اداریہ کالم

کیاآئی ایم ایف پاکستان کے مسائل حل کرے گا

idaria

پاکستانی عوام کو اتنی تکلیف دشمن کے ہاتھوں نہیں اٹھاناپڑی جتنی ہماری حکومتوں نے اسے پہنچائی ہے ۔گزشتہ پچھترسالوں میں ہرآنے والی حکومت نے غریب عوام کو بجلی ،پانی،گیس اوراشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافے کرکے ماردیاہے۔ موجودہ حکومت کے آنے سے قبل ایک عام خیال تھا کہ اور پی ڈی ایم کے سرکردہ عمائدین کایہ نعرہ تھا کہ وہ برسراقتدار آکر سابقہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی ہوشرباءمہنگائی کاخاتمہ کرکے عوام کو سکھ کی گھڑیاں مہیا کریںگے مگر افسوس کہ یہ سب نعرے بھی ایک سیاسی سٹنٹ ثابت ہوئے اوراس وقت عوام ایک بارپھر مہنگائی کی چکی کے دونوں پارٹوں میں بری طرح پسنے پرمجبورہے ۔عالم یہ ہے کہ غریب عوام آٹا، گھی ،چاول ،بجلی ،گیس کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے ہاتھوں نہ جینے کی حالت میں ہے اورنہ ہی مرنے کے عالم میں ہے بلکہ سسک سسک کر اورتڑپ تڑ پ کرمرنے پرمجبور ہے ۔معاشرے میں چوریاں، ڈکیتیاں عام ہوچکی ہیں، راہزنی کی وارتیں عام ہیں اور پورا ملک اس وقت شدید بحرانی کیفیت میں مبتلاچلاآرہاہے مگر افسوس ہے ان حکمرانوں پر کہ جو اپنے اللے تللے اب بھی چھوڑنے پرتیارنہیں ،غریب عوام کو مہنگائی کے سبب سابقہ حکومت بتایا جارہاہے مگر خود کابینہ کے حجم میں آئے دن اضافہ ہوتاچلاجارہاہے ۔ایک وزیر حکومت کو کروڑوں روپے میں پڑتا ہے۔ ملک میں معاشی بحران کاشوربپاہے مگر مجال ہے کہ کسی وزیراورمشیرنے اپنی مراعات کم کرنے کااعلان کیاہو یا کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدارنے تنخواہیں نہ لینے کااعلان کیاہو ان کی مراعات اور عیاشیاں اسی طرح قائم ودائم ہیں۔ وزراءاور اعلیٰ حکومتی افسران کروڑوں کی گاڑیاں اپنے گھروںمیں رکھی ہوئی ہیں جن کا پٹرول ،مینٹیننس اور ان کے کھانے سبھی کابوجھ غریب عوام کو برداشت کرناپڑرہاہے۔ غریب عوام کے دن بدلنے کانعرہ ہردور میں حزب اختلاف بلندکرتی ہے مگر حکومت میں آکروہ انہی غریب عوام کو نہ صرف فراموش کرتے ہیں بلکہ انہیں اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے مہنگائی کی چکی میں پیسناشروع کردیتے ہیں۔ اب تو اس ملک میں مرنابھی دشوارہوچکا ہے کہ ایک قبر کی تیاری پر پچیس سے تیس ہزار روپے لاگت آرہی ہے ،غریب آدمی مرے تودفن کہاں ہو یہ ایک الگ مسئلہ ہے ۔نجی تعلیمی اداروں میں فیسوں کی شرح میں دن بدن اضافہ ہورہاہے اورسرکاری سکولوں میں بچوں کو داخلہ ملنامحال ہے ۔ہماری بین الاقوامی ساکھ یہ رہ گئی ہے کہ کوئی ملک یاعالمی مالیاتی ادارہ ہمیں ایک ارب ڈالرادھاردینے تک تیارنہیں حالانکہ یہ وہی ملک ہے جو کبھی کوریا،ملائیشیا،ترکی اوردیگرعلاقائی ممالک کو امدادیں فراہم کیاکرتاتھا۔اس وقت قومی خزانے میں قوم کااپناایک ارب ڈالر تک موجود نہیں بلکہ سب دوست ممالک سے مانگے تانگے اورادھار لئے ہوئے ڈالر رکھے ہیں جن کو ہم خرچ بھی نہیں کرسکتے۔ ایسے حالات میں ملک کو اس گرداب سے کیسے نکالناہے اس پرہمارے سیاسی عمائدین متفق نہیں ہوپارہے ۔تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے مگر وہ بھی چارٹرآف اکانومی پر بات کرنے کو تیارنہیں اور وہ ان بد ترین حالات میں عا م انتخابات کے مطالبے کی رٹ لگاکرملک کو ایک اورمنجدھار میں دھکیلنے کے چکر میں ہے ۔سوال یہ ہے کہ جب کھانے کو روٹی نہیں،پہننے کو کپڑانہیں، ہسپتالوں میں ادویات نہیں تو اس عالم میں نئے انتخابات کے انعقاد پراربوں ڈالر کے اخراجات کابوجھ کیااشرافیہ برداشت کرے گی۔یہ بوجھ بھی یقینا غریب عوام پر ڈالاجائے گا۔اس پرطرفہ تماشا یہ ہے کہ حکومت ایک بارپھر پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پراضافہ کرتی چلی آرہی ہے۔ گزشتہ روز حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کی تفصیلات سامنے آگئیں۔دستاویز کے مطابق پاکستان نے نومبر 2023 تک بجلی سہ بنیادوں پر مہنگی کرنے کا پلان دے دیا۔ حکومت بجلی 7.91 روپے فی یونٹ مہنگی کرے گی۔فروری تا مارچ تک پہلی سہ ماہی میں 3.21روپے فی یونٹ مہنگی کی جائے گی۔ مارچ تا مئی دوسری سہ ماہی میں بجلی مزید 0.69 روپے فی یونٹ مزید مہنگی ہوگی۔جون تا اگست تیسری سہ ماہی میں بجلی کے ریٹ مزید 1.64 روپے فی یونٹ بڑھائے جائیں گے۔ ستمبر تا نومبر چوتھی سہ ماہی میں بجلی کے فی یونٹ ریٹ میں 1.98 روپے کا مزید اضافہ ہوگا۔کسان پیکج کے تحت بجلی کی سبسڈی یکم مارچ سے ختم کرنا ہوگی۔ جس سے 65 ارب روپے کی بچت ہوگی۔آئی ایم ایف نے بجلی کے تکنیکی نقصانات میں 16.2 ارب روپے کمی کی شرط عائد کردی۔ آئی ایم ایف سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوری میں 0.58 فیصد بہتری پر اتفاق کیا گیامارچ تک نومبر فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین سے مزید 35 ارب روپے مزید جمع کیے جائیں گے۔مارچ تا نومبر فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 14 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مدمیں جمع ہوں گے۔ آئی ایم ایف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کےلئے وصولیوں کا ہدف 90.4 فیصد مقرر کردیا۔
دہشت گردی کی لہراوردھرتی کے بیٹوں کی قربانیاں
ملک میں دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے کے لئے قانون نافذ کرنے والے ادارے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں جس میں انہیں کامیابیاں بھی نصیب ہورہی ہیں اور وہ اپنی جانوں کے نذرانے بھی دے کراس ارض پاک کی حفاظت کافریضہ سرانجام بہادری سے سرانجام دیتے چلے آرہے ہیں۔گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں رکشہ سوار خودکش بمبار کے حملے میں کم از کم 3 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے، کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ خودکش بمبار نے پیٹرولیم کمپنی کے عملے کو لے جانیوالی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ذرائع کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملنے کے بعد امدادی ٹیمیں اور فورسز کی نفری بھی جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہے۔دوسری جانب پنجاب میں کاونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے مختلف اضلاع میں انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کرتے ہوئے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 9 دہشت گرد گرفتار کرلئے۔ گرفتار دہشت گردوں میں عفان، کاشف ، جواد سعید، ثاقب الیاس، سبز علی، داد شاہ اور احمد جان شامل ہیں، دہشت گردوں کے خلاف 10 مقدمات درج ہیں جن کی تفتیش جاری ہے۔ کارروائی کے دوران خودکش جیکٹ، دھماکا خیز مواد، دستی بم، ڈیٹونیٹر ، اسلحہ، ریموٹ کنٹرول ڈیوائس اور حساس مواد پر مشتمل کتابیں برآمد کرلی گئیں۔دہشت گردوں کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش کے مختلف گروپوں سے ہے، دہشت گردوں کی شناخت 26 مشتبہ افراد سے تفتیش کے دوران ہوئی۔ رواں ہفتے 564 کومبنگ آپریشنز میں 93مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے۔
شہیدمقبول بھٹ جرا¿ت وبہادری کااستعارہ
مسئلہ کشمیربرصغیرکارستاہواناسورہے جو گزشتہ پچھترسالوں سے حل طلب چلاآرہاہے ۔یہ قدیم مسئلہ عالمی اداروں کی غیرت،حمیت کے لئے ایک کھلاچیلنج ہے جسے نبھانے کے لئے کوئی تیارنہیں اس مسئلہ پر اقوام متحدہ کی بے حسی دیکھنے کے لائق ہے،اسی تحریک آزادی کو زندہ رکھنے کے لئے شہید مقبول بھٹ نے اپنالہودیکرآزادی کاچراغ روشن کیاتھا۔گزشتہ روز پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر بھر سمیت تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ مظفرآباد میں بابائے قوم عظیم حریت رہنماءمقبول بٹ شہید کی 39 ویں برسی عقیدت و احترام اور تجدید عہد کے ساتھ منائی گئی۔ دنیا بہر کی طرح مقبول بٹ شہید کے یوم شہادت کے موقع پر تمام آزادی پسند تنظیموں کے زیر اہتمام ریلیاں نکالی گئی، اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا کشمیری قوم کے عظیم رہنما کو بھرپور الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کے مقبول بٹ کا جرم صرف اتنا تھا کے جموں کشمیر کی آزادی مانگتے تھے ہم آج کے دن یہ عہد کرتے ہیں کے جموں کشمیر کی مکمل آزادی تک ان کے چہوڑے ہوئے مشن کو جاری رکھیں گے، دنیا بھارتی مظالم کا نوٹس لے کر مقبول بٹ شہید کے نظریات کے مطابق ریاست کے مستقبل کا فیصلہ کرے ۔ کشمیری قوم کا مطالبہ ہے کے بٹ شہید کا جسد خاکی ورثاءکے حوالے کیا جائے۔ادھر مقبوضہ کشمیر میں ممتاز کشمیری رہنما مقبول بٹ کی شہادت کی 39 ویں برسی پر مکمل ہڑتال کی گئی۔ بھارتی فوج اور پولیس کی جانب سے دکانداروں کو دکانیں بندکرنے پر دکانیں سیل کر نےکی دھمکیاں دی گئیں تاہم دھمکی کے باوجود شہید رہنما کی یا د میں وادی میں مکمل شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri