ملکی دفاع کو ناقابل تسخیربنانے کے لئے انقلابی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ مسلح افواج کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اپنے دفاع نظام میں تاریخی تبدیلی بھی لائی جارہی ہے۔خطے کی صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے پاکستان نے چین اورامریکہ سے نہ صرف جدید ریڈارسسٹم اپنے ہاں نصب کئے ہیں بلکہ جدیدجنگی طیارے بھی خریدے ہیں تاکہ دشمن کے کسی بھی خطرے کابھرپورجواب دیاجائے ۔گزشتہ روزپاکستان کی ملکی دفاعی نظام ناقابل تسخیر بنانے کے حوالے سے ایک اور اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایئر ڈیفنس ویپن سسٹم کا کامیابی سے تجربہ کیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سونمیانی میں پاک فوج نے البیضا 3 کی مشقیں کیں جس میں مختلف ایئر ڈیفنس ویپن سسٹمز کا کامیابی سے تجربہ کیا گیا۔مشقوں کے دوران مختلف ایئر ڈیفنس ویپن سسٹمز کی فائرنگ کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا گیا جس کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مشاہدہ کیا۔ان مشقوں کے دوران ہائی ٹو میڈیم ایئر ڈیفنس ویپن سسٹم، لو ٹو میڈیم ایئر ڈیفنس سسٹم، شارٹ رینج ایئر ڈیفنس سسٹم اور وسیع تر شارٹ رینج ایئر ڈیفنس سسٹم کا کامیابی سے تجربہ کیا گیا۔پاکستان کی سرحدوں کے فضائی دفاع کو مزی مضبوط بنانے کےلئے ایک تاریخی کامیابی اور سنگ میل کے طور پر اونچے سے درمیانے درجے کے ایئر ڈیفنس ویپنز سسٹمز پہلے ہی وار میں ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا کامیابی سے تجربہ کیا گیا۔چیف آف آرمی اسٹاف نے کور آف آرمی ایئر ڈیفنس کی مہارت اور آپریشنل تیاری کے ساتھ اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کو سراہا۔جنرل عاصم منیر نے افسروں اور جوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج مادر وطن کے خلاف پیدا ہونے والے کسی بھی خطرے کو روکنے اور اس کا جواب دینے کےلئے ہماری ضروریات کے مطابق نظام کو جدید بنا رہی ہیں۔کور کمانڈر کراچی، کمانڈر آرمی ایئر ڈیفنس، انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن اور انسپکٹر جنرل آرمز نے بھی مشق کا مشاہدہ کیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ نیشنل ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا منصوبہ نوجوانوں اور آئندہ نسلوں کیلئے بے پناہ فوائد کا باعث بنے گا۔ چیف آف آرمی سٹاف سید عاصم منیر نے نیشنل ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک سلیکون کے دوسرے باب کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ یہ منصوبہ ایروسپیس، سائبر اور آئی ٹی کے حوالے سے بہترین منصوبہ ہے، قومی سطح پر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے درست سمت میں قدم ہے، یہ منصوبہ سماجی، اقتصادی، سکیورٹی اور سائنس کے شعبوں میں مشترکہ وژن ثابت ہوگا۔آرمی چیف نے ایروسپیس سائنس کے شعبے میں پاک فضائیہ کی کوششوں کو سراہا، آرمی چیف نے نیشنل ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو قومی اور سٹریٹجک اہمیت کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے سے ملک کو متعدد فوائد حاصل ہوں گے کیونکہ یہ تکنیکی ترقی اور قوم کے لئے ایک پلیٹ فارم پیش کرکے خود انحصاری کو فروغ دے گا۔کور کمانڈر کراچی نے آرمی چیف کو خوش آمدید کہا اور انہیں آپریشنل تیاریوں، تربیتی امور، فوجیوں اور شہدا کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کیے جانے والے انتظامی اقدامات سے آگاہ کیا۔ ہماری مسلح افواج دشمن کی جانب سے کسی بھی کارروائی کو ناکام بنانے کےلئے ہمہ وقت تیار ہیں ۔ قربانیوں کے جذبے سے سرشار پاک فوج ہی دفاع وطن اور ہماری مجموعی سلامتی کی ضامن ہے اس لئے ملک کا مستقبل بھی افواج پاکستان کے مضبوط ہاتھوں میں محفوظ ہے ۔ ہمیں اپنی بہادرافواج پر مکمل اعتماد ہے ۔
پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن
آئی ایم ایف نے کہا کہ رواں مالی سال 2023-24 میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح دوفیصد متوقع ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی مالیاتی پوزیشن مضبوط ہوئی، جی ڈی پی کے 0.4فیصد کا بنیادی سرپلس ریکارڈ کیا گیا، ٹیکس وصولیوں کی گروتھ کی وجہ سے شرح نمو بہتر رہی تاہم ملک میں مہنگائی اب بھی بدستور بلند ہے۔جائزہ بیان میں آئی ایم ایف نے کہا کہ مناسب سخت مانیٹری پالیسی کے ساتھ افراط زر کم ہوکر 18.5فیصد تک آسکتا ہے، جون 2024 کے آخر تک سود 18.5 فیصد تک گرسکتا ہے، دسمبر 2023 میں مجموعی ذخائر بڑھ کر 8.2 ارب ڈالر ہو گئے جو جون میں 4.5 بلین ڈالر کے لگ بھگ تھے۔ زر مبادلہ کی شرح بڑے پیمانے پر مستحکم رہی ہے، مالی سال 24 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔آئی ایم ایف نے معیشت کو فروغ دینے کےلئے بھی تجاویز دی ہیں جس میں کہا گیا کہ مالیاتی فریم ورک کو بہتر بنانے کےلئے وسیع البنیاد اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر نان فائلرز اور کم ٹیکس والے شعبوں سے اضافی محصولات کی وصولی کو فوکس کرنا ہوگا حکومت پبلک فنانشل مینجمنٹ کو بہتر کرے۔ حکومت مزید سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے مالیاتی گنجائش پیدا کرنے کیلئے اقدام اٹھائے۔ حکام نے 2023 میں بجلی اور قدرتی گیس دونوں کی قیمتوں کو لاگت کے قریب لانے کے لیے چیلنجنگ اقدامات کیے، باقاعدگی سے طے شدہ ایڈجسٹمنٹ کو جاری رکھنا اور لاگت کے لحاظ سے پاور سیکٹر میں اصلاحات کو آگے بڑھانا اس شعبے کی عمل داری کو بہتر بنانے اور مالیاتی استحکام کے تحفظ کےلئے بہت ضروری ہے۔ پاکستان کو بیرونی جھٹکوں سے بچنے کیلئے مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ کی بھی ضرورت ہے، حکومت کو غیر ملکی ذخائر کی تعمیر نو اور مسابقت اور ترقی کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کاروباری ماحول کو بہتر بنائے اور سرمایہ کاروں کے لیے کھیل کے میدان کو برابر کرے، حکومتی ملکیتی اداروں کے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور خود مختار ویلتھ فنڈ سے متعلق تحفظات دور کرنا ہوں گے ساتھ ہی اداروں میں گورننس بہتر اور انسداد بدعنوانی کے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ ادھرنگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی تمام شرائط پر پورا اتر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ این سی جی سی ایل پروگرام کا آغازقابل فخر ہے۔ ایم ایس ایز کیلئے پاکستان کی پہلی خصوصی کریڈٹ گارنٹی کمپنی متعارف کرا دی، این سی جی سی ایل مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر مارکیٹ میں کریڈٹ کی دستیابی یقینی بنائے گی۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کا مجموعی پرائیویٹ کریڈٹ 5.2 فیصد ہے، انقلابی اقدام کا مقصد چھوٹے کاروباروں کے لئے سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے۔
عالمی عدالت انصاف ا سرائیل کو کٹہرے میںلائے
گزشتہ روزعالمی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے دائر مقدمے کی سماعت ہوئی جس کے پہلے روز جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف ثبوت پیش کیے اور عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا حکم دے، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، نسل کشی کا ایک ثبوت یہ ہے کہ بڑی تعداد میں فلسطینی مارے گئے ہیں اور دوسرا ثبوت یہ ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے اس حوالے سے بیانات دیے گئے ، جنوبی افریقہ کے وکلا نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تقریروں کو عدالت کے سامنے رکھا۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوجیوں کی ویڈیو بھی پیش کیں جن میں وہ نعرے لگا رہے ہیں کہ غزہ میں کوئی غیر جانبدار سویلین نہیں، مارے گئے فلسطینیوں کی اجتماعی قبروں کی تصاویر بھی عدالت کے سامنے پیش کی گئیں اس کے علاوہ تباہ شدہ فلسطینی علاقوں پر نصب اسرائیلی پرچم کی تصاویر بھی عدالت کے سامنے بطور ثبوت رکھی گئیں۔یہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا حکم اسرائیل کی اعلیٰ ترین قیادت نے دیا تھا۔ کسی علاقے میں نسل کشی ہوئی یا نہیں اس کا تعین عام طور پر آسان نہیں ہوتا لیکن اس معاملے میں عدالت کے سامنے شواہد موجود ہیں۔دنیا بھر میں اسرائیلی مظالم کیخلاف آوازبلندکی جارہی ہے مگرکہیں کوئی شنوانی نہیں ہورہی۔آخری امیدیں عالمی عدالت انصاف سے ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ عالمی عدالت مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی بندکرائے گی اوراسرائیل کو کٹہرے میں لاکھڑاکرے گی۔