شہبا زشریف کی فل کورٹ بینج کی تشکیل کی استدعا،لائقِ تعریف
موجودہ حالات بہت خطرناک ہو چکے ہیں۔ ان سے ملک کو نکالنے کی کوئی تدبیر کرنی چاہیے۔ گھر میں جب بچے لڑ جھگڑ پڑتے ہیں اور غلط فہمیوں کی وجہ سے یا کسی بھی وجہ سے جھگڑا بڑھ جاتا ہے تو پھر گھر کے بڑے بیچ میں پڑتے ہیں اور اس معاملے کو سلجھانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں۔پاکستان کی سیاسی صورت حال بھی اب کچھ ایسی ہی ہو گئی ہے۔ پاکستان اب کسی ایسے بڑے کی تلاش میں ہے جو گھر کے حالات کو ٹھیک کر دے، جو سب کو بلائے، جو سب کی سنے، اور پھر بگڑتے معاملات کو بیٹھ کر سلجھا دے۔ایسا بڑا کون ہے جو سب کو بلا لے، جس کے بلانے پر سب آ جائیں، جو سب کی سنے، جسے سب بات سنا سکیں، پھر جو فیصلہ کر دے اور جس کی سب مان لیں؟میرے ذہن میں چیف جسٹس آف پاکستان کا نام آ تا ہے۔ اس وقت وہی ایک شخصیت ہیں جو حالات کی رفو گری کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ ہی ایک ایسا ادارہ ہے جو قوم کو اس سیاسی دلدل جیسی کیفیت سے نجات دلا سکتی ہے۔میں ایک ایسے وقت میں آپ سے کھلے خط کے ذریعے مخاطب ہونے کی جسارت کررہا ہوں جب ملک ایک نازک ترین دورسے گزر رہا ہے اور سیاستدانوں کی آپس کی باہمی چپقلش کے باعث وطن عزیز میں ایک بڑے سیاسی بحران کے پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہونے کے قریب تر ہے میں نے ہمیشہ اپنی عدالتوں اور اداروں پر کامل یقین اور اعتماد کیا ہے اور اس وقت بھی میرا یقین ہے کہ اعلیٰ عدالتیں ادارے پورے ایمانداری اور مکمل غیر جانبداری کے ساتھ ملک میں جمہوری اداروں کے استحکام اوران کی بالادستی کے لئے کوشاں ہیں آج وزیراعظم پاکستان نے لاہور میں کی جانے والی پریس کانفرنس کے دوان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پرگجرانوالہ میں ہونے والے قاتلانہ حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کےلئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل کورٹ بنچ کے ذریعہ تحقیقات کروانے کی درخواست کی ہے اس وقت سیاست دانوں کی باہمی چپقلش بلیم گیم کے باعث ملکی سالمیت خطرے میں دکھائی دے رہی ہے بلیم گیم کی سیاست ملک کو تباہ کردیتی ہے میں ذاتی طورپر ایک ذمہ دار پاکستانی شہری کے طورپر یہ سمجھتا ہوں کہ عمران خان آصف علی زرداری ہوں نواز شریف ہوں یا پھر شہباز شریف ہوںاس وقت بہت تکلیف ہوتی ہے جب اداروں کو تنقید اور الزامات کی نشانہ بنایا جاتا ہے یہ دشمن ممالک کو خوش کرنے کی مترادف ہوتا ہے مگر اداروں کی یہ کوشش ہے کہ اس بحران سے نکلا جائے کیونکہ سابق وزیراعظم عمران خان میرے پاکستان گروپ آف نیوز پیپرز اور روز ٹی وی کو اشتہارات کی مد میں بے حد نقصان پہنچایا وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کوئی کسر اٹھانہیں رکھی مگر اس نے سپریم کورٹ کا فل بنچ بنانے کی درخواست کر کے اچھی بات کی ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عوام کی اکثریت عمران خان کے ساتھ ہے اسے بھی چاہےے تھا کہ وہ جمہوری روایت پر عمل کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کا انتظار کرتا۔ اس کے ساتھ ساتھ میری تجویز یہ بھی ہے کہ فل کورٹ میں چاروں صوبوں کے چیف جسٹس صاحبان کو بھی شامل کیا جائے تاکہ آنے والا فیصلہ متفقہ ہو اور اس پر اعتراض کرنے کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے اس کے ساتھ ساتھ اگر سپریم کورٹ ارشد شریف کے قتل کے معاملہ کو بھی اس کیس کے ساتھ منسلک کردے تو اس سے قوم میں پھیلے ابہام کو دور کرنے میں مدد ملے گی ۔