حلقہ احباب سردار خان نیازی

15/85کا فارمولا اور نگران حکومت کے خوش آئند اقدامات

مملکت پاکستان کے گزشتہ 75سالوں میں جن مسائل کا سامنا کرنا پڑا ان میں گوڈ گورنیس،میرٹ کی پامالی،اور اقرباپروی شامل ہیں میں نے ہمیشہ اس حوالے سے اپنی خصوصی تحریروں،کالموں میں لکھا اور روز ٹی وی کے پروگرام سچی بات میں اس کا تذکرہ جاری رکھا۔
گوڈ گورنیس کے نہ ہونے کی وجہ سے جن مسائل نے جنم لیا وہ آج قوم کے سامنے ہے پوری قوم معاشی گرداب میں پھنسی نظر آرہی ہے اور اس سے نکلنے کے لیے کوئی راہ سجھائی نہیں دے رہی میں نے ہمیشہ اس بات پر زوردیا کہ آپس کے تمام سیاسی اختلافات کو بالاے تاک رکھ کر سب سے پہلے تمام سیاسی رہنمائوں کو چارٹر آف اکانومی پر اتفاق رائے کرنا چاہیے کہ ملک ہے تو ہم سب کا وجود بھی برقرار ہے۔
میرٹ کی پامالی بھی ہمارے کلچر کا حصہ بنا ہوا ہے اقرباپروی بھی ہماری رگوں میں سرائت کی ہوئی ہے اس کے خاتمہ کیلئے 100فیصد میرٹ پر عملدآمد ضروری ہے۔
گزشتہ چند روز میں نے ذاتی مصروفیات کے باعث بیرونی ملک گزارے وطن واپسی پر جب اے پی این ایس کے صدر سرمد صاحب اور نائب صدر جمیل اطہر صاحب سے بات ہوئی اور ان سے اے پی این ایس کی نگران وزیر اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کے حوالے سے پوچھا تو بہت خوش نظر آئے اور انہوں نے بتایا کہ نگرا ن وزیر اعلیٰ نے اخباری اور الیکٹرونک میڈیا کے تمام واجبات کو ادا کرنے کا بتایا ہے اور اطلاعات ہیں کہ اب تک ادائیگیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ نگران حکومت میڈیا انڈسٹری کے سنجیدہ مسائل حل کرنے کو اولیت دے رہی ہے۔پنجاب میںنگران حکومت کے قیام سے قبل سی پی این ای کے ایک وفد جس میں30سے زائد لگ بھگ ایڈیٹر موجود تھے میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ کی حکومت نے 15/85کا فارمولا اچھا وضع کیا ہے اور میری معلومات کے مطابق صوبائی حکومت اسے ختم کرنا چارہی ہے کیونکہ مجھے علم تھا کہ سابقہ حکومت اس فارمولے کو ختم کرنے کے در پے ہے۔میری اس بات کو سن کر کچھ کولیک نے کہا کہ آپ کو یہ بات نہیں کرنا چاہیے تھی مگر چند روز بعد انہوں نے میری بات کی ستائش کی اور تسلیم کیا کہ نیازی صاحب آپ نے اچھی بات کی ہے 15/85 کے فارمولا کو بنوانے میں سی پی این ای ،اے پی این ایس اور پی بی اے کا بڑا کردار رہا ہے اور خاص طور پر میاں عامر محمود صاحب نے اس حوالے سے انتھک محنت کی 15/85کے فارمولا کے حوالے سے میں نے سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان سے بھی کھل کر بات کی تو انہوں نے بھی میری بات کی تائید کی ۔
اس وقت پنجاب میں نگران وزیر اعلیٰ سید محسن نقوی جو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور نہایت تجربہ کار صحافی ہیں، میڈیا کو درپیش مسائل سے خود بھی بخوبی آگاہ ہیںاس وقت پنجاب کے وزیر اطلاعات عامر میر بھی ایک ورکنگ جرنلسٹ رہے ہیں اور ان کا تعلق ایک سکہ بند صحافی خاندان سے ہے جبکہ پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات علی نواز ملک ایک نوجوان تجربہ کار اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سینیئر افسر ہیں جن کا میڈیا کے ساتھ تعلق ہمیشہ برادارانہ رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ ڈی جی پی آر روبینہ صاحبہ بھی نہات سینیئر افسر ہیں اور وہ بھی میڈیا سے بخوبی آگاہ ہیں ان تمام صاحبان کے موجودگی میں میڈیا بشمول پرنٹ و الیکٹرونک انڈسٹری اس بات کی توقع کررہی ہے کہ سابقہ ادوار میں ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ ہوسکے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri