مغربی معاشرے کا ایک حسن ہے کہ اگر کوئی غلطی کر بیٹھے اور جب اسے اس غلطی کا احساس ہو تو وہ کھلے دل سے اسے تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگ لیتا ہے تاکہ جس شخص پر الزام لگا ہے اس کی دل آزادی نہ ہو ، اس کے ساتھ ساتھ مغرب کے قوانین بھی اس حوالے سے سخت ہے کہ اگر الزام جھوٹا ثابت ہو تو پھر ازالہ حرفی کے الزام میں اسے سخت سزا اور جرمانے کی ادائیگی بھی کرنا پڑتی ہے ، گزشتہ روز غلط رپورٹنگ کرنے پر برطانوی اخبار ڈیلی میل نے وزیراعظم شہبازشریف سے معافی مانگ لی۔ڈیلی میل کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو(نیب)کی جانب سے شہباز شریف کے متعلق تحقیقات کی اطلاع دی گئی تھی، قومی احتساب بیورو نے کہا تھا کہ چوری ہونے والی رقم میں ڈی ایف آئی ڈی کی سیلاب زدگان کیلئے دی گئی گرانٹ بھی شامل تھی۔اب برطانوی اخبار نے وزیراعظم سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں وضاحت پرخوشی ہے، قبول کرتے ہیں کہ شہباز شریف نے کوئی غلط کام نہیں کیا، تمام الزامات جھوٹے ہیں اور ہم اس چیز پر شہباز شریف سے معذرت خواہ ہیں، برطانوی عوام کے پیسے یا ڈی ایف آئی ڈی گرانٹ میں خورد برد کا شہباز شریف پر الزام نہیں لگا۔واضح رہے کہ ڈیلی میل نے مضمون میں شہبازشریف پرٹی ٹی اسکینڈل اور منی لانڈرنگ کے الزامات بھی لگائے۔ ڈیلی میل نے شہبازشریف کیخلاف ایک الزام پر معذرت کی جبکہ دیگر 2 پر معذرت نہیں کی۔خیال رہے کہ شہبازشریف نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف اس آرٹیکل پر مقدمہ کیا تھا۔ڈیلی میل کی جانب سے معذرت کیے جانے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ثابت ہوگیاغلط معلومات اورجعلی خبروں کی مدت محدود اورسچائی حتمی فاتح ہے، سرخرو ہونے پر اللہ کے حضور عاجزی کے ساتھ سر جھکاتا ہوں، 3 سال تک عمران اور اس کے ساتھی میری کردار کشی کیلئے ہر حد تک گئے، گھناﺅنی مہم میں انھوں نے ملک کی بدنامی کی پرواہ نہیں کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انھوں نے دوست ملکوں سے تعلقات کو نقصان پہنچنے کی بھی پرواہ نہ کی،انہوں نے بے بنیاد الزامات کے ذریعے میرا اور میرے خاندان کا مذاق اڑایا، اللہ پر غیر متزلزل ایمان تھا کیونکہ صرف وہی ان کے جھوٹ کو بے نقاب کر سکتا ہے۔ڈیلی میل کی معافی پروفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہاکہ ڈیلی میل کی معذرت مخالفین کے منہ پر طمانچہ ہے، شہباز شریف پر کسی قسم کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، معافی ڈیلی میل کو نہیں عمران خان اور شہزاد اکبر کو مانگنی چاہئے جنہوں نے ڈیوڈ روز کو پہلو میں بٹھا کر شہباز شریف کے خلاف سازش کی۔ ڈیلی میل کی معافی سے صرف شہباز شریف نہیں بلکہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام سرخرو ہوئے ہیں، عمران خان اور شہزاد اکبر نے شریف خاندان پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کئے، عمران خان نے 2018میں اقتدار میں آنے کے بعد سیاسی عدم استحکام پیدا کیا۔ عمران خان نے نیب کا ریفرنس ڈیلی میل والوں کے حوالے کیا تھا، پی ٹی آئی چیئرمین نے ڈیوڈ روز کو بلا کر اپنے پہلو میں بٹھا کر شہباز شریف کے خلاف سازش کی اور اس سے ٹاک شوز کروائے، یہ کہتے تھے شہباز شریف زلزلہ زدگان کے پیسے کھا گئے، انہوں نے اس شخص پر الزامات لگائے جس نے دس سال اپنے خون پسینے سے پنجاب کو ترقی دی۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور شہزاد اکبر نے لوگوں کی پگڑیاں اچھالیں، ان پر الزامات لگائے، ڈیلی میل نے جو الزامات لگائے گئے اس پر یہ عدالت میں ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ شہباز شریف کے خلاف پورا کیس ٹرائل سے گزرا جس کے بعد ڈیلی میل نے شہباز شریف سے غیر مشروط معافی مانگی۔اس اعتراف کے بعد پاکستان میں جو عناصر شریف خاندان پر کیچڑ اچھالتے رہے ہیں ان کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے کہ دنیا کی چند روزہ زندگی میں وہ ایک شخص کی ساکھ تباہ کرکے کیا حاصل کرینگے حالانکہ اس حوالے سے اسلام کے اندر واضح قوانین موجود ہے ، اسلام میں اسے بہتان تراشی کہا جاتا ہے اور کسی دوسرے مسلمان بھائی پر جھوٹا الزام لگانے (بہتان ) کی سزا سو کوڑے مقرر ہے اس لئے پاکستانی سیاستدانوں کیلئے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ وہ اپنی مذہبی ، اخلاقی روایات کو پس پشت ڈالتے ہوئے کیا کرتے پھر رہے ہیں ۔
صدر مملکت کی معاشی مسائل کی نشاندہی
صدرمملکت نے ایک بار پھر ملک کو درپیش سنگین معاشی مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مسائل سے نکلنے کیلئے ہمیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر اس کیلئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو سیاسی ، اقتصادی استحکام میسر آسکے ،معاشی استحکام کیلئے سیاسی اختلاف کرکے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر پاکستان میں سب سے پہلے سینئر تجزیہ کار ، صحافی ، اینکر پرسن ایس کے نیازی (تمغہ امتیاز) نے اپنے شو سچی بات میں کی تھی جس میں انہوں نے تحریک انصاف اور حکمران اتحاد سے اپیل کی تھی کہ اس وقت ملک معاشی بحران کا شکار ہے اس لئے آپس کے تمام اختلافات ترک کرکے ”چارٹر آف اکانومی“ پر متحدہو ا جائے تاکہ ملک کو معاشی گرداب سے نکالا جاسکے ۔ گزشتہ روز یہی بات ایک بار پھر صدر مملکت نے دہرائی ہے ، انہوں نے آزادی کے 75سال،جامع قومی سلامتی کا حصول کے عنوان سے اسلام آباد کانکلیو 2022 کے اختتامی سیشن سے خطاب میںصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مسلح افواج آئین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے کےلئے پرعزم ہیں، تمام سیاستدانوں کو بھی جمہوری طریقے سے مذاکرات، مشاورت اور گفت و شنید کے ذریعے ملک کو درپیش مسائل پر اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے مالی اور اقتصادی استحکام حاصل کرنے کےلئے سیاسی پولرائزیشن کو کم کرنا چاہیے۔ ماضی میں سپر پاورز نے باہمی تباہی کا ڈاکٹرائن اپنایا جس نے دنیا کے وسائل کو مزید مہلک ہتھیاروں کے نظام کی تیاری کی طرف موڑ دیا جبکہ ان وسائل کے ایک معمولی حصہ سے دنیا میں غربت اور بھوک کے خاتمے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو بھی کم کیا جا سکتا تھا۔جمہوریت، فوجی دفاع، اطلاعات و مواصلات کی سکیورٹی اور معاشی خودمختاری ملک کے جامع دفاع کے لیے ضروری عناصر ہیں، پاکستان کا آئین تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے خواہ ان کی سماجی حیثیت، دولت یا اثر و رسوخ کچھ بھی ہو، بغیر کسی امتیاز کے فوری اور سستے انصاف کی فراہمی سے ملک کو تیز رفتار بنیاد پر آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ معلومات قومی سلامتی کا ایک اور اہم عنصر ہے کیونکہ غلط معلومات ملک کو تباہ کرنے اور معصوم آبادیوں کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حوالے سے غلط معلومات مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے تنازعے کا باعث بنیں جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور املاک اور اثاثوں کی تباہی ہوئی۔ پاکستان نے نیوکلیئر ڈیٹرنس حاصل کیا، جس نے ملک کو 20 سے 30 سال تک ریلیف اور ایک قابل اعتماد دفاعی نظام فراہم کیا لیکن سائبر سیکیورٹی کی آمد سے پورے دفاعی نظام کا نمونہ بدل گیا۔
بھارت کا افسوسناک اقدام
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتازہرابلوچ نے ہفتہ وارمیڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے، عالمی برادری کو معاملے کا نوٹس لینا چاہیے، بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو بھارتی ویزے جاری نہ کرنا مایوس کن ہے۔ پاکستان نے بھارتی فیصلے پر مایوسی اور ناراضی کا اظہار کیا ہے۔بھارت پاکستان کے عدم استحکام کیلئے ہر حربہ اختیار کرتا چلا آرہا ہے مگر اسے ہر محاذ پر منہ کی کھانا پڑتی ہے ،کرکٹ ٹیم کو ویزے نہ دے کر اس نے ایک بار پھر اپنا مکروہ چہرہ دکھادیا۔
اداریہ
کالم
ڈیلی میل کی وزیر اعظم پاکستان سے معافی
- by Daily Pakistan
- دسمبر 10, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 695 Views
- 2 سال ago