اداریہ کالم

پاک ایران وزرا ئے خارجہ ملاقات،بھرپورتعاون پر اتفاق

ائیگا جو اپنے علاقوں میں واپس آچکے ہیں۔کستان اور ایران کے وزرا ئے خارجہ کی ملاقات کے بعد دونوں ممالک نے کشیدگی کو کم کرنے اور سکیورٹی میں قریبی تعاون کرنے پر اتفاق کیا ہے۔رواںماہ کے اوائل میں دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہو گئی تھی، جب ایران نے پاکستانی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف یکطرفہ حملے کیے تھے۔اسکے بعد پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی اور اس نے ایرانی علاقے میں مشتبہ باغیوں کے خلاف فضائی حملے کیے، جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پیر کے روز ایران کے وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی۔بات چیت کے بعدایرانی وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا پوری طرح سے احترام کرتے ہیں اور مستقبل میں جو بھی مسائل ہوں گے انہیں سفارتی ذرائع سے حل کریں گے۔جبکہ پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل جیلانی نے کہاتمام چینلز کام کر رہے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان جو بھی مسائل یا غلط فہمیاں پیدا ہوئی تھیں، ہم انہیں کافی تیزی سے حل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا گیاکہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ سرحد پر سرگرم دہشت گردوں کو تیسرے فریق کی حمایت حاصل ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان کے مشترکہ سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی قیادت اور حمایت تیسرے ممالک کرتے ہیں اور یہ ایران اور پاکستان کی حکومتوں اور ان کی قوم کے مفادات کے لیے قطعی طور پر اچھے اقدام نہیں ہیں۔پاکستانی وزیر خارجہ جیلانی نے کہا کہ اس میل جول کے حصے کے طور پر، دونوں ممالک نے اپنے اپنے علاقوں میں دہشت گردی سے لڑنے اور تمام شعبوں میں پیش رفت کی نگرانی کے لیے وزرائے خارجہ کی سطح پر مشاورت کا ایک نظام قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ایران اور پاکستان کے درمیان علاقائی تنازعات پر کبھی کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ہم ایران کے برادر، دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کی سلامتی کو نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کی سلامتی بلکہ پورے خطے کی سلامتی سمجھتے ہیں۔ تہران اور اسلام آباد کے درمیان مشترکہ تعاون کے ذریعے، ہم دہشت گردوں کو دونوں ملکوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور خطرہ بننے نہیں دیں گے۔انہوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔خوش آئند امر یہ ہے کہ پاکستان اور ایران نے دہشتگردی کو دونوں ممالک کیلئے مشترکہ خطرہ قرار دیتے ہوئے انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت تمام شعبوں میں تعاون بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ فریقین نے وزرا خارجہ کی سطح پر اعلی سطح مشاورتی میکنزم قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جو باہمی تعاون کے مختلف شعبوں میں ہونے والی پیش رفت کا مستقل بنیادوں پر جائزہ لے گاجبکہ تربت اور زاہدان میں فوجی رابطہ افسران تعینات کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے ۔پاکستان کے دورے پر آئے ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے پیرکو نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں جس میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کے عزم کااعادہ کیاگیا۔نگران وزیراعظم نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کیلئے نیک خواہشات کا پیغام دیتے ہوئے انہیں جلد پاکستان کے دورہ کی دعوت دی ،نگران وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کو درپیش چیلنجزسے بالخصوص ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو باہمی اشتراک اور تعاون کے ذریعے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت نمٹنا ہو گا۔ علاوہ ازیں جنرل سید عاصم منیر سے ایران کے وزیر خارجہ نے ملاقات کی جس میں دونوں فریقوں نے قرار دیا کہ دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے جس سے باہمی تعاون، بہتر کوآرڈی نیشن اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ دونوں فریقوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ قریبی رابطے میں رہیں گے اور برادر ممالک کے درمیان کسی کوبھی خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان سے امید بندھ چلی ہے کہ حالیہ کشیدگی اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر جلد قابو پا لیا جائے گا،کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے ،ایرانی وزیرخارجہ نے تیسرے ملک کا اشارہ دیا ہے تو یہ درست ہے کہ وہ تیسرا ملک ہر وقت اسی تاک میں رہتا ہے مغالطے پیدا کر کے اپنے مذموم مقاصد کو پورا کر سکے۔
ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل کرنے کی ہدایت
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کو ملکی مجموعی اقتصادی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس کا پیسہ عوام کا پیسہ ہے، تمام ترقیاتی منصوبوں کا محور عوامی فلاح و بہبود ہونا چاہئے ، مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پن بجلی و آبی ذخائر کی ترقی، زراعت، صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ افرادی قوت بالخصوص نوجوانوں کی ترقی کو ترقیاتی بجٹ میں خصوصی اہمیت دی جائے۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ وفاقی حکومت ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے فیصلہ سازی میں صوبوں کی مشاورت کو کلیدی اہمیت دیتی ہے، نگران حکومت کے قلیل دور میں ملکی ترقیاتی اہداف کے حصول میں خاطر خواہ کامیابی خوش آئندہ ہے۔بے شمار معاشی چیلنجز کے باوجود عوامی فلاح کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرکے ہی ملکی ترقی کا حصول ممکن ہے، اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔دریں اثناءنگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے وفاقی وزرا، مشیروں اور متعلقہ حکام کے غیر ملکی دوروں کی اجازت انتخابی عمل کی تکمیل تک واپس لے لی۔کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق انتخابی عمل کی تکمیل اور نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے تک کسی غیر ملکی دورے کے لئے کوئی اجازت نہیں دی جائے گی۔نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے وفاقی وزرا، مشیروں اور وزیر اعظم کے معاونین خصوصی، اور تمام وفاقی افسران کو دی گئی تمام غیر ملکی دوروں کی سرکاری یا نجی اجازتیں فوری طور پر واپس لے لی ہیں۔ تمام وفاقی سیکریٹریز سے ہدایت کی تعمیل کو یقینی بنانے کی درخواست کی جاتی ہے۔یہ ہدایت آئندہ عام انتخابات میں دو ہفتے سے بھی کم وقت رہ جانے پر سامنے آئی ہے۔ موجودہ عبوری سیٹ اپ 8 فروری کے انتخابات کے بعد آنے والی حکومت کو اختیار کی منتقلی سے قبل اپنے آخری دنوں میں ہے۔گزشتہ ہفتے نگران وفاقی کابینہ نے انتخابات کے پرامن انعقاد کے لئے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔ 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا اورنئی حکومت سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے کام کرے گی۔
پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان گرانٹ کے 5معاہدے
پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان گرانٹ کے 5معاہدے طے پاگئے جس کے تحت پاکستان کو بلاک سے 30ارب روپے کی گرانٹ ملے گی۔ یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا اور سیکرٹری اقتصادی امور نے گرانٹ کے معاہدوں پر دستخط کئے۔ گرانٹ کا مقصد سیلاب کے بعد کی صورتحال میں پاکستان کی معاونت ہے اور اس سے یورپی یونین کی سیلاب سے متعلق مجموعی معاونت 93کروڑ یورو سے زیادہ ہوجائے گی۔ معاہدوں پر دستخط کے موقع پر سیکرٹری اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی شراکت داری کی ضرورت ہے۔ سفیر یورپی یونین کا کہنا تھا کہ پاکستان اقتصادی بحران اور سیلاب سے بحالی کے مشکل مرحلے میں ہے، ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں۔ پاکستان میں انسانی حقوق، صنفی مساوات اور سول سوسائٹی کےلئے مزید سرمایہ کاری کی گئی ہے اور یورپی یونین کا تعاون پاکستان کے مختلف علاقوں میں بڑھایا جائیگا۔یورپی یونین سے ملنے والی گرانٹ سے سیلاب زدگان کی بحالی میں مدد ملے گی۔سیلاب نے ہزاروں لوگوں کو بے گھر کردیاتھااب وہ معمول کی زندگی کی جانب واپس لوٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔اس گرانٹ کا استعمال گھروں اور بنیادی خدمات مثلا پانی، صفائی اور صحت کو پہنچنے والے نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے بے گھر ہوجانے والے افراد کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی مدد کیلئے استعمال کیا جا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے