Site icon Daily Pakistan

پاک بھارت جنگ !سیز فائر

مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام بہلگام میں چھبیس سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ مہم شروع کر دی ۔ مودی سرکار نے 1960میں جواہر لال نہرو اور ایوب خان کے درمیان ہونے والے سندھ طاس معاہدے کے خاتمے کا یک طرفہ اعلان کر دیا واہگہ اور اٹاری کی سرحدیں بند کر دیں۔ اپنے شہریوں کو پاکستان سے واپس بلا لیا اور اسلام اباد میں بھارتی سفارت خانے کا عملہ کم کر دیا ۔ بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ شروع کر دی جوابی اقدام اٹھاتے ہوئے پاکستان نے انڈین جہازوں پر اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی لگا دی ۔ پاکسان نے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیق کرانے کی پیشکش کی لیکن بھارت نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ وزیر خارجہ اسحاق نے ایران چین متحدہ عرب امارات کے سفارت کاروں کے سامنے اپنا موقف رکھا پہلگام واقعہ کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کےلئے کہا انہوں نے برطانیہ کو اس تحقیق کا حصہ بننے کی دعوت بھی دی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دونوں ممالک کو یہ مسئلہ بات چیت سے حل کرنے کےلئے کہا لیکن انڈیا نے دنیا کے ان تمام مشوروں کو ہوا میں اڑا دیا اور چھ اور سات مئی کی درمیانی رات بہاولپور مظفر آباد اور کوٹلی پر میزائلوں سے حملہ کر دیا جس سے دو مساجد بھی شہید ہوئیں۔ چھبیس افراد شہید اور کئی شہری شدید زخمی ہوئے۔ اس کے بعد پاکستان کی مسلح افواج نے جوابی کاروائی کرکے سری نگر کا ھیڈ کواٹر تباہ کر دیا اور ہماری فضائیہ کے فائٹر طیاروں نے دشمن کے پانچ طیارے مار گرائے جن میں فرانس کے تیار کردہ رافیل بھی شامل تھے ۔ اس کے بعد بھارت نے لاہور گوجرانوالہ راولپنڈی اور بہاولنگر کی شہری ابادی کو ڈرونز سے نشانہ بنایا۔ لیکن ہماری افواج نے دشمن کے 25 ڈرونز مار گرائے ۔ بھارت کا میڈیا پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کرنے میں مصروف رہا۔ ابتدا میں امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اس جنگ کو رکوانے میں کوئی دلچسپی نہ لی ۔ بعد میں امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ نے اپنے ہم منصب اسحاق ڈار سے رابطہ کیا۔ پاکستان کی حکومت کا شروع سے یہ موقف رہا ہے کہ ہم امن پسند قوم ہیں اگر بھارت جارحیت کرے گا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔ انڈیا اپنی کاروائیوں سے باز نہ آیا اور دس مئی کی رات نور خان ائیر بیس راولپنڈی کے قریب میزائل داغے جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا ۔ ان حملوں گئے کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج نے فجر کے وقت اپریشن بیان المرسوس کرکے فتح ون میزائل سسٹم کے زریعے انڈیا کی دس ائیر بیسز کو نشانہ بنایا ۔ جنگ کے آغاز میں امریکی صدر ٹرمپ نے انڈیا پاکستان جنگ کو سیریس نہ لیا لیکن جب پاکستان نے انڈیا پر جوابی حملہ کرکے بھارت کی تنصیبات کو تباہ کیا تو صدر ٹرمپ حرکت میں ا گئے امریکی وزیر خارجہ مارکو نے آرمی چیف عاصم منیر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ۔ امریکی نائب صدر وینز نے نریندر مودی کو فون کیا اس طرح امریکہ چین متحدہ عرب امارات سعودی عرب کی کوششوں سے انڈیا اور پاکستان جنگ بندی پر راضی ہو گئے ۔ امریکیوں نے 48گھنٹوں کی شٹل ڈپلومیسی سے بھارت کو ٹیبل ٹاکس پر مجبور کر دیا۔ اب دونوں ممالک کے ڈی جیز کسی غیر جانب دار ملک میں جنگ بندی کی تفصیلات طے کرتے ہوئے بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔ پاکستانی مزاکرات کار انڈین خفیہ ایجنسی را کی طرف سے بلوچستان میں دہشتگری سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر بھی اٹھائیں گے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے برد باری کا مظاہرہ کرنے پر دونوں ممالک کو مبارکباد دی ۔ ٹرمپ نے کہا جنگ جاری رہنے سے قیمتی جانں کا نقصان ہو سکتا تھا انہوں نے مسئلہ کشمیر حل کرانے کا اشارہ بھی دیا۔ پاکستان نے بھارت کو منہ توڑ جواب دے کر بتا دیا کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں اس طرح کم وسائل کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج نے یہ جنگ جیت لی جس پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم شہبآز شریف نے علاقے کے امن میں دلچسپی لینے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ۔ 1965 کی جنگ بھی ہندوستان نے خود چھیڑی تھی جب ہماری فوج نے انڈیا کے پانچ سو ٹینک تباہ کر دیے اور اسے شکست صاف نظر آنے لگی تو وہ صلح کے لئے اقوام متحدہ جا پہنچا اور دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ تاشقند عمل میں ایا۔ جب سے نریندر مودی بھارت کا حکمران بنا ہے اس نے گاندھی کے ہندوستان کا چہرہ مسخ کر دیا ہے وہاں اب ہندو توا کا راج ہے اقلیتوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں مسلمان مشکل میں ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی تو عمل میں آ چکی ہے لیکن لائن آف کنٹرول پر ہلکی چھڑپوں کی اطلاعات ہیں جسے بین الاقوامی میڈیا بھی رپورٹ کر رہا ہے ہندو بڑی مکار قوم ہے اس ر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ ادھر نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں زبردست قسم کی تنقید کا سامنا ہے اور ممبران پارلیمنٹ انہیں چائے والے کے لقب سے پکار رہے ہیں ۔ انڈین میڈیا بھی پاکستان کے ہاتھوں شکست پر مودی حکومت پر تنقید کر رہا ہے جب کہ پاکستانی قوم انڈیا کو شکست فاش دینے پر یوم تشکر منا رہی ہے امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ دیرپا ثابت ہو گا۔

Exit mobile version