کالم

کچھ یادیں کچھ باتیں ،عالی شعار بنگش کیں

فیس بک پر عالی شعاربنگش کی موت کی خبر دیکھ کر ایک دم دل پریشان ہو گیا۔ ابھی چند پہلے قلم کاروان اسلام آباد کے ہفت ر وزہ علمی ادبی پروگرام کے اختتام پر وہ مجھے اپنی گاڑی میں سوار کر کے میرے گھر آئی ٹین فور چھوڑ کے گئے تھا۔ میری عادت رہی ہے ۔جب بھی کوئی میرادوست میرے گھر تشریف لاتا ہے تو میں اُسے تحفے میں اپنے کتابیں پیش کرتا ہوں ۔ عالی شعاربنگش سے میں نے درخواست میرے گھر اندر چلیں۔ میں ان کی کچھ خدمت کروں۔ مگر انہیں نے معزرت کی کہ واپس گھر ٹیکسلا ذرا جلدی جاتا ہے ۔ میںنے گھر سے جلدی سے کتابیں رہنمائے ملت اسلامیہ ، طوفان اقصیٰ فلسطین ۔ ١ ۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت،طوفان اقصیٰ فلسطین ۔ ٢ ۔ یحییٰ السنوار کی شہادت تک نکالیں اور عالی شعار بنگش کو پیش کیں۔کتابوں کو الٹ پلٹ کر دیکھا بڑے خوش ہوئے۔مجھے دعائیں دیں۔اور اپنے سفر پر چل پڑے ۔جماعت اسلامی حلقہ اسلام آباد شعبہ علمی ادبی قلم کاروان کاشکریہ کہ مجھے اُس نے عالی شعار بنگش جیسا علم دوست شخص سے روشناس کرایا۔ قلم کاروان ہر ہفتے بعد نماز مغرب بروزمنگل علمی ادبی نشست کا اہتمام کرتا ہے۔ اس میں راولپنڈی اسلام آباد کے علمی ادبی حضرات تشریف لاتے ہیں ۔ سیکرٹری شعبہ علم و ادب قلم کاروان ہونے کی وجہ سے میرے ذمہ پروگرام کی نظامت ہوتی ہے۔ عالی شعار بنگش جب بھی پروگرام میں تشریف لاتے سب ے پیچھے والی رو میں بیٹھ جاتے تھے۔میں اکثر احتراماً اُنہیں آگے تشریف لانے کیلئے پکارتا تھا۔ تو وہ ہمیشہ پیچھے والی رو میں ہی بیٹھنا پسند فرماتے تھے۔علم پر گرفت اتنی کہ پروگرام کے دوران کسی مقرر اگر الفاظ غلط ادا ہوجاتے یا ہفتہ وار کاروائی میں کوئی لفظ غلط لکھ دیا جاتاتو فوراًاُس کی تصیح کر دیتے۔اس پر میںنے عالی شعار بنگش کو شعبہ علم و ادب قلم کاروان کا اُستادکہہ کر پکارتا تھا۔ عالی شعار بنگش ٹیکسلا،راولپنڈی، اسلام آباد کی سارے علمی ا دبی تنظیموں کے روشن چراغ تھے۔ آپ دانش ور، نقاد، تجزیہ کار، کالم نگار اور شاعر بھی تھے۔ تنقید کرنے کا ڈھنگ بھی نرالا تھا۔ جس پر تنقید کرتے بڑی سے بڑی بات کہہ جاتے، مگرایسا لگتا کہ اُس پر پھول برسا رہے ہیں۔ اُن کے تجزیے اور تبصرے بڑے جاندار ہوتے تھے۔میں نے اکثر سامعین کو اُن کی تعریف کرتے سنا۔ علمی ادبی قلم کاروان اسلام آباد ہفت روزہ نشست میں انتظامیہ نے شعری کا سیشن بھی رکھا ہوا ہے۔ میںجب شعراء حضرات کی لسٹ ترتیب دیتا تو منع کرنے کے باوجود و اُن کا نام بھی لسٹ میں لکھتا۔ جب بھی میںاُنہیں کلام پیش کرنے کی دعوت دیتا اور جب بھی اپنا کلام سناتے، بہترین کلام ہوتا۔ سامعین سے کھل کر داد وصول کرتے تھے۔ قلم کاروان نے اپنے معزز ممبران کے نام شام منانے کا پروگرام بھی رکھا ہوا ہے۔ قلم کاروان کے کئی ممبران کے ساتھ ادارہ ایسے پروگرام ترتیب دے چکا ہے۔ کچھ مدت پہلے قلم کاروان اسلام آباد نے عالی شعار بنگش کے ساتھ ایک شام منائی تھی۔ اس پروگرام میں قلم کاروان کے ممبران کے علاوہ کثیر تعداد میں اہل علم حضرات وخواتین جمع ہوئے تھے۔ اہل علم نے عالی شعار بنگش کی علمی ادبی خدمات کی بہت تعریف کی۔ اس سے ہمیں پتہ چلا کہ عالی شعار بنگش کا علمی ادبی حلقہ بڑاپھیلا ہوا ہے۔میں اکثر عالی شعار بنگش سے پیارکرتے ہوئے ، اپنا یہ شعر اُس کے سامنے قلم کاروان پروگراموں پیش ہمیشہ کرتا رہتا تھا۔
میری برابر والی بستی میں
اک عالی شعاربنگش رہتا ہے
میں اُس سے محبت کرتاہوں
وہ مجھ سے محبت کرتاہے
جوبھی نفس اس دنیامیں آیا ہے۔ اسے موت کا مزہ چکھنا ہے۔ زندگی آنے جانی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیارے دوست کو اپنی پاس بلا یا ہے۔ کل ہماری بھی باری آنی ہے۔یہی اس شب وروز کہانی ہے۔ اللہ ہمارے دوست عالی شعار بنگش کو کروٹ کروٹ آرام نصیب فرمائے۔ اس کے گناہ معاف فرمائے۔ اُس کی نیکیاںقبول فرمائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے