کالم

ہم سب کا پاکستان !

آج دُنیا میں جتنی بھی ترقی یافتہ اقوام ہیں وُہ معاشی طور پر نہ صرف پوری دُنیا سے لنک ہیں بلکہ اپنے تاجروں سمیت دوسرے ممالک کے تاجروں کوبھی بھرپور سہولیات فراہم کرکے اپنے ممالک کی معیشت کومستحکم کررہے ہیں ۔کسی بھی ملک کا مضبوط مستقبل اس کی معیشت کے ساتھ جڑا ہوتا ہے ۔آج دُنیا ویسے بھی گلوبل ویلج کی صورت اختیار کرچکی ہے ،فاصلے سمٹ کر مسافتوں پر آگئے ہیں ۔لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ قومیں یونہی ترقی کی بلندیوں پر نہیں پہنچتیں اس کیلئے ہرمکتب فکر،ہرخاص وعام اور ہرفرد اپنااپنا حصہ ضرور ڈالتا ہے ۔آج وطن عزیز پاکستان کے حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں خصوصاًمعاشی صورتحال توانتہائی حوصلہ افزاءہے ۔اس وقت وطن عزیز پاکستان میں مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت قائم ہے اور پاکستان کی تاریخ پر اگر نظرڈالی جائے تومعیشت کیلئے جتنا کام میاں برادران کے دور میں ہوا شاید کسی اور دور اقتدار میں اتنا کام ہوا ہو۔سابق وزیر اعظم اور صدر مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی خاصیت یہ ہے کہ نہ صرف ہمسائیہ ممالک بلکہ تمام تراسلامی ممالک سمیت پوری دُنیا اِن کی وطن عزیز کیلئے معیشت کیلئے کی جانیوالی کوششوں کی معترف ہے اور اِن کی قیادت پر بھرپور اعتماد کرتی ہے ۔حکومت کو9 ماہ ہی ہوئے ہیں لیکن معیشت کیلئے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور اِن کی معاشی ٹیم کی کاوشوں نے ہچکولے کھاتے پاکستانی معیشت کو مستحکم کردیا ہے۔گزشتہ روز انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے بڑی پُراثر اور جامع گفتگو کی کہ آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب مل کر اجتماعی کوششوں کے ساتھ آگے بڑھیں، مسائل کو حل کریں اور اپنی آنے والی نسل کے لئے اور پاکستانی عوام کی توقعات پر پورا اترنے کے لئے اپنا راستہ بنائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ دن انسانی حقوق کے عظیم مقصد کو برقرار رکھنے اور ان کے تحفظ کے لئے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں، یہ ہماری ترجیح ہے اور حکومت سب کو برابری کی بنیاد پر مواقع فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 1400 سال قبل اسلام اور نبی کریم ﷺ نے بنیادی انسانی حقوق اور انسانوں کی برابری کا درس دیا تھا، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست کو اپنی تاریخی تقریر میں عقیدہ، ذات اور مذہب سے قطع نظر تمام شہریوں کے مساوی حقوق پر زور دیا۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج انہوں نے قوم، نسل اور پوری انسانیت کے سامنے فخر کے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے اس سلسلے میں مزید کام کرنے کا عہد کیا ہے۔وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب اگرچہ یہ ان کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی لیکن انہوں نے دیگر صوبوں کے رہائشیوں کو بھی مختلف تعلیمی اور مالیاتی اقدامات میں مدد فراہم کی۔انہوں نے بطور وزیر اعلیٰ اپنے دور میں اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کیا جس میں پنجاب انڈوومنٹ فنڈ، میرٹ پر سکالر شپس اور لیپ ٹاپ دینے جیسے منصوبوں میں تمام صوبے، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر بھی شامل تھے۔انہوں نے ملتان میں خواتین پر تشدد کے خلاف مرکز کے قیام، جنوبی پنجاب میں سکالرشپ کے ساتھ زیور تعلیم پروگرام اور اینٹوں کے بھٹوں پر چائلڈ لیبر کے خاتمے کے اقدامات کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 90,000 بچے بھٹے پر مزدوری کرنے پر مجبور تھے جنہیں بعد میں سکولوں میں داخل کرایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان سمیت ملک کے تمام حصوں سے 1000 گریجویٹس کو اعلیٰ ترین تکنیکی علم اور تعلیم حاصل کرنے کے لئے چین بھیج رہی ہے۔انہوں نے وزیر قانون کو ملائیشیا میں پھنسے پاکستانیوں کا معاملہ اپنے ہم منصب کے ساتھ اٹھانے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لئے وزیر قانون اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی کوششوں کو سراہا۔قارئین کرام!یہ ملک ،یہ وطن ،خطہ فردوس بریں ،نورکامسکن،امن کا آشیاں پیاراپاکستان ہم سب کی پہچان اور ملک ہے اس کی ترقی وخوشحالی کیلئے ہم سب کو بلاتفریق کردار اداکرنا ہوگا۔گزشتہ ماہ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے وفاق پرچڑھائی سمیت فتنہ برپا کرنے کی جوکوشش کی ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی ۔خصوصاًوطن عزیز پاکستان کا درخشاں مستقبل نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے مضبوط معیشت کیلئے جہاں حکومت اور ہمارے ملک کی حفاظت کیلئے پاک افواج کام کررہی ہیں ایسے ہی وطن عزیز کی ترقی وخوشحالی کیلئے نوجوانوں کووطن عزیز کی ترقی وخوشحالی کیلئے مثبت کرداراداکرنے کی ضرورت ہے اِسی طرح بحثیت قوم ہرفرد کو چاہیے کہ وُہ کسی بھی شعبہ سے منسلک ہے دِن رات اور لگن سے کام کرنا ہوگا ۔انشااللہ وُہ وقت دور نہیں جب یہ سرسبز ہلالی پرچم ایشین ٹائیگر او رمعاشی حب بن کر اُبھرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے