی ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو چکی ہے، میں نے ہر تباہ کن علاقے کا دورہ کیا۔ پاکستان کے عوام پوچھتے ہیں کہ یہ تباہی کیوں ہوئی اور کیاکیا جاسکتا ہے اور کیا ہونا چاہیے، ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے وہ ہماری وجہ سے ہے۔گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہی ہیں، جنگلات جل رہے ہیں اور ہیٹ ویو 50 ڈگری سے بڑھ گئی ہیں اور اب ہم غیرمعمولی جان لیوا مون سون کا سامنا کر رہے ہیں۔ دنیا میں جو کاربن فضا میں بھیجی جا رہی ہے پاکستان کا اس میں ایک فیصد حصہ بھی نہیں ہے۔ہمارے ساتھ جو ہوا وہ پاکستان تک محدود نہیں رہے گا ،موسمیاتی تبدیلی کیلئے عالمی اقدامات کرنا ہونگے۔ فنڈز اور ضروریات کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے، جس حد تک ممکن ہے اپنے اخراجات سیلاب متاثرین کی مدد کےلئے وقف کیے ہیں، میرا سوال ہے کیا ہم اس بحران میں اکیلے رہ جائیں گے، جس کے ہم ذمے دار نہیں ہیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔ شہبازشریف کا مزید کہناتھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کیے جا رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس لیے دنیا سے موسمیاتی انصاف کی امید لگانا غلط نہ ہو گا، بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، خطے میں مستحکم امن کےلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی یکطرفہ اقدامات سے امن عمل متاثر ہوا، نئی دہلی نے مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست کے غیر قانونی اقدام اٹھایا، بھارت کو سمجھنا ہو گا جنگ آپشن نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ 20 ویں صدی کے معاملات سے توجہ ہٹا کر 21ویں صدی کے مسائل پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ جنگیں لڑنے کیلئے زمین ہی باقی نہیں بچے گی۔ جنوبی ایشیا میں امن کا انحصار مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل پر ہے، کشمیریوں کے خلاف بھارتی بربریت نے کشمیرکو دنیا کا سب سے بڑا فوجی علاقہ بنا دیا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی یقینی بنانے تک مسئلہ کشمیرحل نہیں ہوگا، فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم امن کے ساتھ رہیں یا جنگ کر کے، جنگ کوئی آپشن نہیں، صرف پر امن مذاکرات ہی حل ہے۔ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن یہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں ۔ وزیراعظم نے بجاکہاہے کہ پاکستان خطے میں امن کاحامی ہے ،یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان نے خطے میں ہمیشہ امن کو فرو غ دیا ہے مگرپڑوسی ملک بھارت نے شرپسندی کو ہوادیکر پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے ، مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے پاکستان نے سنجیدہ کوششیں بھی کی ہیں اور بھارت کو کئی بار مذاکرات کی دعوت دی ہے مگر بھارت نے راہ فرار اختیار کی ہے ۔
قرضوں کی واپسی کیلئے پاکستان کو ریلیف ملناچاہیے
کمزور معیشت کی اصل وجہ ہی قرضوں کاحصو ل ہے، سابق حکومت نے قرضے تو فراہم کئے مگرشرائط پوری نہیں کیں جس کاخمیازہ موجودہ حکومت کو بھگتناپڑرہاہے، موجودہ حکومت نے معیشت کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف سے قرضوں کے حصول کےلئے سخت شرائط تسلیم کی ہیں جس کااثرعام آدمی پرپڑا ہے ،بجلی ،گیس،پٹرول مہنگا ہونے سے مہنگائی میں مزیداضافہ ہواہے،پھر رہی سہی کسر سیلاب نے نکال دی ہے ،اسی صورتحال کومدنظررکھتے ہوئے یو این ڈی پی کے پالیسی میمورینڈم میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قرض فراہم کرنے والے عالمی اداروں اور ممالک کو قرضوں کی واپسی کےلئے پاکستان کو ریلیف دینا چاہیے تاکہ اسے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کا موقع مل سکے۔یو این ڈی پی کے پیپر میں مزید کہا گیا ہے کہ سیلاب سے متاثر پاکستان کو عالمی قرضوں کی ادائیگی معطل کرنا چاہیے۔ پاکستان میں سیلاب سے بڑے انسانی بحران نے جنم لیا ہے اور پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان کو قرض فراہم کرنے والے اداروں اورممالک سے اسے ری شیڈول کرنے کی درخواست کرنا چاہیے۔ اس اقدام کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونےوالے بحران اور اسکے نقصان سے نمٹنا ہے۔پاکستان کو قرض فراہم کرنےوالا سب سے بڑا ملک چین ہے جس نے پاکستان کو بیلٹ اینڈ روڈ اینی شی ایٹو کے تحت 30 بلین ڈالرز فراہم کئے ہیں۔ پاکستان کو قرض فراہم کرنےوالے دیگر ملکوں میں جاپان، فرانس ، ورلڈ بینک اوردیگر کمرشل بونڈ ہولڈرز شامل ہیں ۔ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 3 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں اور 30کروڑ ڈالرکا نقصان ہوا ہے۔
پاک فوج کاآپریشن،تین دہشت گردجہنم واصل
آج ملک بھرمیں امن وامان کے قائم ہونے میں پاک فوج کابہت بڑاکردار ہے ہماری سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کیخلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے ،پاک فوج کی قربانیوں کو پوری قوم سراہتی ہے۔گزشتہ روز پاک فوج نے لکی مروت کے علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا۔آپریشن کے دوران ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد مارے گئے، دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ وگولیاں برآمد ہوئی ہیں۔ مارے گئے دہشت گرد فورسز پرحملوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔علاوہ ازیں سیکیورٹی فور سز نے ضلع سوات کے علاقے چارباغ میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا، فورسز نے ہائی پروفائل دہشت گرد کی ممکنہ موجودگی پر کامیاب کارروائی کی۔ آپریشن کے دوران دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک دہشت گرد مارا گیا۔ہلاک دہشت گرد کے قبضے سے جدید ہتھیار اورگولیاں بھی برآمد ہوئی ہیں، ہلاک دہشت گرد فورسزکے خلاف دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث تھا۔علاقہ مکینوں نے پاک فوج کے آپریشن کو سراہتے ہوئے علاقے سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri