ڈی جی آئی ایس پی آر نے پر ہجوم پریس کانفرنس میں بانی پی ٹی آئی کو ذہنی مریض قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا وہ کہتا ہے کہ میں اقتدار میں ہوں تو جمہوریت ہے اور اگر اقتدار نہیں تو آمریت ہے وہ یہ بھی کہتا ہے کہ جو آئی ایس پی آر جائے گا وہ غدار ہے یہ کون ہوتا ہے محب وطن کے سر ٹیفکیٹ تقسیم کرنے والا۔ہم کہیں جانے والے نہیں پاکستان رہے گا تو فوج بھی رہے گی بار بار غدار وطن شیخ مجیب الرحمن کا نام لیتا ہے ان کا کہنا تھا کہ پارٹی پر پابندی لگانے یا گورنر راج کا فیصلہ مرکزی حکومت کرے گی۔ نورین نیازی نے انڈین چینلز کو انٹرویوز دیے اور۔وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس انڈین میڈیا نے دکھائی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مزاکرات صرف افغان رجیم سے ہوں گے دہشت گردوں سے نہیں۔ پی ٹی آئی کے مقامی اور بیرون ملک بیٹھے ہوے رہنما فوج مخالف پراپیگنڈہ سے باز نہیں ا رہے اور انڈیا اور افغانستان کا سوشل میڈیا بھی پاکستان مخالف زہر اگل رہا ہے۔ آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد اندرون ملک اور بیرون ملک مقیم pti کے ولاگرز بریگیڈ نے افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا ہے۔ پشاور کے جلسے میں وزیراعلی سہیل آفریدی ڈی جی آئی ایس پی آر کے خلاف خوب گرجے بر سے ۔ محمود خان اچکزئی نے بھی ڈی جی ائی ایس پی ار کو اڑے ہاتھوں لیا۔ حکومت نے پی ٹی آئی کے 32 رہنماوں کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال کر ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگا دی ہے۔ یعنی اب پی ٹی آئی کی قیادت پر مشکل وقت شروع ہو چکا ۔ اصل امتحان تو ان رہنماؤں کا ہے جو پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے اور ایم این اے بنے اور اسمبلیوں میں بیٹھے تمام مراعات انجائے کر رہے ہیں کیا اس برے وقت میں اپنی قیادت کا ساتھ دیں گے یا پھر ہتھیار ڈال دیں گے اور پریس کانفرنس کرکے اپنی جماعت سے علیحدگی کا اعلان کر دیں گے یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ اس وقت ایک طرف حکومت کو افغان طالبان کی طرف سے دہشتگردی کا سامنا ہے ۔ ادھر ہندوستان بھی پاکستان مخالف پراپیگنڈہ کر رہا ہے۔ اور اب تحریک انصاف نے سوشل میڈیا پر ہاک فوج مخالف مہم تیز کر دی ہے۔ آنے والے دنوں میں مزید سختیاں متوقع ہیں۔ ملک کے اندر شہباز شریف کی اتحادی حکومت کامیابی سے چلائی جا رہی ہے ۔ حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے نکالا۔ اور آہستہ اہستہ معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے۔ لیکن ملک میں معاشی استحکام نہیں ا رہا حکومت بڑھتی ہوئی مہنگائی کو قابو کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے بنیادی ضرورت کی چیزیں آٹا گھی اور چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے اور یہ اشیا غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں اور حکومت بے بس نظر ا رہی ہے۔ نان بائیوں نے ہڑتال کرکے نان کی قیمت 30 روپے تک لے گئے ہیں لیکن غریب آدمی کہاں جائے حکومت کو ناجائز منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا چاہیے۔ حکومت نے اتحادیوں کی مدد سے جو 27ویں آئینی ترمیم کی تھی اس کے حق اور مخالفت میں تبصرے اور تجزیے کئے جا رہے ہیں یو این او کی تنظیم برائے انسانی حقوق کے کمشنر نے بھی اس ترمیم پر تنقید کی ہے پارلیمنٹ نے اکثریت سے آئینی ترمیم پاس کروالی۔ فوج میں چیف آف ڈیفینس فورسز کے نئے عہدے کے لئے ارمی ایکٹ میں ترمیم کی گئی ۔ چونکہ ابھی بہت سا کام باقی تھا اس لئیے CDF کے نوٹیفیکیشن میں تاخیر ہوئی اور بیرون ملک بیٹھے ہوئے سوشل میڈیا افلاطوں نے حکومت مخالف کہانیاں گھڑنا شروع کر دیں کئی روز تک پی ٹی آئی کے ولاگرز نے تنقید کا سلسلہ جاری رکھا۔ وفاقی کابینہ کے وضاحتی بیان کے بعد نوٹیفیکیشن کی تاخیر کے بارے میں تمام قیاس آرائیاں اور کہانیاں دم توڑ گئیں ۔ سہیل افریدی کے بطور وزیر اعلی نامزدگی کے بعد سمجھا جا رہا تھا کہ کے پی کے کا وزیر اعلیٰ بننے کے بعد وہ صوبے میں بہت بڑا انقلاب لے آئیں گے۔ انہوں نے حلف اٹھاتے ہی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا نعرہ لگایا اپنی کابینہ بھی بانی سے ملاقات کے بعد بنائی۔ اس کے بعد بانی کی بہنیں وکلا اور وزیر اعلی سہیل افریدی ملاقاتوں کیلئے آتے رہے کسی کی بھی بانی سے ملاقات نہ ہو سکی ۔ اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا بے نتیجہ ثابت ہوا۔ آخر کار بشری بی بی اور عظمی خان کی ملاقات کرا دی گئی لیکن وزیراعلی سہیل آفریدی سین سے غائب تھے ۔ملاقاتیوں نے واپس آکر تصدیق کی کہ بانی پی ٹی آئی صحت مند ہیں وفاقی وزیر قانون اعظم نزیر تارڈ اور وزیر اطلاعات نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں وکلا کی ٹیموں کی ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی، پی ٹی آئی کے بیرون ملک مقیم کارکن عادل راجہ اور شیزاد اکبر کو واپس لانے کے لئے انٹر پول سے رابطہ کیا کیا ہے اور دستاویزی ثبوت بھی برطانوی ہائی کمشنر کے حوالے کر دئیے ہیں۔ آخر کار حکومت نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کا بطور چیف اف ڈیفینس فورسز کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ۔ چیف آف ڈیفنس فورسز کی مدت ملازمت پانچ سال ہو گی۔ ائر چیف کی مدت ملازمت میں بھی دو سال کی توسیع کر دی گئی ۔اس طرح وہ تمام مفروضے اور سازشی تھیوریاں دم توڑ گئیں اور پی ٹی آئی کے بیرون ملک مقیم بلاگرز اور انڈین چینلز کے تبصرہ نگاروں کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ بیس سال بعد کرغزستان کے وزیراعظم کا صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے نور خان ائیر بیس پر استقبال کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں پندرہ معاہدوں پر دستخط ہوئے اور تجارتی حجم 200 ارب ڈالر تک لانے کا اعلان کیا گیآ۔ این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس کے پی کے وزیر اعلی سہیل افریدی سمیت تمام صوبوں کے وزرائے خزانہ نے شرکت کی ۔ حکومت چاہتی ہے کہ افواج پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ اور گلگت بلتستان کے لئے زیادہ رقم رکھی جائے۔ دو صوبوں کی مخالفت کی وجہ سے چھ سات ورکنگ گروپس تشکیل دئے گئے ۔ آئی ایم ایف کا اعلی سطحی وفد پاکستانی اکنامک منیجرز کے ساتھ مزاکرات کیلئے پاکستان آ چکا ہے اور سخت شرائط کی تکمیل پر اسٹاف لیول معاہدے پر ایک ارب بیس کروڑ ڈالر قرض کی منظوری ہو گئی ہے۔ ملک کی معاشی صورت حال متاثر کن نہیں ایکسپورٹس میں مسلسل کمی ہو رہی ہے ۔ حکومتی کوششوں کے باوجود غیر ملکی سرمایہ کاری انتہائی کم ہے۔ ایف بی ار گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی ٹیکس ٹارگٹس حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ایسا لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی اینٹی اسٹیبلشمنٹ مہم میں مزید تیزی لائے گی ۔ آنے والے دنوں میں ملک کے باہر بیٹھے ہوئے پی ٹی آئی ولاگرز کو انٹرپول کے زرلعے ملک میں واپس لانے کی تیاریاں جاری ہیں پی ٹی ائی کی قیادت نے عوام کو اڈیالا پہنچنے کی کال دے دی ہے ایسا لگ رہا ہے کہ حالات پوائنٹ اف نو ریٹرن کی طرف جا رہے ہیں جو کہ ملک کے لئے اچھا نہیں ہے دیکھیں حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔

