Site icon Daily Pakistan

وزیراعظم کا قرآنی تعلیمات کی جانب رجوع کاپیغام

idaria

اسلا م ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس پرعمل پیراہوکر ہم نہ صرف اپنی زندگیوں کو سوار سکتے ہیں بلکہ اپنی عاقبت کوبھی سوارسکتے ہیں، اسلام کے اندر انسانی فلاح کے لئے تمام قواعد وضوابط وضع کئے جاچکے ہیں مگر نہایت افسوس کے ساتھ لکھناپڑرہاہے کہ اس دور میں مسلمانوں نے کتاب مبین قرآن حکیم سے راہنمائی لیناچھوڑ دی ہے اوروہ فضولیات اورخرافات میں پڑے دکھائی دیتے ہیں جس کے باعث وہ دینی تعلیمات سے کوسوں دورجاچکے ہیں۔ آج سے تیس پینتیس سال پہلے کے زمانے میں گھروں میں بچوں کی آنکھ قرآن کی تلاوت سے کھلاکرتی تھی مگر رات گئے تک سوشل میڈیا کے استعمال نے انہیں صبح خیزی کی عادت چھڑادی ہے ۔جس کے باعث انہیں اس چیز کااحساس ہی نہیں کہ دنیا میں ان کی آمد کاکیامقصد تھا۔ اللہ رب العزت نے انسان کو دنیا میں اپنی اطاعت اوربندگی کے لئے بھیجاتھا مگر انسان نے اس عظیم مقصد کوفراموش کردیا اور روپے پیسے کی ہوس اورلالچ میں مبتلاہوکراس نے مقصدحیات کوبھلادیا۔ اس حوالے سے وزیراعظم پاکستان نے قوم کو یاددلایاہے کہ آسمانی آفات اوراپنی منزل کاتعین کرنے کے لئے ہمیں قرآن حکیم کی تعلیمات کے مطابق زندگی کوسنوارناہوگا۔گزشتہ روزوزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایک تقریب سے خطاب میں کہاکہ حالیہ سیلاب سے ملک میں بدترین تباہی ہوئی، متاثرین کی بحالی کے اقدامات میں تمام اداروں کا کردار قابل قدر ہے، مشترکہ کاوشوں سے ہی قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوئے ہیں، ہمیں قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق اپنی منزل کا تعین کرنا ہو گا۔ پاکستان وسائل سے مالا مال اور جغرافیائی اعتبار سے اہمیت کا حامل ملک ہے، مشترکہ کاوشوں اور جذبہ سے متاثرین کی خدمت کے قابل ہوئے، دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے، مسلح افواج، این ڈی ایم اے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے متاثرین کیلئے مل کر کام کیا، سیلاب سے متاثرہ افراد کی خدمت کرنے والوں سے ملاقات قابل فخر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سنٹر کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، سب نے دن رات محنت کی اور دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے، تباہ کن سیلاب سے لاکھوں گھر تباہ ہوئے، 1700 جانیں ضائع ہوئیں، کھڑی فصلیں برباد ہوئیں، سڑکوں اور ریلوے کا انفراسٹرکچر تباہ ہوا، قصبوں کے قصبے ڈوب گئے، بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا تھا، کئی دیہات تک رسائی ممکن نہیں تھی تاہم جس طرح اجتماعی کاوش کے ساتھ افواج پاکستان، این ڈی ایم اے، صوبائی ایجنسیوں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مل کر یک جان دو قالب ہو کر شبانہ روز محنت کی ہے اس کا اجر دنیا و آخرت دونوں میں ملے گا، اس کارکردگی کو سراہتے ہیں، سیلاب کی بڑے پیمانے پر تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے جو شاندار کام کیا اس پر این ایف آر سی سی مبارکباد کی مستحق ہے۔ جو ماڈل یہاں پیش کیا گیا ہے اس پر بغیر وقت ضائع کئے کام شروع کیا جائے، اندرون سندھ کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر اور سیوریج لائنیں بچھانے کی تجویز معقول ہے، اس حوالے سے وزیر خزانہ سے بات کریں گے، ہمیں ایسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اپنے آپ کو تیار رکھنا ہو گا۔پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے، صرف ریکوڈک کے ذخائر سے اربوں ڈالر حاصل کئے جا سکتے ہیں تاہم کئی سال گزرنے کے باوجود ہم یہاں سے گولڈ اور کاپر کے ذخائر دریافت کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، اس طرح قومیں نہیں بنتیں، اس طرح ہم اپنے معاشرے کو بااختیار نہیں بنا سکتے، ہمیں قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق اپنی منزل کا تعین کرنا ہو گا، نبی کریمﷺ کی تعلیمات اور قائداعظم کے وژن کے مطابق چل کر ہی ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔قرآن پاک اورمختلف احادیث میں آتا ہے کہ جب کوئی انسان اللہ کی اطاعت چھوڑدیتا ہے تو اللہ پاک اسے دنیاداری میں مبتلاکردیتاہے اوراس سے سجدے جیسے عبادت چھن جاتی ہے اوروہ ہروقت پیسے کے چکرمیں مبتلارہتاہے ۔ہم شدید ترین زلزلوں اور سیلابوں جیسی وارننگ سے گزرچکے ہیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ رب کو راضی کرنے کے لئے اس کی جانب پلٹاجائے اوراس کے حضورسجدہ ریزہواجائے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کاکرپشن فری ڈے پرخطاب
جس قوم میں احتساب نہیں ہوتا وہ تباہ ہوجاتی ہے کیونکہ زندگی میں احتساب کاعمل بے حد ضروری ہے پاکستان میں قوانین پر عملدرآمدنہ ہونے کے باعث کرپشن کی رفتارمیں اضافہ ہواہے اور ملک کے بااثراوربڑے طبقات بدترین کرپشن میں ملوث ہوچکے ہیں اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے کی تقریب سے خطاب میں کہاکہ ہمارا ہر حکومت نے احتساب کیا ہے۔1977میں پہلی مرتبہ الیکشن لڑا،تب سے ہر حکومت نے ہمارے احتساب کا شوق پورا کیاہے۔خود احتسابی کی آواز اندر سے آتی ہے۔ اندر سے آواز آئیگی اوراللہ کا خوف ہوگاتو بدعنوانی خود کم ہوگی۔جب اللہ کا ہاتھ اوپر آجاتا ہے توکرپشن کرنے والا ہاتھ رک جاتا ہے اورآپ کے ہر کام میں برکت پڑتی ہے۔کرپشن کے خلاف جہاد ہمارے ایمان کا حصہ ہونا چاہیے۔ایمان مضبوط ہوتو کرپشن کا سوچا ہی نہیں جاسکتااورپھر اینٹی کرپشن جیسے اداروں کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اینٹی کرپشن سے متعلقہ قوانین پرانے ہوچکے ہیں،ان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔پنجاب حکومت ان قوانین کو بہتربنانے کیلئے پوری سپورٹ دے گی۔جہاں ضرورت ہوئی قانون سازی کی جائے گی اورخامیوں کو دورکریں گے۔ضرورت پڑی تو عدلیہ کے ساتھ بھی مشاورت کریں گے۔ہر روز کوشش ہوتی ہے کہ عام آدمی اوران کے بچوں کی فلاح کیلئے کوئی قابل ذکر کام کروں۔ خود احتسابی کوہمیں اپنی زندگیوں پر لاگو کرنا ہوگا۔کرپشن کے خاتمے اورخود احتسابی کے ذ ریعے ہی پاکستان آگے بڑھے گا۔نا امیدی گناہ ہے،ہم محنت اورکوشش کرتے رہیں،اللہ تعالیٰ برکت ڈالے گا۔ اینٹی کرپشن نے238ارب روپے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ وصول کر کے سرکاری خزانے میں جمع کرائے،جو ان کی محنت اوربہترین حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔اینٹی کرپشن کے ادارے نے فرض شناسی کی اچھی مثال قائم کی ہے۔ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ قوانین کو مزیدسخت کیاجائے اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی نصاب میں بھی کرپشن کے خاتمے کے لئے کچھ اسباب کاشامل کیاجاناضروری ہے تاکہ ہم آنیوالی نسل کو یہ بتاسکیں کہ کرپشن کاناسورقوموں کو کھاجاتاہے قومیں زوال پذیرہوجاتی ہیں اس حوالے سے قرآن پاک میں واضح احکامات درج ہیں ان پرعمل پیراہوکرہم اپنے معاشرے کو کرپشن فری بناسکتے ہیں۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے پاکستان پولیس کو ملک کا کرپٹ ترین ادارہ قرار دے دیا گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے رپورٹ میں ٹینڈرنگ یا کنٹریکٹ کا شعبہ دوسرے اور عدلیہ تیسرے نمبر پر رہے، سیلاب متاثرین کی امداد میں بھی بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی۔رپورٹ کے مطابق کرپٹ ترین اداروں میں تعلیم کے شعبے کو چوتھا نمبر دیا گیا ہے، اس کے علاوہ نیب سمیت انسداد کرپشن اداروں پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔سروے رپورٹ میں صوبہ سندھ میں تعلیم کے شعبے کو کرپٹ ترین قرار دیا گیا ہے،پنجاب میں پولیس، خیبرپختونخوا میں عدلیہ، بلوچستان میں ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ کرپٹ ترین ادارے قرار دیے گئے ہیں۔عوام کی جانب سے یہ بھی رائے دی گئی ہے کہ سرکاری افسران، سیاست دان اور ججز اپنے اثاثے ظاہر کریں۔رپورٹ کے مطابق پاکستانیوں کا یہ ماننا ہے کہ خدمات کی فراہمی میں کرپشن بہت زیادہ ہے، حالیہ سیلاب کے دوران امداد کی تقسیم میں بھی کرپشن ہوئی ہے اور عوام نے کرپٹ لوگوں کو عمر قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں جس ادارے پر بھی ہاتھ رکھاجائے وہ کرپٹ ترین نکلتاہے جس کاسدباب احتساب کے ذ ریعے ہی ممکن ہے ۔

Exit mobile version