کالم

پاک سعودیہ مضبوط اوربرادرانہ تعلقات

riaz-chuadary

نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات غیرمتزلزل مستحکم ہیں۔حرمین شریفین کی خدمات کی وجہ سے عالم اسلام خصوصاً پاکستانیوں کی سعودی عوام اور حکومتوں سے والہانہ اور محبت کے تعلقات ہیں۔سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان اور پاکستانیوں کا ہر طرح سے خیال رکھا اور پیچیدہ اور خطرناک معاشی بحرانوں میں سعودی حکومتوں نے ہمیشہ برادرانہ اور شفیق کردار ادا کیا ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان کے معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے کےلئے پاکستانی حکومت، صنعت کار اور تاجر برادری کردار ادا کرسکتے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کی پاکستان سے محبت اور لگن بے مثال ہے۔ہر اوورسیز پاکستانی اپنے وطن عزیز کی ترقی اور استحکام کے لیے بڑی دلچسپی رکھتا ہے۔ ہر دور کے ہر دل عزیز حکمرانوں سے بیرون ملک پاکستانیوں نے ٹوٹ کر محبت کی اور بڑی امیدیں اور ارمان وابستہ کئے لیکن یہ تاریخی حقیقت ہے کہ ان حکمرانوں اور حکومتوں نے اندرون و بیرون ملک پاکستانیوں کو مایوسی، ناکامی اور محرومیوں کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ بیرون ملک پاکستانی پاکستان کے اندر متعصب، بدتہذیب اور تقسیم در تقسیم سیاست کا شکار نہ ہوں بلکہ یک جان اور یک آواز ہوکر پاکستان کی سیاست کو راہ راست پر رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سعودی عرب کا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ غیر معمولی تعلق محبت کی بنیاد پہ استوار اور سیاسی اکھاڑ پچھاڑ سے مبرا ہے۔ پچھلی کئی دہائیوں سے سیاسی، دفاعی، اقتصادی اور ثقافتی میدانوں میں یہ رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہوا ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی فلاح اور خوشحالی کی جدو جہد میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ یہ قابلِ فخر روایت قیامِ پاکستان سے قبل شروع ہو گئی تھی جب 1940میں قراردادِ پاکستان کی منظوری کے بعد اس وقت کے ولی عہد شہزادہ سعود بن عبدالعزیز نے کراچی کا دورہ کیا اور مرزا ابوالحسن اصفہانی سمیت آل انڈیا مسلم لیگ کے راہنماو¿ں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔سعودی عرب پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والے اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں شامل تھا۔ 1951 میں دونوں ممالک کے مابین دوستی کا معاہدہ بھی ہوا۔ 1954 میں شاہ سعود نے کراچی میں ایک ہاو¿سنگ سکیم کا سنگِ بنیاد رکھا جو سعود آباد کہلائی۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ اور بعد ازاں 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے۔1970 کی دہائی میں شاہ فیصل اور ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں دو طرفہ تعلقات کے ایک شاندار دور کا آغاز ہوا۔ 1974کا او آئی سی لاہور اجلاس اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔پاکستانی عوام کو شاہ فیصل مرحوم سے محبت تھی۔ فیصل مسجد اسلام آباد، فیصل آباد شہر اور شاہراہ فیصل کراچی سب انہی سے منسوب ہیں۔ یہ اسی عرصے کی بات ہے جب سعودی عرب کے دروازے پاکستانی محنت کشوں پہ کھلے اور بھارتی جوہری عزائم کو ناکام بنانے کےلئے سعودی عرب نے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کو مالی امداد فراہم کی۔ سوویت مخالف جنگ میں بھی سعودی عرب کا فعال کردار ہے۔ 1983 میں ہونے والے ایک دو طرفہ دفاعی تعاون کے معاہدے کی رو سے پاکستان سعودی عرب کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کےلئے مدد فراہم کرتا ہے۔ 1998 کے ایٹمی تجربوں کے بعد پاکستان نے سخت مغربی پابندیوں کو سعودی عرب کی مدد سے جھیلا۔ 2005 میں آزاد جموں و کشمیرکے تباہ کن زلزلے میں سعودی عرب پہلا ملک تھا جس نے متاثرین کو ہنگامی امداد فراہم کرنے کےلئے ایک فضائی راہداری قائم کی، جس میں دو جدید ترین فیلڈ ہسپتال پیشہ ور سعودی ڈاکٹروں کے ذریعے چلائے گئے۔ او آئی سی کے ذریعے ، ہم نے مل کر اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر اسلامی امن کے مقصد کی حمایت کی ۔ پاکستان نے ہمیشہ اسرائیل کے مقابلے میں سعودی عرب کی حمایت کی اور مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے تقدس کے دفاع سے لے کر دہشت گردی کی لعنت کو شکست دینے تک، پاکستان ہمیشہ سعودی عرب کا اہم شراکت دار اور ایک بڑا مسلم کھلاڑی رہا ہے۔ دونوں ممالک کے دفاعی اداروں کے فوجی تربیت اور مشاورتی شعبوں میں غیر معمولی قریبی تعلقات ہیں ۔ سعودی اور پاکستانی فوجی رہنماو¿ں اور سیکیورٹی حکام کے باہمی دورے معمول ہیں۔پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کئی بار مملکت کا دورہ کر چکے ہیں۔ ونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک اتحاد کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ پاکستان سعودی عرب کی فوج کو تربیت دیتا رہا ہے۔ سعودی عرب میں پاکستانی فوج کا کردار زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے۔ پاک سعودی تعلقات کو بہتر بنانے میں ایک بار پھر عسکری قیادت اہم کردارا دا کررہی ہے۔ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف دہشت گردی سے جنگ کےلئے بنائے جانےوالے41ملکی اسلامی اتحادی فوج کی سربراہی کر رہے ہیں۔ حال ہی میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ بلال اکبر کو سعودی عرب کا سفیر نامزد کیا گیا ہے۔ یقیناً وہ بھی پاکستان اور سعودی عرب کے مابین بدلتے ہوئے تعلقات میں اہم کردار ادا کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri