اداریہ کالم

وزیر خارجہ بلاول بھٹوکا دورہ بھارت اور توقعات

idaria

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری آج شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کےلئے بھارت کے شہر گووا پہنچ گئے ہیں۔جمعرات کو بھارت کے دورے پر روانگی سے قبل انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ میرے اس دورے کے دوران پوری توجہ صرف شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس پر مرکوز ہو گی اور اس دوران میں دوست ممالک کے ہم منصبوں کے ساتھ تعمیری مذاکرات کےلئے پر امید ہوں۔ بطوروزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا یہ پہلا دورہ بھارت ہے۔طویل وقفے کے بعد یہ بھی پاکستانی لیڈر کا دورہ¿ بھارت ہے،آخری بار جولائی 2011 میں اس وقت کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے امن مذاکرات کےلئے بھارت کا دورہ کیا تھا، اسکے بعد یہ پاکستان کے کسی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ بھارت ہے۔ دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اجلاس میں ہماری شرکت شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر اور امور کے ساتھ پاکستان کی پاسداری اور اس اہمیت کی عکاسی کرتی ہے جو اس خطے کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب روایتی حریفوں کے درمیان تعلقات کئی عوامل کے باعث تنزلی کا شکار ہیں۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی طرز سیاست اور اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے بلاول بھٹو کے بیانات کے تناظر میں ان کے اس دورے کے حوالے سے بھارت میں ملے جلے جذبات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس دورے کو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کی علامت کے طور پر تعبیر نہیں کیا جانا چاہیے۔ وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی ہے، اس دورے کو شنگھائی تعاون تنظیم کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے جو 8 رکنی سیاسی اور سیکیورٹی بلاک ہے جس میں روس اور چین بھی شامل ہیں، پاکستان خود کو مزید تنہا کرنے کی اجازت بھارت کو ہر گز نہیں دے سکتا۔ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر غور اور کچھ ادارہ جاتی دستاویزات پر دستخط کرنے کے علاوہ رواں برس3اور4جولائی کو نئی دہلی میں منعقد ہونے والی 17ویں ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ اجلاس کے ایجنڈے اور فیصلوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ کی دوست ممالک کے ہم منصبوں سے ملاقات بھی متوقع ہے۔بھارت نے دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے علاوہ چین اور روس کے وزرائے خارجہ کو بھی دعوت نامے بھیجے ہیں، ایران شنگھائی تعاون تنظیم کا سب سے نیا رکن ہے اور وہ پہلی بار شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں باضابطہ رکن کے طور پر شرکت کرے گا۔ اس اجلاس میں چین اور روس کے وزرائے خارجہ سمیت دیگر رکن ممالک شریک ہوں گے،اس تناظر میں اس اجلاس کے دوران عالمی صورتحال کا جائزہ لیا جاسکتا ہے جوکہ یوکرین جنگ کے سبب قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے، تاہم اس اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے پاس عالمی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا ایک منفرد موقع ہے۔اس دورے کے حوالے سے بھارت کے اندر بھی تبصرے ہو رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ مذاکرات اس وقت بھی جاری رہنا چاہیے جب پڑوسی ممالک کے درمیان اچھے تعلقات نہ ہوں، مذاکرات کا متبادل محض جنگیں ہوتی ہیں اور جنگوں کے شاذ و نادر ہی مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ بھارتی خبررساں ادارے انڈیا ٹوڈے میں شائع ایک تجزیے میں اس بارے میں روشنی ڈالی گئی کہ بھارتی اور پاکستانی حکومتوں کے رویے اس قدر غیر لچکدار کیوں ہو گئے ہیں کہ نایاب مواقع سے فائدہ اٹھانے کی بھی کوئی گنجائش نہیں نکل پاتی۔اس تجزیے میں وی سدرشن نے لکھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پاکستان اپنی اس موقف پر سختی سے قائم ہے کہ جب تک مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کا فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا اس وقت تک بھارت کے ساتھ کوئی سنجیدہ تعلقات قائم نہیں ہو سکتے۔ وی سدرشن نے کہا کہ اگر بلاول اب بھی گوا آتے ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ حقیقی سیاست نے ایک بار پھر ظاہری بیان بازی پر فتح حاصل کرلی ہے۔ ایسے میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ تمام تر منفی پہلوں کے باوجود بلاول بھٹو کا انڈیا کا دورہ علاقائی تعاون کے تناظر میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔ گزشتہ ہفتے انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ہم نے سبھی وزرائے خارجہ کو اس میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ ہماری کوشش یہی ہے کہ یہ میٹنگ کامیاب ہو۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے سوال پر تعلقات کئی برس سے کشیدہ چلے آرہے ہیں۔ انڈیا شدت پسندی کی ہرکارروائی پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتا ہے جسے پاکستان مسلسل مسترد کرتا چلا آرہا ہے۔ پلوامہ حملہ اور اس کے بعد انڈیا کی جانب سے بالاکوٹ پر فضائی کارروائی اور اس کے جواب میں پاکستان کا فضائی حملہ اور انڈین پائلٹ کی گرفتاری کا معاملہ بھی ابھی تک دونوں ممالک کے تعلقات میں زیادہ پرانا نہیں ہوا۔ علاقائی اہمیت کے باوجود اس ایس سی او اجلاس کے دوران بلاول بھٹو زرداری پر میڈیا کی گہری نظر رہے گی۔
وزیراعظم پاکستان کا دورہلندن
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف برطانیہ کے شاہ چارلس سوم کی رسم تاج پوشی میں شرکت کےلئے لندن پہنچ گئے ۔ شاہی شخصیات ، عمائدین اور معززین سمیت دو ہزار نامور شخصیات تقریب میں مہمان ہوں گی تقریب ہفتہ کو ہوگی ۔ ائیر پورٹ آمد پر بر طانیہ میںپاکستان کے ہائی کمشنرنے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ اس تاریخی موقع پر متعدد عالمی رہنماو¿ں کو مدعو کیا گیا ہے، تاہم شہباز شریف کے لیے یہ دورہ سیاسی لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے۔وزیر اعظم آج5 مئی کو لندن میں دولت مشترکہ کے رہنماو¿ں کی ایک تقریب میں شرکت کریں گے اور اگلے روز شاہ چارلس سوئم کی تاجپوشی کی تقریب میں شرکت کریں گے۔وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے شہباز شریف تین بار لندن کا دورہ کر چکے ہیں، آخری بار وہ نئے آرمی چیف کے تقرر سے قبل نومبر2022 میں لندن کا دورہ کیا تھا۔ وزیراعظم کے دورہ لندن کو اس حوالے سے بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر دورے کے دوران میاںنواز شریف سے ملک کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کریں گے۔ مسلم لیگ ن کی زیرقیادت مخلوط حکومت اور عدلیہ اور اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے درمیان محاذ آرائی اور پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے عدالتی حکم کے پیش نظر مستقبل کے لائحہ عمل اور نواز شریف کی وطن واپسی سمیت کئی اہم امور زیربحث آنے کا امکان ہے۔
بھارت دنیا کا بدترین ملک قرار
انسانی حقوق کے کارکنوں اور مزدورکارکنوں کے احتجاج کے حوالے سے برازیل اور بھارت دنیا کے بدترین ممالک قراردیے گئے ہیں۔ ہیومن رائٹس ریسورس سنٹر نامی ایک تنظیم کی رپورٹ کے مطابق ان ممالک میں کارپوریشنز کی جانب سے ہونے والے استحصال پر احتجاج کے خلاف اکثر ریاستی طاقت استعمال کی جاتی ہے۔ ان ممالک کی درجہ بندی میں 63ممالک میں برازیل پہلے نمبر پر جبکہ بھارت دوسرے پر نمبر پر ہے۔ اعدادوشمارکے مطابق 2022میں برازیل میں انسانی حقوق کارکنوں پر 63جبکہ بھارت میں 54حملے ریکارڈ کیے گئے۔بھارت کے کھاتے میں اس طرح کے کئی اور بھی بدترین ریکارڈ ہیں لیکن عالمی طاقتوں مفادات کچھ اور طرح کے ہیں اس لئے بھارت بے لگام ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri